صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: امور حکومت کا بیان

The book of government

اللہ کی راہ میں شہید ہو جانے کی فضیلت

Chapter: The virtue of Martyrdom in the cause of Allah

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ، لَهَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ»

It has been narrated on the authority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Nobody who dies and has something good for him with Allah will (ever like to) return to this world even though he were offered the whole world and all that is in its (as an inducement), except the martyr who desires to return and be killed in the world for the (great) merit of martyrdom that he has seen.

ابو خالد احمر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قتادہ اور حُمید سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، فرمایا : " کوئی بھی ذی روح جو فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے بھلائی موجود ہو ، یہ بات پسند نہیں کرتا کہ وہ دنیا میں واپس جائے یا دنیا اور جو کچھ بھی دنیا میں ہے ، اس کو مل جائے ، سوائے شہید کے ، صرف وہ شہادت کی جو فضیلت دیکھتا ہے اس کی وجہ سے اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے اور اللہ کی راہ میں ( دوبارہ ) شہید کیا جائے ۔ "

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ، غَيْرُ الشَّهِيدِ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ»

It has been narrated on the authority of Anas b. Malik (through a different chain of transmitters) that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Nobody who enters Paradise will (ever like to) return to this world even if he were offered everything on the surface of the earth (as an inducement) except the martyr who will desire to return to this world and be killed ten times for the sake of the great honour that has been bestowed upon him.

محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، آپ نے فرمایا : " جنت میں داخل ہونے والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں جو یہ پسند کرتا ہو کہ وہ دنیا میں واپس جائے ، یا زمین پر موجود کوئی چیز اس کی ہو جائے ، سوائے شہید کے ، وہ ( اپنی ) جو عزت افزائی دیکھتا ہے اس کی بنا پر یہ تمنا کرتا ہے کہ وہ دس بار واپس جائے اور قتل کیا جائے ۔ "

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: «لَا تَسْتَطِيعُونَهُ»، قَالَ: فَأَعَادُوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: «لَا تَسْتَطِيعُونَهُ»، وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: «مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللهِ، لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ، وَلَا صَلَاةٍ، حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللهِ تَعَالَى»،

It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked: What deed could be an equivalent of Jihad in the way of Allah, the Almighty and Exalted? He answered: You do not have the strength to do that deed. The narrator said: They repeated the question twice or thrice. Every time he answered: You do not have the strength to do it. When the question was asked for the third time, he said: One who goes out for Jihad is like a person who keeps fasts, stands in prayer (constantly), (obeying) Allah's (behests contained in) the verses (of the Qur'an), and does not exhibit any lassitude in fasting and prayer until the Mujahid returns from Jihad in the way of Allah, the Exalted.

خالد بن عبداللہ واسطی نے سہیل بن ابی صالح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کے برابر کون سا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : صحابہ نے دو یا تین بار سوال دہرایا ، آپ نے ہر بار فرمایا : " تم اس کی اسطاعت نہیں رکھتے ۔ " تیسری بار فرمایا : " اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہو ، اللہ کے سامنے اس کی آیات کے ساتھ زاری کر رہا ہو ، وہ اس وقت تک نہ روزے میں وقفہ آنے دے ، نہ نماز میں یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے ۔ "

حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أُسْقِيَ الْحَاجَّ، وَقَالَ آخَرُ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أَعْمُرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَقَالَ آخَرُ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ أَفْضَلُ مِمَّا قُلْتُمْ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، وَقَالَ: لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ إِذَا صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ دَخَلْتُ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فِيمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ} [التوبة: 19] الْآيَةَ إِلَى آخِرِهَا،

It has been narrated on the authority of Nu'man b. Bashir who said: As I was (sitting) near the pulpit of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), a man said: I do not care if, after embracing Islam, I do not do any good deed (except) distributing drinking water among the pilgrims. Another said: I do not care if, after embracing Islam, I do not do any good deed beyond maintenance service to the Sacred Mosque. Another said: Jihad in the way of Allah is better than what you have said. 'Umar reprimanded them and said: Don't raise your voices near the pulpit of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on Friday. When prayer was over, I entered (the apartment of the Holy Prophet) and asked his verdict about the matter in which they had differed. (It was upon this that) Allah, the Almighty and Exalted, revealed the Qur'anic verse: Do you make the giving of drinking water to the pilgrims and the maintenance of the Sacred Mosque equal to (the service of those) who believe in Allah and the Last Day and strive hard in the cause of Allah. They are not equal in the sight of God. And Allah guides not the wrongdoing people (ix. 20).

ابوتوبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے زید بن سلام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلام سے سنا ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس تھا کہ ایک شخص نے کہا : اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف حاجیوں کو پانی پلاؤں اور اس کے سوا کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔ دوسرے نے کہا : اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف مسجد حرام کو آباد کروں اور اس کے سوا اور کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔ تیسرے نے کہا : جو تم سب نے کہا اس سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا افضل ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس آواز اونچی نہ کرو ۔ ( پھر بتایا کہ ) وہ جمعے کا دن تھا ۔ لیکن ( جمعے سے پہلے گفتگو کرنے کے بجائے ) جب میں نے جمعہ پڑھ لیا تو حاضر خدمت ہوں گا اور جس کے بارے میں تم جھگڑ رہے ہو اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا ، تو ( اس موقع پر ) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ( ہوئی ) بھی ( جو آپ نے سنائی ) : " کیا تم حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس شخص کے ( عمل ) جیسا سمجھتے ہو جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لایا ( اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا؟ ) " آیت کے آخر تک ۔

وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي تَوْبَةَ

This tradition has been narrated on the authority of Nu'man b. Bashir through another chain of transmitters.

یحییٰ بن حسان نے کہا : ہمیں معاویہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے زید نے خبر دی کہ انہوں نے ابوسلام سے سنا ، انہوں نے کہا : مجھے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا ، جس طرح ابوتوبہ کی حدیث ہے ۔