صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب

The book of the merits of the companions

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل:۔

Chapter: The Virtues Of 'Abdullah Bin 'Amr Bin Haram, The Father Of Jabir (RA)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، جِيءَ بِأَبِي مُسَجًّى، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أَرْفَعَ الثَّوْبَ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَرَفَعَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِهِ فَرُفِعَ فَسَمِعَ صَوْتَ بَاكِيَةٍ أَوْ صَائِحَةٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقَالُوا بِنْتُ عَمْرٍو، أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو، فَقَالَ: «وَلِمَ تَبْكِي؟ فَمَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ»

Jabir b. 'Abdullah reported: The dead body of my father was brought and he was covered (with cloth) and it had been mutilated. I made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me to do so. I again made an attempt to lift the cloth, but my people prohibited me. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) lifted it or he commanded it to be lifted. He heard the noise (of a loud) weeping, or the noise of a woman mourner. He inquired who she was. They said: The daughter of 'Amr or the sister of Amr, whereupon he said: Why does she weep? The Angels provide him shade with the help of their Wings until he would be lifted (to his heavenly abode)

سفیان بن عیینہ نے کہا : میں نے ابن منکدر کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا ، کہہ رہے تھے : جب احد کی جنگ ہوئی تو میرے والد کو کپڑے سے ڈھانپ کر لایاگیا ، ان کا مثلہ کیاگیا تھا ( ان کے چہرے تک کے اعضاء کاٹ دیے گئے تھے ) میں نے چاہا کہ میں کپڑا اٹھاؤں ( اوردیکھوں ) تو میری قوم کے لوگوں نے مجھے روک دیا ، میں نے پھر کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے روک دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر کپڑا اٹھایا ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو کپڑا اٹھایا گیا تو ( اس وقت ) ایک رونے والی یا چیخنے والی کی آواز آئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " یہ کون ہے؟ " تو لوگوں نے بتایا : عمرو کی بیٹی ( شہید ہونے والے عبداللہ کی بہن ) ہے یا ( کہا : ) عمرو کی بہن ( شہید کی پھوپھی ) ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ کیوں روتی ہے؟ان ( کے جنازے ) کو اٹھائے جانے تک فرشتوں نے اپنے پروں سے ان پر سایہ کیا ہواہے ۔ "

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَجَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، وَأَبْكِي وَجَعَلُوا يَنْهَوْنَنِي، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي، قَالَ: وَجَعَلَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ عَمْرٍو، تَبْكِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَبْكِيهِ، أَوْ لَا تَبْكِيهِ، مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا، حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ

Jabir b. 'Abdullah reported: My father fell as a martyr on the Day of Uhud and I attempted to uncover his face and weep, but they (the Companions of the Holy Prophet) forbade me to do this, whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) did not forbid me and Fatima bint Amr, the sister of my father, was also weeping There- upon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: You may weep or you may not weep; the Angels provide him shade with the help of their wings until you lift him (to be buried in the grave).

شعبہ نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ میرا باپ احد کے دن شہید ہوا تو میں اس کے منہ سے کپڑا اٹھاتا تھا اور روتا تھا ۔ لوگ مجھے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع نہ کرتے تھے ۔ اور عمرو کی بیٹی فاطمہ ( یعنی میری پھوپھی ) وہ بھی اس پر رو رہی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو روئے یا نہ روئے ، تمہارے اسے اٹھانے تک فرشتے اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے تھے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ الْمَلَائِكَةِ وَبُكَاءُ الْبَاكِيَةِ.

This hadith has been narrated on the authority of Jabir through another chain of transmitters, but with this difference that there is no mention of the Angels and the weeping of a female mourner.

ابن جریج اور معمر دونوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ، مگر ابن جریج کی حدیث میں فرشتوں اور رونے والی کے رونے کا ذکر نہیں ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ مُجَدَّعًا، فَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ

Jabir reported: My father was brought in a state that his ears had been cut off and (his dead body) was placed before Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), the rest of the hadith is the same.

عبدالکریم نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : اُحد کے دن میرے والد کو اس طرح لایاگیا کہ ان کی ناک اور ان ک کان کاٹ دیے گئے تھے ، انھیں لا کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ر کھ دیا گیا ، پھر ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔