It has been narrated by Ibn Abdullah who said: The Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) entered Mecca. There were three hundred and sixty idols around the Ka'ba. He began to thrust them with the stick that was in his hand saying: Truth has come and falsehood has vanished. Lo! falsehood was destined to vanish (xvii. 8). Truth has arrived, and falsehood can neither create anything from the beginning nor can It restore to life
ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے ۔ ۔ الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن ابی نجیح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے مجاہد سے ، انہوں نے ابومعمر سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک کو اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی سے کچوکا دے کر گرانے لگے اور یہ فرمانے لگے : " حق آ گیا اور باطل مٹ گیا ، بلاشبہ باطل مٹنے والا ہے ۔ حق آ گیا اور باطل نہ آغاز کرتا ہے اور نہ لوٹاتا ہے " ( بلکہ دونوں اللہ عزوجل جلالہ کے کام ہیں ۔ ) ابن ابی عمر نے اضافہ کیا : فتح مکہ کے دن
This tradition has been narrated by Ibn Abu Najah through a different chain of transmitters up to the word: Zahaqa, (This version) does not contain the second verse and substitutes Sanam for Nusub (both the words mean idol or image that is worshipped).
ثوری نے ابن ابی نجیح سے اسی سند کے ساتھ زهوقا ( پہلی آیت کے آخر ) تک روایت کی ، دوسری آیت بیان نہیں کی اور ۔ ۔ نصبا کے بجائے ‘ صنما کہا : ( دونوں کے معنی بت کے ہیں