صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: حج کے احکام ومسائل

The book of pilgrimage

مکہ حرم ہے ‘اس میں شکار کرنا ‘اس کی گھاس اور درخت کا ٹنا اور اعلان کرنے والے کے سوا(کسی کا)یہاں سے کوئی پڑی ہوئی چیز اٹھانا ہمیشہ کے لیے حرام ہے

Chapter: The sanctity of Makkah and the sanctity of its game, grasses, trees and lost property, except for the one who announces it, is forever

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «لَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا» وَقَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا»، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، فَقَالَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»،

Ibn 'Abbas (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying on the Day of Victory over Mecca: There is no Hijra (emigration) but only Jihad and good intention; and when you are called to battle, then go forth. He also said on the Day of Victory over Mecca: Allah made this town sacred on the day He created the earth and the heavens; so it is -sacred by the sacred- ness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection and fighting in it was not lawful to anyone before me, and it was made lawful for me only during an hour on one day, for it is sacred by the sacredness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection. Its thorns are not to be cut, its game is not to be molested, and the things dropped are to be picked up only by one who makes a public announcement of it, and its fresh herbage is not to be cut. Abbas (Allah be pleased with him) said: Messenger of Allah, exception may be made in case of rush, for it is useful for their blacksmiths and for their houses. He (the Holy Prophet) conceding the suggestion of 'Abbas) said: Except rush.

جریر نے ہمیں منصور سے خبر دی انھوں نے مجا ہد سے انھوں نے طاوس سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فر ما یا : " اب ہجرت نہیں ہے البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمھیں نفیر عام ( جہاد میں حا ضری ) کے لیے کہا جا ئے تو نکل پڑو ۔ اور آپ نے فتح مکہ کے دن فر ما یا : بلا شبہ یہ شہر ( ایسا ) ہے جسے اللہ نے ( اس وقت سے ) حرمت عطا کی ہے جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ۔ یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت ( کی وجہ ) سے قیامت تک کے لیے محترم ہے اور مجھ سے پہلے کسی ایک کے لیے اس میں لڑا ئی کو حلال قرار نہیں دیا کیا اور میرے لیے بھی دن میں سے ایک گھڑی کے لیے ہی اسے حلال کیا گیا ہے ( اب ) یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت کی وجہ سے قیامت کے دن تک حرا م ہے اس کے کا ٹنے نہ کا ٹے جا ئیں اس کے شکار کو ڈرا کر نہ بھگا یا جا ئے کو ئی شخص اس میں گری ہو ئی چیز کو نہ اٹھا ئے سوائے اس کے جو اس کا اعلا ن کرے ، نیز اس کی گھا س بھی نہ کا ٹی جا ئے ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سوائے اذخر ( خوشبو دار گھا س ) کے وہ ان کے لوہا روں اور گھروں کے لیے ( ضروری ) ہے تو آپ نے فر ما یا : " سوائے اذخر کے ۔ "

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: «يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ»، وَقَالَ: بَدَلَ الْقِتَالِ: «الْقَتْلَ» وَقَالَ: «لَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا»

A hadith like this has been narrated on the authority of Mansur, but he did not mention: On that very day He created the heavens and the earth, and he (the narrator) substituted the word fighting (qital) for killing (qatl), and further said: No one is to pick up the dropped thing except one who makes a public announcement of it.

مفضل نے ہمیں منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، انھوں نے " جس دن سے اللہ تعا لیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا " کے الفا ظ ذکر نہیں کیے ۔ " قتال " ( لڑائی ) کے بجا ئے " قتل " کا لفظ کہا اور کہا " یہاں کی گری پڑی چیز اس شخص کے سوا جو اس کا اعلا ن کرے ، کو ئی نہ اٹھا ئے ۔ "

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، أَنَّهُ حَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْح: مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو؟ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْح، «إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلَا فَارًّا بِدَمٍ، وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ»

Abu Shuraih al-'Adawi reported that he said to Amr b. Sa'id when he was sending troops to Mecca: Let me tell you something. O Commander, which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the day following, the Conquest which my ears heard and my heart has retained, and my eyes saw as he spoke it. He praised Allah and extolled Him and then said: Allah, not men, has made Mecca sacred; so it is not permissible for any person believing in Allah and the Last Day to shed blood in it, or lop a tree in it. If anyone seeks a concession on the basis of fighting of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), tell him that Allah permitted His Messenger, but not you, and He gave him permission only for an hour on one day, and its sacredness was restored on the very day like that of yesterday. Let him who is present convey the information to him who is absent. It was said to Abu Shuraih: What did Amr say to you? He said: I am better informed of that than you, Abu Shuraih, but the sacred territory does not grant protection to one who is disobedient, or one who runs away after shedding blood, or one who runs away after committing

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلا ف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا : اے امیر ! مجھے اجا زت دیں ۔ میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فر ما یا تھا ۔ اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا ، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا ۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : " بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے لوگوں نے نہیں ۔ ۔ کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یو آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ ( یہ حلال ہے کہ ) کسی درخت کو کا ٹے ۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا : بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے ( یہ بات ) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں ۔ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا : ( جواب میں ) عمرو نے تم سے کیا گہا ؟ ( کہا : ) اس نے جواب دیا : اے ابو شریح !میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں جرم کسی نافر مان ( باغی ) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا ۔

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ. ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقْتَلَ ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي قُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ» فَقَامَ أَبُو شَاهٍ - رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ - فَقَالَ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ»، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

Abu Huraira, (Allah be pleased with him) reported. When Allah, the Exalted and Majestic, granted Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) victory over Mecca, he stood before people and praised and extolled Allah and then said: Verily Allah held back the elephants from Mecca and gave the domination of it to His Messenger and believers, and it (this territory) was not violable to anyone before me and it was made violable to me for an hour of a day, and it shall not be violable to anyone after me. So neither molest the game, nor weed out thorns from it. And it is not lawful for anyone to pick up a thing dropped but one who makes public announcement of it. And it a relative of anyone is killed he is entitled to opt for one of two things. Either he should be paid blood-money or he can take life as (a just retribution). 'Abbas (Allah be pleased with him) said: Allah's Messenger, but Idhkhir (a kind of herbage), for we use it for our graves and for our houses, whereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: With the exception of Idhkhir. A person known as Abu Shah, one of the people of Yemen, stood up and said: Messenger of Allah, (kindly) write it for me. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said I Write it for Abu Shah. Walid said: I asked al-Auzai': What did his saying mean: Write it for me, Messenger of Allah ? He said: This very address that he had heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

ولید بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں اوزاعی نے حدیث سنا ئی ۔ ( کہا : ) مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنا ئی ۔ ( کہا : ) مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے اور ( انھوں نے کہا ) مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیا نکی ، انھو نےکہا : جب اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح عطا کی تو آپ لوگوں میں ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہو ئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فر ما یا : "" بلا شبہ اللہ نے ہا تھی کو مکہ سے رو ک دیا ۔ اور اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا ، مجھ سے پہلے یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ تھا میرے لیے دن کی ایک گھڑی کے لیے حلال کیا گیا ۔ اور میرے بعد یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا ۔ اس لیے نہ اس کے شکار کو ڈرا کر بھگا یا جا ئے اور نہ اس کے کا نٹے ( دار درخت ) کا ٹے جا ئیں ۔ اور اس میں گری پڑی کو ئی چیز اٹھا نا اعلان کرنے والے کے سواکسی کے لیے حلال نہیں ۔ اور جس کا کو ئی قریبی ( عزیز ) قتل کر دیا جا ئے اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو ( اس کی نظر میں ) بہتر ہو : یا اس کی دیت دی جا ئے یا ( قاتل ) قتل کیا جا ئے ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اذخر کے سوا ہم اسے اپنی قبروں ( کی سلوں کی درزوں ) اور گھروں ( کی چھتوں ) میں استعمال کرتے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اذخر کے سوا ۔ اس پر اہل یمن میں سے ایک آدمی ابو شاہ کھڑے ہو ئے اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ( یہ سب ) میرے لیے لکھوادیجیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" ابو شاہ کے لیے لکھ دو ۔ ولید نے کہا : میں نے اوزاعی سے پو چھا : اس ( یمنی ) کا یہ کہنا "" اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں ۔ ( اس سے مراد ) کیا تھا؟ انھوں نے کہا : یہ خطبہ ( مراد تھا ) جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: إِنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَخَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، أَلَا وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ، أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ، لَا يُخْبَطُ شَوْكُهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُعْطَى - يَعْنِي الدِّيَةَ -، وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ - أَهْلُ الْقَتِيلِ - ، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ، فَقَالَ: اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»

Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: The people of the Khuza'ah tribe killed a man of the tribe of Laith in the Year of Victory as a retaliation for one whom they had killed (whom the people of the tribe of Laith had killed). It was reported to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He mounted his camel and delivered this address: Verily Allah, the Exalted and Majestic, held back the Ele- phants from Mecca, and gave its domination to His Messenger and believers. Behold, it was not violable for anyone before me and it will not be violable for anyone after me. Behold, it was made violable for me for an hour of a day; and at this very hour it has again been made inviolable (for me as well as for others). So its thorns are not to be cut, its trees are not to be lopped, and (no one is allowed to) pick up a thing dropped, but the one who makes an announcement of it. And one whose fellow is killed is allowed to opt between two alternatives: either he should receive blood-money or get the life of the (murderer) in return. He (the narrator said): A person from the Yemen, who was called Abu Shah, came to him and said: Messenger of Allah, write it down for me, whereupon he (Allah's Messenger) said: Write it down for Abu Shah. One of the persons from among the Quraish also said: Except Idhkhir, for we use it in our houses ant our graves. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Except Idhkhir.

شیبان نے یحییٰ سے روایت کی ، ( کہا : ) مجھے ابو سلمہ نے خبر دی ، انھوں نے حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے : فتح مکہ کے سال خزاعہ نے بنو لیث کا ایک آدمی اپنے ایک مقتول کے بدلے میں جسے انھوں نے ( بنولیث ) نے قتل کیا تھا قتل کر دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ اپنی سواری پر بیٹھے اور خطبہ ارشاد فر ما یا : " بلا شبہ اللہ عزوجل نے ہا تھی کو مکہ ( پر حملے ) سے روک دیا جبکہ اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا ۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اور میرے بعد بھی ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا ۔ سن لو!یہ میرے لیے دن کی ایک گھڑی بھر حلال کیا گیا تھا اور ( اب ) یہ میری اس موجودہ گھڑی میں بھی حرمت والا ہے نہ ڈنڈے کے ذریعے سے اس کے کانٹے جھا ڑے جا ئیں نہ اس کے درخت کا ٹے جائیں اور نہ ہی اعلان کرنے والے کے سوا اس میں گری ہو ئی چیز اٹھا ئے اور جس کا کو ئی قریبی قتل کر دیا گیا اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو ( اس کی نظر میں ) بہتر ہو : ہا سے عطا کر دیا جا ئے ۔ یعنی خون بہا ۔ ۔ ۔ یا مقتول کے گھر والوں کو اس سے بدلہ لینے دیا جا ئے ۔ کہا : تو اہل یمن میں سے ایک آدمی آیا جسے ابو شاہ کہا جا تا تھا اس نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں آپ نے فر ما یا : " ابو شاہ کو لکھ دو ۔ قریش کے ایک آدمی نے عرض کی : اذخر کے سوا ، ( کیونکہ ) ہم اسے اپنے گھروں اور اپنی قبروں میں استعمال کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اذخر کے سوا ۔