Ibn 'Abbas reported with regard to the words of Allah, Great and Glorious: Move not thy tongue therewith (Ixxv. 16) that when Gabriel brought revelation to him (the Holy Prophet) he moved his tongue and lips (with a view to committing it to memory instantly). This was something hard for him and it was visible (from his face). Then Allah, the Exalted. revealed this a Move not thy tongue therewith to make haste (in memorising it). Surely on us rests the collecting of it and the reciting of it (ixxv. 16), i. e. Verily it rests with Us that We would preserve it in your heart and (enable you) to recite it You would recite it when We would recite it and so follow its recitation, and He (Allah) said: We revealed it, so listen to it attentively. Verily its exposition rests with Us. i. e. We would make it deliver by your tongue. So when Gabriel came to him (to the Holy Prophet), he kept silence, and when he went away he recited as Allah had promised him.
جریر بن عبد الحمید نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے ، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ﴿ولا تحرك به لسانك لتعجل به﴾ ’’آپ اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیں تاکہ اسے جلدی حاصل کر لیں ۔ ‘ ‘ کے بارے میں روایت بیان کی کہا : جب جبرائیل رضی اللہ عنہ نبیﷺ کے پاس وحی لے کر آتے تو آپ ( اس کو پڑھنے کے لیے ساتھ ساتھ ) اپنی زبان اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے ، ایسا کرنا آپ پر گراں گزرتا تھا اور یہ آپ ( کے چہرے ) سے معلوم ہو جاتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں : ’’ آپ اس ( وحی کے پڑھنے ) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں ۔ بے شک اس کو ( آپ کے دل میں ) سمیٹ رکھنا اور ( آپ کی زبان سے ) اس کی قراءت ہمارا ذمہ ہے ۔ ‘ ‘ یعنی ہمارا ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کو سینۂ مبارک میں جمع کریں اور اس کی قراءت ( بھی ہمارے ذمے ہے ) تاکہ آپ قراءت کریں ۔ ’’پھر جب ہم اسے پڑھیں ( فرشتہ ہماری طرف سے تلاوت کرے ) تو آپ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں ۔ ‘ ‘ فرمایا : یعنی ہم اس کو نازل کریں تو آپ اس کو غور سے سنیں ۔ ’’ اس کا واضح کر دینا بھی یقیناً ہمارے ذمے ہے ‘ ‘ کہ آ پ کی زبان س ( لوگوں کے سامنے ) بیان کر دیں ، پھر جب جبرائیل رضی اللہ عنہ آپ کے پاس ( وحی لے کر ) آتے تو آپ سر جھکا کر غور سے سنتے اور جب وہ چلے جاتے تو اللہ کے وعدے کے مطابق آپ اس کی قراءت فرماتے ۔
Ibn Abbas reported with regard to the words: Do not move thy tongue there with to make haste, that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) felt it hard and he moved his lips. Ibn 'Abbas said to me (Sa'id b. Jubair): I move them just as the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) moved them. Then said Sa'id: I move them just as Ibn 'Abbas moved them, and he moved his lips. Allah, the Exalted, revealed this: Do not move your tongue therewith to make haste. It is with US that its collection rests and its recital (al-Qur'an, ixxv. 16). He said: Its preservation in your heart and then your recital. So when We recite it, follow its recital. He said: Listen to it, and be silent and then it rests with Us that you recite it. So when Gabriel came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), he listened to him attentively, and when Gabriel went away, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) recited as he (Gabriel) had recited it.
۔ ( جریر بن عبد الحمید کے بجائے ) ابو عوانہ نے موسیٰ بن ابی عائشہ سے ، انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اللہ کے فرمان : ’’آپ اس ( وحی کو پڑھنے ) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں ‘ ‘ کے بارے میں روایت کی کہ نبی اکرمﷺ وحی کے نزول کی وجہ سے بہت مشقت برداشت کرتے ، آپ ( ساتھ ساتھ ) اپنے ہونٹ ہلاتے تھے ( ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا : میں تمہیں رسول اللہﷺ کی طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں ، تو انہوں نے اپنے ہونٹوں کو حرکت دی اور سعید بن جبیر نے ( اپنے شاگرد سے ) کہا : میں اپنے ہونٹوں کو اسی طرح ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ انہیں ہلاتے تھے ، پھر اپنے ہونٹ ہلائے ) اس پر اللہ تعالیٰ یہ آیت اتاری : ’’ آپ اس ( وحی کو پڑھنے ) کے لیے اپنی زبان کو نہ ہلائیں کہ آپ اسے جلد سیکھ لیں ۔ بےشک ہمارا ذمہ ہے اس کو ( آپ کے دل میں ) سمیٹ کر رکھنا اور ( آپ کی زبان سے ) اس کی قراءت ۔ ‘ ‘ کہا : آپ کے سینے میں اسے جمع کرنا ، پھر یہ کہ آپ اسے پڑھیں ۔ ’’ پھر جب ہم پڑھیں ( فرشتہ ہماری طرف سے تلاوت کرے ) تو آپ اس کے پڑھنے کی اتباع کریں ۔ ‘ ‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : یعنی اس کو غور سےسنیں اور خاموش رہیں ، پھر ہمارے ذمے ہے کہ آپ اس کی قراءت کریں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : اس کے بعد جب آپ کے پاس جبرائیل رضی اللہ عنہ ( وحی لے کر ) آتے تو آپ غور سے سنتے اور جب جبرائیل رضی اللہ عنہ چلے جاتے تواسے آپ اسی طرح پڑھتے جس طرح انہوں نے آپ کو پڑھایا ہوتا ۔