Amir b. Sa'd b. Abu Waqqas reported on the authority of his father that he asked Usama b. Zaid: What have you heard from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about plague? Thereupon Usama said: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Plague is a calamity which was sent to Bani Isra'il or upon those who were before you. So when you hear that it has broken out in a land, don't go to it, and when it has broken out in the land where you are, don't run out of it. In the narration transmitted on the authority of Abu Nadr there is a slight variation of wording.
امام مالک نے محمد بن منکدر اور عمربن عبید اللہ کے آزاد کردہ غلام ابو نضر سے ، انھوں نے عامر بن ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ انھوں نے سنا کہ وہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھ رہے تھے ۔ آپ نے طاعون کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ، ؟اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : "" طاعون ( اللہ کی بھیجی ہو ئی ) آفت یا عذاب ہے جو بنی اسرا ئیل پر بھیجا گیا یا ( فرما یا ) تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا جب تم سنو کہ وہ کسی سر زمین میں ہے تو اس سر زمین پر نہ جاؤ اور اگر وہ ایسی سر زمین میں واقع ہو جا ئے جس میں تم لو گ ( مو جو د ) ہو تو تم اس سے بھا گ کر وہاں سے نکلو ۔ "" ابو نضر نے ( یہ جملہ ) کہا : "" تمھیں اس ( طاعون ) سے فرار کے علاوہ کو ئی اور بات ( اس سر زمین سے ) نہ نکا ل رہی ہو ۔ ""
Usama b. Zaid reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: Plague is the sign of a calamity with which Allah, the Exalted and Glorious, affects people from His servants. So when you hear about it, don't enter there (where it has broken out), and when it has broken out in a land and you are there, then don't run away from it.
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اورقتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ابو نضرسے حدیث بیان کی ، انھوں نےعامر بن سعد بن ابی وقاص سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" طاعون عذاب کی علامت ہے ، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں کچھ لوگوں کو طاعون میں مبتلاکیا ، جب تم طاعون کے بارے میں سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب اس سرزمین میں طاعون واقع ہوجائے جہاں تم ہوتو وہاں سے مت بھاگو ۔ "" یہ قعنبی کی حدیث ہے ، قتیبہ نے بھی اس طرح بیا ن کیاہے ۔
Usama reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Plague is a calamity which was inflicted on those who were before you, or upon Bani Isra'il. So when it has broken out in a land, don't run out of it, and when it has spread in a land, then don't enter it.
سفیان نے محمد بن منکدرسے ، انھوں نے عامر بن سعد سے ، انھوں نے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " یہ طاعون ایک عذاب ہے جوتم سے پہلے لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا ، یا ( فرمایا : ) بنی اسرائیل پر مسلط کیاگیا تھا ، اگر یہ کسی علاقےمیں ہوتو تم اس سے بھاگ کر وہاں سے نہ نکلنا اور اگر کسی ( دوسری ) سر زمین میں ( طاعون ) موجود ہوتو تم اس میں داخل نہ ہونا ۔ "
Amir b. Sa'd reported that a person asked Sa'd b. Abu Waqqas about the plague, whereupon Usama b. Zaid said: I would inform you about it. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: It is a calamity or a disease which Allah sent to a group of Bani Isra'il, or to the people who were before you; so when you hear of it in land, don't enter it and when it has broken out in your land, don't run away from it.
ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ عامر بن سعد نے انھیں خبر دی کہ کسی شخص نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے طاعون کے بارے میں سوال کیا تو ( وہاں موجود ) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں تمھیں اس کے بارے میں بتاتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ ایک عذاب یاسزا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا تھا ، یا ( فرمایا : ) ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے ، لہذا تم جب کسی سرزمین میں اس کے ( پھیلنے کے ) متعلق سنو تو اس میں اس کے ہوتے ہوئے داخل نہ ہونا اور جب یہ تم پر وار د ہوجائے تو اس سےبھاگ کروہاں سے نہ نکلنا ۔ "
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Juraij through another chain of transmitters.
حماد بن زید اور سفیان بن عینیہ دونوں نے عمرو بن دینار سے ابن جریج کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کےمانند حدیث بیان کی ۔
Usama b. Zaid reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said this: This calamity or illness was a punishment with which were punished some of the nations before you. Then it was left upon the earth. It goes away once and comes back again. He who heard of its presence in a land should not go towards it, and he who happened to be in a land where it had broken out should not fly from it.
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عامر بن سعد سے خبر دی ، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ بیماری ( طاعون ایک ) عذاب ہے جو تم سے پہلے ایک امت کو ہوا تھا ۔ پھر وہ زمین میں رہ گیا ۔ کبھی چلا جاتا ہے ، کبھی پھر آتا ہے ۔ لہٰذا جو کوئی کسی ملک میں سنے کہ وہاں طاعون ہے ، تو وہ وہاں نہ جائے اور جب اس کے ملک میں طاعون نمودار ہو تو وہاں سے بھاگے بھی نہیں ۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with a different chain of transmitters.
معمر نے زہری سے یونس کی سند کے ساتھ اسی ( یونس ) کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔
Shu'ba reported from Habib: While we were in Medina we heard of plague having broken out in Kufa. 'Ata b. Yasir and others said to me that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said. If you are in a land where it (this scourge) has broken out, don't get out of it, and if you were to know that it had broken (in another land, then don't enter it. I said to him: From whom (did you hear it)? They said: 'Amir b. Sa'd has narrated it. So I came to him. They said that he was not present there. So I met his brother Ibrahim b. Sa'd and asked him. He said: I bear testimony to the fact that Usama narrated it to Sa'd saying: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying that it is a God-sent punishment from the calamity or from the remnant of the calamity with which people were afflicted before you. So when it is in a land and you are there, don't get out of it, and if (this news reaches you) that it has broken out in a land, then don't enter therein. Habib said: I said to Ibrahim: Did you hear Usama narrating it to Sa'd and he was not denying it. He said: Yes.
ابن ابی عدی نے شعبہ سے انھوں نے حبیب ( بن ابی ثابت اسدی ) سے روایت کی ، کہا : ہم مدینہ میں تھے تو مجھے خبر پہنچی کہ کو فہ میں طاعون پھیل گیا ہے تو عطاء بن یسار اور دوسرے لو گوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا تھا : جب تم کسی سر زمین میں ہوا ور وہاں طاعون پھیل جا ئے تو تم اس سر زمین سے مت نکلواور جب تم کو یہ خبر پہنچے کہ وہ کسی سر زمین میں پھیل گیا ہے تو تم اس میں مت جاؤ ۔ "" کہا : میں نے پو چھا : ( حدیث ) کس سے روایت کی گئی ؟ ان سب نے کہا : عامر بن سعد سے وہی یہ حدیث بیان کرتے تھے ۔ کیا : تو میں ان کے ہاں پہنچا ، ان کے ( گھر کے ) لوگوں نے کہا : وہ موجود نہیں ، تو میں ان کے بھا ئی ابرا ہیم بن سعد سے ملا اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا : میں اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس مو جو د تھا جب وہ ( میرے والد ) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : "" یہ بیماری سزا اور عذاب ہے یاعذاب کا بقیہ حصہ ہے جس میں تم سے پہلے کے لو گوں کو مبتلا کیا گیا تھا ۔ تو جب یہ کسی سر زمین میں پھیل جائے اور تم وہیں ہو تو وہاں سے باہر مت نکلواور جب تمھیں خبر پہنچے کہ یہ کسی سر زمین میں ہے تو اس میں مت جاؤ ۔ "" حبیب نے کہا : میں نے ابرا ہیم ( بن سعد ) سے کہا : کیا آپ نے ( خود ) اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا وہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ حدیث سنا رہے تھے اور وہ اس کا انکا ر نہیں کر رہے تھے؟انھوں نے کہا : ہاں ۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters except for the fact that no mention has been made of the account of 'Ata b. Yasir as in the previous hadith.
عبید اللہ بن معاذ کے والد نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث سنا ئی مگر انھوں نے حدیث کے آغاز میں عطاء بن یسار کا واقعہ بیان نہیں کیا ۔
This hadith has been transmitted on the authority of Sa'd b. Malik, Khuzaima b. Thabit and Usama b. Zaid.
سفیان نے حبیب سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد سے ، انھوں نے حضرت سعد بن مالک ، حضرت حزیمہ بن ثابت اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " آگے شعبہ کی حدیث کے ہم معنی ہے ۔
Ibrahim b. Sa'd b. Abu Waqqas reported: Usama b. Zaid and Sa'd had been sitting and they had been conversing and they said this hadith.
اعمش نے حبیب سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، کہا : حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہو ئے احادیث بیان کررہے تھے ۔ تو ان دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ، جس طرح ان سب کی حدیث ہے ۔
This hadith has been transmitted by Ibrahim b. Sa'd b. Malik on the authority of his father.
شیبانی نے حبیب بن ابی ثابت سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن مالک سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی بیان کردہ حدیث کے مطا بق روایت کی ۔
Abdullah b. 'Abbas reported: Umar b. Khattab set out for Syria. As he came at Sargh (a town by the side of Hijaz on the way to Syria), there met him the commander of the forces, Abu Ubaida b. Jandb, and his companions. They informed him that a scourge had broken out in Syria. Ibn 'Abbas further reported that 'Umar said: Call to me tile earliest emigrants. So I called them. He (Hadrat 'Umar) sought their advice, and they told him that the scourge had broker, out in Syria. There was a difference of opinion (whether they should proceed further or go back to their homes in such a situation). Some of them said: You ('Umar) have set forth for a task, and, therefore, we would not advise you to go back, whereas some of them said: You have along with you the remnants (of the sacred galaxy) of men and (the blessed) Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), so we would not advise you to go forth towards this calamity (with such eminent persons and thus expose them deliberately to a danger). He (Hadrat 'Umar) said: You can now go away. He said: Call to me the Ansar. So I called them to him, and he consulted them, and they trod the same path as was trodden by the Muhajirin, and they differed in their opinions as they had differed. He said: Now, you can go. He again said: Call to me the old persons of the Quraish who had migrated before the Victory (that is the Victory of Mecca), so I called them (and Hadrat 'Umar consulted them) and not even two persons differed (from the opinion held by the earlier delegates). They said: Our opinion is that you better go back along with the people and do not make them go to this scourge, So 'Umar made announcement to the people: In the morning I would be on the back of my side. So they (set forth in the morning), whereupon Abu 'Ubaida b. Jarrah said: Are you going to run away from the Divine Decree? Thereupon 'Umar said: Had it been someone else to say this besides you! 'Umar (in fact) did not approve of his opposing (this decision) and he said: Yes, we are running from the Divine Decree (to the) Divine Decree. You should think if there had been camels for you and you happened to get down in a valley having two sides, one of them covered with verdure and the other being barren, would you not (be doing) according to the Divine Decree if you graze them in verdure? And in case you graze them in the barren land (even then you would be grazing them) according to the Divine Decree. There happened to come 'Abd al-Rahman b. 'Auf and he had been absent in connection with some of his needs. He said: I have with me a knowledge of it, that I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If you hear of its presence (the presence of plague) in a land, don't enter it, but if it spreads in the land where you are, don't fly from it. Thereupon 'Umar b. Khattab praised Allah and then went back?
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمان بن زید بن خطاب سے ، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے ۔ جب ( تبوک کے مقام ) سرغ پر پہنچے تو لشکر گاہوں کے امراء میں سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب نے آپ سے ملاقات کی ۔ اور یہ بتایا کہ شام میں وبا پھیل گئی ہے ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے سامنے مہاجرین اوّلین کو بلاؤ ۔ ( مہاجرین اوّلین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلہ کی طرف نماز پڑھی ہو ) میں نے ان کو بلایا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اختلاف کیا ۔ بعض نے کہا کہ آپ ایک اہم کام کے لئے نکلے ہوئے ہیں اس لئے ہم آپ کا لوٹنا مناسب نہیں سمجھتے ۔ بعض نے کہا کہ تمہارے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور ہم ان کو وبائی ملک میں لے جانا مناسب نہیں سمجھتے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ انصار کے لوگوں کو بلاؤ ۔ میں نے ان کو بلایا تو انہوں نے ان سے مشورہ لیا ۔ انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہی کی طرح اختلاف کیا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے یا ( فتح کے ساتھ ہی ) مسلمان ہوئے ہیں ۔ میں نے ان کو بلایا اور ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا ، سب نے یہی کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور ان کو وبا کے سامنے نہ کیجئے ۔ آخر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں منادی کرا دی کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا ( اور مدینہ لوٹوں گا ) تم بھی سوار ہو جاؤ ۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تقدیر سے بھاگتے ہو؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کاش یہ بات کوئی اور کہتا ( یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا ) { اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کا خلاف کرنے کو } ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف بھاگتے ہیں ۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب میں چراؤ تب بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا ( سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں ہے بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے ) ؟ اتنے میں سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے ، انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی ملک میں وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور اگر تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں ۔ کہا : اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا ۔ پھر ( اگلےدن ) روانہ ہوگئے ۔
This hadith has been reported on the authority of Ma'mar with the same chain of transmitters but with this addition: Do you think that he would graze in the barren land but would abandon the green land? Would you not attribute it to be a failing on his part? He said: Yes. He said: Then proceed. And he moved on until he came to Medina. And he said to me: This is the right place, or he said: That is the destination if Allah so wills.
معمر نے ہمیں اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور معمر کی حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے ، کہا : اور انہوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان ( ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے یہ بھی کہا : آپ کا کیا حال ہے کہ اگر وہ ( اونٹ ) بنجر کنارے پر چرے اور سرسبز کنارے کو چھوڑ دے تو کیا آپ اسے اس کے عجز اور غلطی پر محمول کریں گے؟انھوں نے کہا : ہاں ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو پھر چلیں ۔ ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : وہ چل کر مدینہ آئے اور کہا : ان شاء اللہ! یہی ( کجاوے ) کھولنے کی ، یاکہا : یہی اترنے کی جگہ ہے ۔
This hadith has been transmitted on the authority of 'Abdullah b. Harith with a slight variation of wording.
یونس نے اسی سند کے ساتھ ابن شہاب سے خبر دی ، مگر انھوں نے کہا : بلاشبہ عبداللہ بن حارث نے انھیں حدیث سنائی اور " عبداللہ بن عبداللہ " نہیں کہا ۔
Amir b. Rabi'ah reported: 'Umar went to Syria and as he came to Sargh, information was given to him that an epidemic had broken out in Syria. 'Abd al-Rahman b. 'Auf narrated to him that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: When you hear of its presence in a land, don't move towards it, and when it breaks out in a land and you are therein, then don't run away from it. So 'Umar b. Khattab came back from Sargh. Salim b. 'Abdullah reported that 'Umar went back, along with people on hearing the hadith reported on the authority of 'Abd al-Rahman b. 'Auf.
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے ، روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی طرف روانہ ہو ئے ، جب سرغ پہنچے تو ان کو یہ اطلا ع ملی کہ شام میں وبا نمودار ہو گئی ہے ۔ تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا : "" جب تم کسی علاقے میں اس ( وبا ) کی خبر سنو تو وہاں نہ جا ؤ اور جب تم کسی علاقے میں ہواور وہاں وبا نمودار ہو جا ئے تو اس وبا سے بھا گنے کے لیے وہاں سے نہ نکلو ۔ "" اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرغ سے لوٹ آئے ۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے ، انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی وجہ سے لوگوں کو لے کر لوٹ آئے ۔