Asma', daughter of Abu Bakr, reported that a woman came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I have a daughter who has been newly wedded. She had an attack of smallpox and thus her hair had fallen; should I add false hair to her head? Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah has cursed the woman who adds some false hair and the woman who asks for it.
ابومعاویہ نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے فاطمہ بنت منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ، انھوں نے حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کی ، کہا : ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا : میری بیٹی دلہن ہے ۔ اسے خسرہ ( بعض روایات میں چیچک ) نکالاتھا تو اس کے بال جھڑ گئے ہیں کیا میں ( اس کے بالوں کے ساتھ ) دوسرے بال جوڑ دوں ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " اللہ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی ( دونوں ) پر لعنت کی ہے ۔
This hadith has been transmitted on the authority of Shu'ba with a slight variation of wording.
عبداللہ بن نمیر ، عبدہ ، وکیع اور شعبہ سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابو معاویہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی ، مگر وکیع اور شعبہ نے اپنی روایت میں " " ( اس کے بال چھدرے ہوگئے ہیں ) کے الفاظ کہے ۔
Asma', daughter of Abu Bakr, reported that a woman came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: I have married my daughter (whose) hair of head have fallen. Her spouse likes them (the long hair). Allah's Messenger (may add false hair to her head? He forbade her to do this.
منصور کی والدہ نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی : میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے ، اس کے بال جھڑ گئے ہیں ، اس کا شوہر اس کو خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال جوڑ دوں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرمادیا ۔
A'isha reported that a girl of the Ansar who had fallen ill and had lost the hair was married. They (her relatives) thought of adding false hair (to her head). so they asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it, whereupon he cursed the woman who adds false hair and the woman who asks for it.
عمرو بن مر ہ نے کہا : میں نے حسن بن مسلم سے سنا ، وہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی ، وہ بیمار ہوگئی تھی جس سے اس کے بال جھڑ گئے تھے ان لوگوں نے اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوا ل کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی ( دونوں ) پر لعنت فرمائی ۔
A'isha reported that a woman from the Ansar married her daughter who had lost her hair because of illness. She came to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Her husband wants that false hair should be aaded to her head. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The woman who adds false hair has been cursed.
زید بن حباب نے ابراہیم بن نافع سے روایت کی ، کہا : مجھے حسن بن مسلم بن یناق نے صفیہ بنت شیبہ سے خبر دی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک عورت نے ا پنی بیٹی کی شادی کی ، وہ بیمار ہوگئی تو اس کے بال جھڑ گئے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورعرض کی کہ اس کا خاوند اس کی رخصتی چاہتاہے ، کیا میں اس کے بالوں میں جوڑ لگادوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے ۔ "
This hadith has been narrated on the authority of Nafi' with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
عبدالرحمان بن مہدی نے ابراہیم بن نافع سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : " جوڑ لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے ۔ "
Ibn Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) cursing the woman who added false hair and the woman who asked for tattoos.
عبیداللہ نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبردی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوڑ لگانے والی ، جوڑلگوانے والی ، گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت کی ۔
This hadith has been reported on the authority of Abdullah through another chain of transmitters.
صخر بن جویریہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔
Abdullah reported that Allah had cursed those women who tattooed and who have themselves tattooed, those who pluck hair from their faces and those who make spaces between their teeth for beautification changing what God has created. This news reached a woman of the tribe of Asad who was called Umm Ya'qub and she used to recite the Holy Qur'an. She came to him and said: What is this news that has reached me from you that you curse those women who tattooed and those women who have themselves tattooed, the women who pluck hair from their faces and who make spaces between their teeth for beautification changing what God has created? Thereupon 'Abdullah said: Should I not curse one upon whom Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has invoked curse and that is in the Book also. Thereupon that woman said: I read the Qur'an from cover to cover, but I did not find that in it. whereupon he said: If you had read (thoroughly) you would have definitely found this in that (as) Allah, the Exalted and Glorious, has said: What Allah's Messenger brings for you accept that and what he has forbidden you, refrain from that. That woman said: I find this thing in your wife even now. Thereupon he said: Go and see her. She reported: I went to the wife of 'Abdullah but found nothing of this sort in her. She came back to him and said: I have not seen anything. whereupon he said: Had there been anything like it in her, I would have never slept with her in the bed.
جریر نے منصور سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو خوبصورتی کے لئے کشادہ کرنے والیوں پر ( تاکہ خوبصورت و کمسن معلوم ہوں ) اور اللہ تعالیٰ کی خلقت ( پیدائش ) بدلنے والیوں پر ۔ پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی قاریہ تھی ، تو وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ تم نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور منہ کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں ، اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے؟ وہ عورت بولی کہ میں تو دو جلدوں میں جس قدر قرآن تھا ، پڑھ ڈالا لیکن مجھے نہیں ملا ، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو نے پڑھا ہے تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تجھے ضرور ملا ہو گا کہ ’ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بتلائے اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو ‘ ( الحشر : 7 ) وہ عورت بولی کہ ان باتوں میں سے تو بعضی باتیں تمہاری عورت بھی کرتی ہے ۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا دیکھ ۔ وہ ان کی عورت کے پاس گئی تو کچھ نہ پایا ۔ پھر لوٹ کر آئی اور کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی ، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہم ان کے ساتھ مل کر نہ رہتے ۔
This hadith has been reported on the authority of Mansur with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
سفیان اور مفضل بن مہلہل دونوں نے منصور سے ، اسی سند میں جریر کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی مگر سفیان کی حدیث میں : " گودنے والیاں اور گدوانے والیاں " ہے ، جبکہ مفضل کی روایت میں " گودنے والیاں اور جن ( کے جسم ) پر گودا جاتا ہے " کے الفاظ ہیں ۔ ( مقصود ایک ہی ہے ۔ )
This hadith has been narrated on the authority of Mansur without the story pertaining to Umm Ya'qub.
شعبہ نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، ام یعقوب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پورے واقعے کے بغیر ہی بیان کی ہے ۔
This hadith has been transmitted on the authority of Abdullah.
اعمش نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے ، انھون نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے ۔
Jabir b. Abdullah reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) reprimanded that a woman should add anything to her head (in the form of artificial hair).
۔ ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اپنے سر ( کے بالوں ) کے ساتھ کسی بھی چیز کو جوڑنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ۔
Abd al-Rahman b. 'Auf said that he heard Mu'awiya b. Abi Sufyin during the season of Hajj, (saying) as he sat upon the pulpit holding a bunch of hair in his hand which was (previously) in the hand of his sentinel: O people of Medina, where are your scholars? I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbidding this and saying: That the people of Bani Isra'il were ruined at the time when their women wore such hair.
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حمید بن عبدالرحمان بن عوف سے روایت کی ، انھوں نے حضرت معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، جس سال انھوں نے حج کیا ، سنا ، وہ منبر پر تھے ، انھوں نے بالوں کی کٹی ہوئی ایک لٹ پکڑی جو ایک محافظ کے ہاتھ میں تھی ( جسے عورتیں بالوں سے جوڑتی تھیں ) اور کہہ رہے تھے : مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ ان ( لٹوں وغیرہ ) سے منع فرماتے تھے اورفرمارہے تھے : " جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے ان کو اپنا نا شروع کیا تو وہ ہلاک ہوگئے ۔ " ( جب جھوٹ کی بنیادوں پر تعمیر عیش وتنعم کا یہ مرحلہ آگیا تو زوال بھی آگیا ۔ )
This hadith has been transmitted on the authority of Zuhri but with a slight variation of wording.
سفیان بن عینیہ ، یونس اور معمر ، ان سب نے زہری سے مالک کی حدیث کے مانند بیان کیا مگر معمر کی حدیث میں : " بنی اسرائیل کو عذاب میں مبتلا کردیا گیا " کے الفاظ ہیں ۔
Sa'id b. Musayyib reported: Mu'awiya came to Medina and he addressed us and he took out a bunch of hair and said: What do I see that one of you does but that what the Jews did? (I can well recall) that when this act (adding of artificial hair) reached Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), he named it as cheating.
عمرو بن مرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی ، کہا : حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینے آئے ، ہمیں خطبہ دیا اور بالوں کاایک گچھہ نکال کرفرمایا : میں نہیں سمجھتا تھا کہ یہود کے علاوہ کوئی اور بھی ایسا کرتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ نے اس کو جھوٹ ( فریب کاری ) کا نام دیا تھا ۔
Sa, id b. Musayyib reported that Mu'awiya said one day: Should I narrate to you the evil make-up. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade cheating. It was during that time that a person came with a staff and there was a cloth on its head, whereupon Mu, awiya said: Behold, that is cheating. Qatada said: This implies how women artificially increase their hair with the help of rags.
قتادہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ ایک دن حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : تم لوگوں نے ایک بری ہیت نکال لی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ سے منع فرمایا ہے ، پھر ایک شخص عصا لیے ہوئے آیا جس کے سرے پر کپڑے کی ایک دھجی ( لیر ) تھی ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : سنو! یہ جھوٹ ہے ۔ قتادہ نے کہا : اس سے مراد وہ دھجیاں ( لیریں ) ہیں جن کے ذریعے سے عورتیں اپنے بالوں کو زیادہ کرتی ہیں ۔