صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: حج کے احکام ومسائل

The book of pilgrimage

کمزور عورتوں اور ان جیسے دیگر لوگوں کو بھیڑ ہونے سے پہلے رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنا مستحب ہے

Chapter: It is recommended to send the weak among women and others ahead from Al-Muzdalifah to Mina at the end of the night, before it gets crowded, but it is recommended for others to stay there until they have prayed Subh in Al-Muzdalifah

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ، تَدْفَعُ قَبْلَهُ، وَقَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً - يَقُولُ الْقَاسِمُ: وَالثَّبِطَةُ الثَّقِيلَةُ - قَالَ: فَأَذِنَ لَهَا، فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعِهِ، وَحَبَسَنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِهِ وَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأَكُونَ أَدْفَعُ بِإِذْنِهِ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ

A'isha (Allah be pleased with her) reported: Sauda (the wife of the Holy Prophet) who was bulky sought the permission of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the night of Muzdalifa to move from (that place) ahead of him and before the multitude (set forth). He (Allah's Apostle) gave her the permission. So she set forth before his (Holy Prophet's) departure. But we stayed there until it was dawn and we moved on, when he departed. And if I were to seek the permission of Allah's Messenger. ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had sought permission, I could have also gone with his permission and it would have been better for me than that for which I was happy.

فلح ، یعنی ابن حمید نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مزدلفہ کی رات حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، اور لوگوں کا اذدھام ہونے سے پہلے پہلے ( منیٰ ) چلی جائیں ۔ اور وہ تیزی سے حرکت نہ کرسکنے والی خاتون تھیں ۔ قاسم نے کہا : ثبطه بھاری جسم والی عورت کو کہتے ہیں ۔ کہا ، ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ) آپ نے انھیں اجازت دے دی ۔ وہ آپ کی روانگی سے پہلے ہی نکل پڑیں اور ہمیں آپ نے روکے رکھا یہاں تک کہ ہم نے ( وہیں ) صبح کی ، اور آپ کی روانگی کے ساتھ ہی ہم روانہ ہوئیں ۔ اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجاز ت لے لیتی ، جیسے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی ۔ اور یہ کہ ( ہمیشہ ) آ پ کی اجازت سے ( جلد ) روانہ ہوتی تو یہ میرے لئے ہر خوش کرنے والی چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتا ۔

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ضَخْمَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ، فَأَذِنَ لَهَا» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «فَلَيْتَنِي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ» وَكَانَتْ عَائِشَةُ «لَا تُفِيضُ إِلَّا مَعَ الْإِمَامِ»

A'isha (Allah be pleased with her) reported that (hadrat) Sauda was a bulky lady, so she sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) to proceed from Muzdalifa (to Mina) in the (latter part of the) night. He granted her permission. 'A'isha said: I wish I had also sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had. sought permission from him. 'A'isha did not proceed but with the Imam.

ایوب نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی ( اور ) بھاری جسم والی خاتون تھیں ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی کہ وہ رات ہی کو مزدلفہ سے روانہ ہوجایئں ، تو آپ نے انھیں اجازت دے دی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کاش جیسے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی ، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی ۔ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( صبح کو باقی لوگوں کی طرح ) امیر ( حج ) کے ساتھ ہی واپس لوٹا کرتی تھیں ۔

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، فَأَرْمِي الْجَمْرَةَ، قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ: فَكَانَتْ سَوْدَةُ اسْتَأْذَنَتْهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِنَّهَا كَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهَا

A'isha said: I wish I had sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Sauda had sought, and observed the dawn prayer at Mina and stoned at al-Jamra before the people had come there. It was said to 'A'isha (Allah be pleased with her): Did Sauda seek permission from him (the Holy Prophet)? She said: Yes. She was a bulky lady and so she sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (to proceed to mina from Muzdalifa ahead of him), and he granted her permission.

عبیداللہ بن عمر نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے قاسم سے ، اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میری آرزو تھی کہ جیسے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی ، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی ، میں بھی صبح کی نماز منیٰ میں ادا کیاکرتی اور لوگوں کے منیٰ آنے سے پہلے جمرہ ( عقبہ ) کو کنکریاں مارلیتی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا گیا : ( کیا ) حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی تھی؟انھوں نے کہا : ہاں ۔ وہ بھاری کم حرکت کرسکنے والی خاتون تھیں ۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: قَالَتْ لِي أَسْمَاءُ: وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: ارْحَلْ بِي، فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: كَلَّا، أَيْ بُنَيَّ، «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ»

Abdullah, the freed slave of (Hadrat) Asma', reported: Asma' (Allah be pleased with her), as she was in the house at Muzdalifa, asked me whether the moon had set. I said: No. She prayed for some time, and again said: My son has the moon set? I said: Yes. And she said: Set forth along with me, and so we set forth until (we reached Mini) and the stoned at al-Jamra. She then prayed in her place. I said to her: Respected lady, we set forth (in the very early part of dawn) when it was dark, whereupon she said: My son, there is no harm in it; Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had granted permission to women.

یحییٰ قطا ن نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبد اللہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہا : حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب وہ مزدلفہ کے ( اندر بنے ہو ئے مشہور ) گھر کے پاس ٹھہری ہو ئی تھیں ، مجھ سے پوچھا : کیا چا ند غروب ہو گیا؟ میں نے عرض کی : نہیں ، انھوں نے گھڑی بھر نماز پڑھی ، پھر کہا : بیٹے !کیا چاندغروب ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی ، جی ہاں ۔ انھوں نے کہا : مجھے لے چلو ۔ تو ہم روانہ ہو ئے حتی کہ انھوں نے جمرہ ( عقبہ ) کو کنکریاں ماریں پھر ( فجر کی ) نماز اپنی منزل میں ادا کی ۔ تو میں نے ان سے عرض کی : محترمہ !ہم را ت کے آخری پہر میں ( ہی ) روانہ ہو گئے ۔ انھوں نے کہا : بالکل نہیں ، میرے بیٹے !نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو ( پہلے روانہ ہو نے کی ) اجا زت دی تھی ۔

وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَتْ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِظُعُنِهِ

This hadith has been narrated by Ibn Juraij with the same chain of transmitters, and In his narration (the words are): She (Asma') said: My son, Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) granted permission to women.

عیسیٰ بن یو نس نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) روایت بیان کی اور ان کی روایت میں ہے انھوں ( اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : نہیں میرے بیٹے ! نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی عورتوں ( اور بچوں ) کو اجا زت ی تھی ۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ شَوَّالٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ فَأَخْبَرَتْهُ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِهَا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ»

Ibn Shawwal (the freed slave of Umm Habiba) reported that he went to Umm Habiba (the wife of Allah's Apostle) who informed him that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent her from Muzdalifa during the night.

ابن جریج سے روایت ہے ( کہا : ) مجھے عطاء نے خبر دی کہ انھیں ابن شوال نے خبردی کہ وہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س حا ضر ہو ئے انھوں نے ان کو بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کر دیا تھا ۔

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: «كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نُغَلِّسُ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى» وَفِي رِوَايَةِ النَّاقِدِ نُغَلِّسُ مِنْ مُزْدَلِفَةَ

It is narrated from Umm Habiba: We used to set forth from Muzdalifa to Mina, (very early in the dawn) when it was dark. And in the narration of Naqid (the words are): We set from Muzdalifa in the darkness (of the dawn).

ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ کے حوالے سے عمرو بن دینار سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نے سالم بن شوال سے اور انھوں نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم ( خواتین ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد مبا رک میں یہی کرتی تھیں ( کہ ) ہم رات کے آخری پہر میں جمع ( مزدلفہ ) سے منیٰ کی طرف روانہ ہو جا تی تھیں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «بَعَثَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّقَلِ - أَوْ قَالَ فِي الضَّعَفَةِ - مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ»

Ibn 'Abbas reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me from Muzdalifa ahead (of the caravan) along with the luggage or with the weak ones during (the latter part of the) night.

حماد بن زید نے ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید سے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مزدلفہ سے ( اونٹوں پر لد ے ) بو جھ ۔ ۔ ۔ یا کہا : کمزور افرا د ۔ ۔ ۔ کے ساتھ را ت ہی روانہ کر دیا تھا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ»

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) reported: I was among those (i. e. women and children) whom Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent forth with the weak members of his family.

ہم سے سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں عبید اللہ بن ابی یزید نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں ( شامل کرتے ہو ئے ) پہلے روانہ کر دیا تھا ۔

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «كُنْتُ فِيمَنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ»

This hadith has been transmitted by Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) with a slight variation of words.

عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ان لوگوں میں سے تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد میں ( شامل کرتے ہو ئے ) پہلے روانہ کر دیا تھا ۔

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ بِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَحَرٍ مِنْ جَمْعٍ فِي ثَقَلِ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أَبَلَغَكَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَ بِي بِلَيْلٍ طَوِيلٍ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا كَذَلِكَ بِسَحَرٍ، قُلْتُ لَهُ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَأَيْنَ صَلَّى الْفَجْرَ؟ قَالَ: لَا إِلَّا كَذَلِكَ

Ata' reported from Ibn Abbas (Allah be pleased with them): Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent me from Muzdalifa along with his luggage (in the very early part of @he dawn). I (Ibn Juraij, one of the narrators) said (to 'Ati'): Has this (news) reached you that Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had said: He (Allah's Messenger) had sent me in the latter part of the night ? Thereupon he said: No, it was the dawn. I (again) said to him: (Did you hear) Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) having said this (too): We stoned al-Jamra before the dawn prayer ? So where did he observe the dawn prayer? He said: No. But he said only so much (as described above).

ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا : مجھے عطا ء نے بتا یا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سحر کے وقت مزدلفہ سے اونٹوں پر لدے بوجھ کے ساتھ ( جس میں کمزور افراد بھی شامل ہو تے ہیں ) روانہ کر دیا ( ابن جریج نے کہا : ) میں نے عطاء سے ) کہا : کیا آپ کو یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : آپ مجھے لمبی رات ( کے وقت ) روانہ کر دیا تھا؟انھوں نے کہا : نہیں صرف یہی ( کہا : ) کہ سحر کے وقت روانہ کیا ۔ میں نے ان سے کہا : ( کیا ) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( یہ بھی ) کہا : ہم نے فجر سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں؟ اور انھوں نے فجر کی نماز کہاں ادا کی تھی؟ انھوں نے کہا : مہیں ( مجھ سے ) صرف یہی الفا ظ کہے ۔ )

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ «يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ، فَيَذْكُرُونَ اللهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: «أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

Salim b. 'Abdullah reported that 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) used to send ahead of him the weak members of his household to stay during the night at Mash'ar al-Haram at Muzdalifa. They remembered Allah so long as they could afford, and then they proceeded before the stay of the Imam, and before his return. So some of them reached Mina for the dawn prayer and some of them reached there after that; and as they reached there, they stoned al-Jamra; and Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) used to say: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) has granted this concession to them.

سالم بن عبد اللہ نے خبر دی کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر کے کمزور افراد کو پہلے روانہ کر دیتے تھے ۔ وہ لوگ رات کو مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس ہی وقوف کرتے ، اور جتنا میسر ہو تا اللہ کا ذکر کرتے ، اس کے بعد وہ امام کے مشعر حرام کے سامنے وقوف اور اس کی روانگی سے پہلے ہی روانہ ہو جا تے ۔ ان میں سے کچھ فجر کی نماز اداکرنے ) کے لیے منیٰ آجا تے اور کچھ اس کے بعد آتے ۔ پھر جب وہ ( سب لو گ منیٰ آجا تے تو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان ( کمزور لوگوں ) کو رخصت دی ہے ۔