صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ کے اختیار کردہ طریقے

The book of jihad and expeditions

جو عہد شکنی کرے اس سے جنگ اور قلعہ بند لوگوںکو کسی باصلاحیت اور عادل حاکم(منصف )کے فیصلے کے سپرد کرنے کا جواز

Chapter: Permissibility of fighting those who break a treaty; Permissibility of letting besieged people surrender, subject to the judgement of a just person who is qualified to pass judgement

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ: نَزَلَ أَهْلُ قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ، فَأَتَاهُ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ: «قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ» أَوْ «خَيْرِكُمْ»، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ»، قَالَ: تَقْتُلُ مُقَاتِلَتَهُمْ وَتَسْبِي ذُرِّيَّتَهُمْ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَضَيْتَ بِحُكْمِ اللهِ»، وَرُبَّمَا قَالَ: «قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ»، وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ الْمُثَنَّى وَرُبَّمَا قَالَ: «قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ

It has been narrated on the authority of Abu Sa'id al-Khudri who said: The people of Quraiza surrendered accepting the decision of Sa'd b. Mu'adh about them. Accordingly, the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent for Sa'd who came to him riding a donkey. When he approached the mosque, the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to the Ansar: Stand up to receive your chieftain. Then he said (to Sa'd): These people have surrendered accepting your decision. He (Sa'd) said: You will kill their fighters and capture their women and children. (Hearing this), the Propbot (may peace he tpon him) said: You have adjudged by the command of God. The narrator is reported to have said: Perhaps he said: You have adjuged by the decision of a king. Ibn Muthanna (in his version of the tradition) has not mentioned the alternative words.

ابوبکر بن ابی شیبہ ، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے ۔ ۔ ان سب کے الفاظ قریب قریب ہیں ۔ ۔ ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ ابوبکر نے کہا : ہمیں غندر نے شعبہ سے حدیث بیان کی اور دوسرے دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر ( غندر ) نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ۔ ۔ انہوں نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : قریظہ کے یہود حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے ( کو قبول کرنے کی شرط ) پر ( قلعہ سے ) اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا ، وہ گدھے پر سوار ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا : " اپنے سردار ۔ ۔ یا ( فرمایا : ) اپنے بہترین آدمی ۔ ۔ کے ( استقبال کے ) لیے اٹھو ۔ " پھر فرمایا : " یہ لوگ تمہارے فیصلے ( کی شرط ) پر ( قلعے سے ) اترے ہیں ۔ " انہوں نے کہا : ان کے جنگجو افراد کو قتل کر دیا جائے اور ( ان کی عورتوں اور ) ان کے بچوں کو قیدی بنا لیا جائے ۔ کہا : تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔ " اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے ( اصل ) بادشاہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔ " ابن مثنیٰ نے یہ بیان نہیں کیا : اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے بادشاہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللهِ»، وَقَالَ مَرَّةً: «لَقَدْ حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ

Through the same chain of transmitters Shu'ba has narrated the same tradition in which he says that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said (to Sa'd): You have adjudged according to the command of God. And once he said: you have adjudged by the decision of a king.

عبدالرحمان بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے اپنی حدیث میں کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔ " اور ایک بار فرمایا : " تم نے ( حقیقی ) بادشاہ ( اللہ ) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ، فَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ، فَقَالَ: وَضَعْتَ السِّلَاحَ؟ وَاللهِ، مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَيْنَ؟» فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ، وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ

It has been narrated on the authority of A'isha who said: Sa'd was wounded on the day of the Battle of the Ditch. A man from the Quraish called Ibn al-Ariqah shot at him an arrow which pierced the artery in the middle of his forearm. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) pitched a tent for him in the mosque and would inquire after him being in close proximity. When he returned from the Ditch and laid down his arms and took a bath, the angel Gabriel appeared to him and he was removing dust from his hair (as if he had just returned from the battle). The latter said: You have laid down arms. By God, we haven't (yet) laid them down. So march against them. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked: Where? He pointed to Banu Quraiza. So the Messenger of Allah (may peace he upon him) fought against them. They surrendered at the command of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), but he referred the decision about them to Sa'd who said: I decide about them that those of them who can fight be killed, their women and children taken prisoners and their properties distributed (among the Muslims).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : خندق کے دن حضرت سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے ، انہیں قریش کے ایک آدمی نے ، جسے ابن عرقہ کہا جاتا تھا ، تیر مارا ۔ اس نے انہیں بازو کی بڑی رگ میں تیر مارا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں خیمہ لگوایا ، آپ قریب سے ان کی تیمارداری کرنا چاہتے تھے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے واپس ہوئے ، اسلحہ اتارا اور غسل کیا تو ( ایک انسان کی شکل میں ) جبریل علیہ السلام آئے ، وہ اپنے سر سے گردوغبار جھاڑ رہے تھے ، انہوں نے کہا : آپ نے اسلحہ اتار دیا ہے؟ اللہ کی قسم! ہم نے نہیں اتارا ، ان کی طرف نکلیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " کہاں؟ " انہوں نے بنوقریظہ کی طرف اشارہ کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ کی ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فیصلہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا ، انہوں نے کہا : میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جنگجو افراد کو قتل کر دیا جائے اور یہ کہ بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کے اموال تقسیم کر دیے جائیں

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: قَالَ أَبِي: فَأَخْبَرْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ

It has been narrated on the authority of Hisham (who learnt it from his father) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said (to Sa'd): You have adjudged their case with the judgment of God. the Exalted and Glorified.

عروہ نے کہا : مجھے بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے ان کے بارے میں اللہ عزوجل کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَعْدًا، قَالَ وَتَحَجَّرَ كَلْمُهُ لِلْبُرْءِ، فَقَالَ: «اللهُمَّ، إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْرَجُوهُ، اللهُمَّ، فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ، فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيكَ، اللهُمَّ، فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، فَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا»، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ، فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا، فَمَاتَ مِنْهَا

It has been narrated on the authority of 'A'isha that Sa'd's wound became dry and was going to heal when he prayed: O God, surely Thou knowest that nothing is dearer to me than that I should fight for Thy cause against the people who disbeliever Your Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and turned him out (from his native place). If anything yet remains to be decided from the war against the Quraish, spare my life so that I may fight against them in Thy cause. O Lord, I think Thou hast ended the war between us and them. If Thou hast done so, open my wound (so that it may discharge) and cause my death thereby. So the wound begin to bleed from the front part of his neck. The people were not scared except when the blood flowed towards them, and in the mosque along with Sa'd's tent was the tent of Banu Ghifar. They said: O people of the tent, what is it that is coming to us from you? Lo! it was Sa'd's wound that was bleeding and he died thereof.

ابن نمیر نے ہشام سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ، جب ان کا زخم بھر رہا تھا ، ( تو دعا کرتے ہوئے ) کہا : اے اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیرے راستے میں ، اس قوم کے خلاف جہاد سے بڑھ کر کسی کے خلاف جہاد کرنا محبوب نہیں جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا ۔ اگر قریش کی جنگ کا کوئی حصہ باقی ہے تو مجھے زندہ رکھ تاکہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں ۔ اے اللہ! میرا خیال ہے کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی ختم کر دی ہے ۔ اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی واقعی ختم کر دی ہے تو اس ( زخم ) کو پھاڑ دے اور مجھے اسی میں موت عطا فرما ، چنانچہ ان کی ہنسلی سے خون بہنے لگا ، لوگوں کو ۔ ۔ اور مسجد میں ان کے ساتھ بنو غفار کا خیمہ تھا ۔ ۔ اس خون نے ہی خوفزدہ کیا جو ان کی طرف بہہ رہا تھا ۔ انہوں نے پوچھا : اے خیمے والو! یہ کیا ہے جو تمہاری جانب سے ہماری طرف آ رہا ہے؟ تو وہ سعد رضی اللہ عنہ کا زخم تھا جس سے مسلسل خوب بہہ رہا ہے ، چنانچہ وہ اسی ( کیفیت ) میں فوت ہو گئے

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَانْفَجَرَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَمَا زَالَ يَسِيلُ حَتَّى مَاتَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ: فَذَاكَ حِينَ يَقُولُ الشَّاعِرُ [البحر الوافر] أَلَا يَا سَعْدُ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ ... فَمَا فَعَلَتْ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ لَعَمْرُكَ إِنَّ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ ... غَدَاةَ تَحَمَّلُوا لَهُوَ الصَّبُورُ تَرَكْتُمْ قِدْرَكُمْ لَا شَيْءَ فِيهَا ... وَقِدْرُ الْقَوْمِ حَامِيَةٌ تَفُورُ وَقَدْ قَالَ الْكَرِيمُ أَبُو حُبَابٍ ... أَقِيمُوا قَيْنُقَاعُ وَلَا تَسِيرُوا وَقَدْ كَانُوا بِبَلْدَتِهِمْ ثِقَالًا ... كَمَا ثَقُلَتْ بِمَيْطَانَ الصُّخُورُ

This tradition has been narrated by Hishim through the same chain of transmitters with a little difference in the wording. He said: (His wound) began to bleed that very night and it continued to bleed until he died. He has made the addition that it was then that (a non-believing) poet said: Hark, O Sa'd, Sa'd of Banu Mu'adh, What have the Quraiaa and Nadir done? By thy life! Sa'd b. Mu'adh>br> Was steadfast on the morn they departed. You have left your cooking-pot empty, While the cooking-pot of the people is hot and boiling. Abu Hubab the nobleman has said, O Qainuqa', do not depart. They were weighty in their country just aa rocks are weighty in Maitan.

عبدہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے کہا : اسی رات سے خوب بہنے لگا اور مسلسل بہتا رہا حتی کہ وہ وفات پا گئے ۔ اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا ، کہا : یہی وقت ہے جب ( ایک کافر ) شاعر کہتا ہے : اے سعد! بنو معاذ کے ( گھرانے کے ) سعد! وہ کیا تھا جو بنو قریظہ نے کیا اور ( وہ کیا تھا جو ) بنونضیر نے کیا؟ تمہاری زندگی کی قسم! بنو معاذ کا سعد ، جس صبح ان لوگوں نے سزا برداشت کی ، خوب صبر کرنے والا تھا ۔ تم ( اوس کے ) لوگوں نے اپنی ہڈیاں اس طرح چھوڑیں کہ ان میں کچھ باقی نہ بچا تھا جبکہ قوم ( بنو خزرج ) کی ہانڈیاں گرم تھیں ، ابل رہی تھیں ( انہوں نے اپنے حلیف بنو نضیر کا ساتھ دیا تھا ۔ ) ایک کریم انسان ابوحباب ( رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول ) نے کہا تھا : ( بنو ) قینقاع! مقیم رہو ، مت جاو ۔ وہ لوگ اپنے شہر میں بہت وزن رکھتے تھے ( باوقعت تھے ) جس طرح جبلِ میطان کی چٹانیں بہت وزن رکھتی ہیں