Jabir reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There is a remedy for every malady, and when the remedy is applied to the disease it is cured with the permission of Allah, the Exalted and Glorious.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر بیماری کی دوا ہے ، جب کوئی دوا بیماری پر ٹھیک بٹھا دی جاتی ہے تو مریض اللہ تعالیٰ کےحکم سے تندرست ہوجاتاہے ۔
Jabir reported that he visited Muqanna' and then said: I will not go away unless you get yourself cupped, for I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: It is a remedy.
بکیر نے کہا کہ عاصم بن عمر بن قتادہ نے انھیں حدیث سنائی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقنع ( بن سنان تابعی ) کی عیادت کی ، پھر فرمایا : میں ( اس وقت تک ) یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک کہ تم پچھنے نہ لگوالو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرماتے ہیں؛ " یقیناً اس میں شفاہے ۔ "
Asim b. 'Umar b. Qatada reported: There came to our house 'Abdullah and another person from amongst the members of the household who complained of a wound. Jabir said: What ails you? He said: There is a wound which is very painful for me, whereupon he said: Boy, bring to me a cupper. He said: 'Abdullah, what do you intend to do with the cupper? I said: I would get this wound cupped. He said: By Allah. oven the touch of fly or cloth causes me pain (and cupping) would thus cause me (unbearable) pain. And when he saw him feeling pain (at the idea of cupping), he said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If there is any effective remedy amongst your remedies, these are (three): Cupping, drinking of honey and cauterisation with the help of fire. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: As for myself I do not like cauterisation. The cupper was called and he cupped him and he was all right.
عبدالرحمان بن سلیمان نے حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت کی ، کہا : کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہمارے گھر میں آئے اور ایک شخص کو زخم کی تکلیف تھی ( یعنی قرحہ پڑ گیا تھا ) ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تجھے کیا تکلیف ہے؟ وہ بولا کہ ایک قرحہ ہو گیا ہے جو کہ مجھ پر نہایت سخت ہے ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے غلام! ایک پچھنے لگانے والے کو لے کر آ ۔ وہ بولا کہ پچھنے لگانے والے کا کیا کام ہے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس زخم پر پچھنے لگوانا چاہتا ہوں ، وہ بولا کہ اللہ کی قسم مجھے مکھیاں ستائیں گی اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہو گی اور مجھ پر بہت سخت ( وقت ) گزرے گا ۔ جب سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کو پچھنے لگانے سے رنج ہوتا ہے تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر تمہاری دواؤں میں بہتر کوئی دوا ہے تو تین ہی دوائیں ہیں ، ایک تو پچھنا ، دوسرے شہد کا ایک گھونٹ اور تیسرے انگارے سے جلانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں داغ لینا بہتر نہیں جانتا ۔ راوی نے کہا کہ پھر پچھنے لگانے والا آیا اور اس نے اس کو پچھنے لگائے اور اس کی بیماری جاتی رہی ۔
Jabir reported that Umm Salama sought permission from Allah's messenger (may Allah's peace upon him) tor getting herself cupped. The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked Abu Taiba to cup her. He (Jabir) said: I think he (Abu Taiba) was her faster brother or a young boy before entering upon the adolescent period.
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنے لگوانے کے متعلق اجازت طلب کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ انھیں پچھنے لگائیں ۔ انھوں نے ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : حضرت ابو طیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے ۔ ( اور انھوں نے ہاتھ یا پاؤں ایسی جگہ پچھنے لگائےجنھیں دیکھنا محرم یا بچے کے لئے جائز ہے ۔ )
Jabir reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent a phystian to Ubayy b. Ka'b. He cut the vein and then cauterised it.
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جب ) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کو جنگ خندق کے موقع پر ہاتھ کی بڑی رگ پر زخم لگاتو ان ) کے پاس ا یک طبیب بھیجا ، اس نے ان کی ( زخمی ) رگ ( کی خراب ہوجانے والی جگہ ) کاٹی ، پھر اس پرداغ لگایا ( تاکہ خون رک جائے ۔ )
A'mash reported this with the same chain of transmitters and he made no mention of the fact that he cut one of his veins.
جریر اور سفیان دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ بیان کیا اور " تو ان کی رگ کاٹی " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔
Jabir b. 'Abdillah reported that on the day of Ahzab Ubayy received the wound of an arrow in his medial arm vein. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) cauterised it.
سلیمان نے کہا : میں نے ابو سفیان کو سنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : غزوہ احزاب میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازو کی بڑی رگ میں تیر لگا ۔ کہا : تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں داغ لگوایا ۔
Jabir reported that Sa'd b. Mu'adh received a wound of the arrow in his vein. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) cauterised it with a rod and it was swollen, to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did it for the second time.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازو کی بڑی رگ میں تیر لگا ، کہا : تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سےتیر کے پھل کے ساتھ اس ( جگہ ) کو داغ لگایا ، ان کا ہاتھ دوبارہ سوج گیا تو آپ نے دوبارہ اس پر داغ لگایا ۔
Ibn 'Abbas reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got himself cupped and gave to the cupper his wages and he put the medicine in the nostril.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوانے اور لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپ نے ناک کے ذریعے دوائی لی ۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got himself cupped and never withheld the wages of anyone.
عمر و بن عامر انصاری نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، آپ کہہ رہے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے بھی لگوائے ، آپ کسی کی اجرت کےمعاملے میں کسی پر زرہ برابر ظلم نہیں کرتے تھے ( بلکہ زیادہ عطافرماتے تھے ۔ )
Ibn Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The fever from the vehement raging of the (heat of Hell), so cool it with the help of water
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے روایت کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔ "
Ibn Umar reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Fever is due to vehemence of the heat of Hell, so cool it with water.
عبداللہ بن نمیر اور محمد بن بشر نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " بخار کی شدت جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔ "
Ibn Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Fever is from the vehement raging of the fire of Hell, so extinguish it with water.
امام مالک اورضحاک بن عثمان ، دونوں نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں میں سے ہے ، اس کو پانی سے بجھاؤ ۔ "
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Fever is from the vehement Paging of the Hell-fire, so cool it with water.
محمد بن زید نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے بجھاؤ ۔ "
A'isha reported Allah's messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Fever is from the vehement raging of the Hell-fire, so cool it with water.
ابن نمیر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔ "
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
خالد بن حارث اور عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔
Asma' reported that a woman running high fever was brought to her. She asked water to be brought and then sprinkled it in the opening of a shirt at the uppermost part of the chest and said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: Cool (the fever) with water. for it is because of the vehemence of the beat of Hell.
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے ، انھوں نے فاطمہ سے ، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ بخار میں مبتلا عورت کو ان کے پاس لایاجاتا تو وہ پانی منگواتیں اور اسے عورت کے گریبان میں انڈیلتیں اور کہتیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ( بخار ) کو پانی سے ٹھنڈاکرو ۔ " اور کہا ( وہ کہتیں : ) " یہ جہنم کی لپٹوں سے ہے ۔ "
Hisham reported this hadith with the same chain of transmitters. In the hadith transmitted on the authority of Ibn Numair (the words are): She poured water on her sides and in the opening of the shirt at the uppermost part of the chest. There is no mention of these words: It is from the vehemence of the heat of the Hell. This hadith has been narrated on the authority of Abu Usama with the same chain of transmitters.
ابن نمیر اور ابو اسامہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : وہ اس کے اور اسکی قمیص کے گریبان کے درمیان پانی ڈالتیں ۔ ابواسامہ کی حدیث میں انھوں نے "" یہ جہنم کی لپٹوں میں سے ہے "" کا ذکر نہیں کیا ۔ ابوا حمد نے کہا : ابراہیم نے کہا : ہمیں حسن بن شر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو اسامہ نے اسی سند کےساتھ حدیث بیا ن کی ۔
Rafi' b. Khadij reported: I heard Allah's messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The fever is due to the intense heat of the Hell, so cool it with water.
سعید بن مسروق نے عبایہ بن رفاعہ سے ، انھوں نے اپنے دادا سے ، انھوں نےحضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " بخار جہنم کے جوش سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈاکرو ۔ "
Rafi' b. Khadij reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The fever is due to the intense heat of Hell, so cool it down in your (bodies) with water. Aba Bakr has made no mention of the word from you ('ankum), but he said that Rafi' b. Khadij had informed him of it.
ابو بکر بن ابی شیبہ ، محمد بن مثنیٰ ، محمد بن حاتم اور ابو بکر بن نافع نے کہا : ہمیں عبدالرحمان بن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ سے رویت کی ، کہا : مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : " بخار جہنم کے جوش سے ہے ، اسے خود سے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو ۔ " ( ابو بکر ) کی روایت میں " خود سے " کے الفاظ نہیں ہیں ۔ نیز ابو بکر نے کہا کہ عبایہ بن رفاعہ نے ( حدثنی کے بجائے ) اخبرني رافع بن خديج کہا ۔