صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

The book of prayers

صبح کی نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنا اور جنوں کو قرآن سنانا

Chapter: Reciting Out Aloud In As-Subh And Reciting To The Jinn

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا قَرَأَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ وَمَا رَآهُمُ انْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ. وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ. فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا: مَا لَكُمْ. قَالُوا: حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ. قَالُوا: مَا ذَاكَ إِلَّا مِنْ شَيْءٍ حَدَثَ. فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا. فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا. فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ - وَهُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ - فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ. وَقَالُوا: هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ. فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا. فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ»

Ibn 'Abbas reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) neither recited the Qur'an to the Jinn nor did he see them. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went out with some of his Companions with the intention of going to the bazaar of 'Ukaz And there had been (at that time) obstructions between satans and the news from the Heaven, and there were flung flames upon them. So satan went back to their people and they said: What has happened to you? They said: There have been created obstructions between us and the news from the Heaven. And there have been flung upon us flames. They said: It cannot happen but for some (important) event. So traverse the eastern parts of the earth and the western parts and find out why is it that there have been created obstructions between us and the news from the Heaven. So they went forth and traversed the easts of the earth and its wests. Some of them proceeded towards Tihama and that is a nakhl towards the bazaar of 'Ukaz and he (the Holy Prophet) was leading his Companions in the morning prayer. So when they heard the Qur'an. they listened to it attentively and said: It is this which has caused obstruction between us and news from the Heaven. They went back to their people and said: O our people, we have heard a strange Qur'an which directs us to the right path; so we affirm our faith in it and we would never associate anyone with our Lord. And Allah, the Exalted and Glorious, revealed to His Apostle Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): It has been revealed to me that a party of Jinn listened to it (Qur'an, lxxii. 1).

سعید نے جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جنوں کو قرآن سنایا نہ ان کو دیکھا ۔ ( اصل واقعہ یہ ہے کہ ) رسول اللہﷺ اپنے چند ساتھیوں کو ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف جانے کے ارادے سے چلے ( ان دنوں ) آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کر دی گئی تھی ( شیطان آسمانی خبریں نہ سن سکتے تھے ) اور ان پر انگارے پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین ( خبریں حاصل کیے بغیر ) اپنی قوم کے پاس واپس آئے ۔ اس پر انہوں نے پوچھا : تمہارے ساتھ کیا ہوا؟ انہوں ( واپس آنے والوں ) نے کہا : ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا اور ہم پر انگارے پھینکے گئے ۔ انہوں نے کہا : اس کے سوا یہ کسی اور سبب سے نہیں ہوا کہ کوئی نئی بات ظہور پذیر ہوئی ہے ، اس لیے تم زمین کے مشر ق ومغرب میں پھیل جاؤ اور دیکھو کہ ہمارے آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز ( کی حقیقت ) کیا ہے؟ وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پہنچے ۔ وہ نفری جس نے تہامہ کا رخ کیا تھا ، گزری ، تو آپ عکاظ کی طرف جاتے ہوئے کجھوروں ( والے مقام نخلہ ) میں تھے ، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے ، جب جنوں نے قرآن سنا تو اس پر کان لگا دیے اور کہنے لگے : یہ ہے جو ہمارے اور آسمانوں کی خبر کے درمیان حائل ہو گیا ہے ۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا : اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے ، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمدﷺ پر یہ آیت نازل فرمائی : ’’ کہہ دیجیئے : میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر سنا ۔ ‘ ‘

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَلْقَمَةَ هَلْ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: فَقَالَ عَلْقَمَةُ، أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ: هَلْ شَهِدَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لَا وَلَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَفَقَدْنَاهُ فَالْتَمَسْنَاهُ فِي الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ. فَقُلْنَا: اسْتُطِيرَ أَوِ اغْتِيلَ. قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا هُوَ جَاءٍ مِنْ قِبَلَ حِرَاءٍ. قَالَ: فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللهِ فَقَدْنَاكَ فَطَلَبْنَاكَ فَلَمْ نَجِدْكَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ. فَقَالَ: «أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ» قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانَا آثَارَهُمْ وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ وَسَأَلُوهُ الزَّادَ فَقَالَ: لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا وَكُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ»

Dawud reported from 'Amir who said: I asked 'Alqama if Ibn Mas'ud was present with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on the night of the Jinn (the night when the Prophet met them). He (Ibn Mas'uad) said: No, but we were in the company of the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) one night and we missed him. We searched for him in the valleys and the hills and said. He has either been taken away (by jinn) or has been secretly killed. He (the narrator) said. We spent the worst night which people could ever spend. When it was dawn we saw him coming from the side of Hiri'. He (the narrator) reported. We said: Messenger of Allah, we missed you and searched for you, but we could not find you and we spent the worst night which people could ever spend. He (the Holy Prophet) said: There came to me an inviter on behalf of the Jinn and I went along with him and recited to them the Qur'an. He (the narrator) said: He then went along with us and showed us their traces and traces of their embers. They (the Jinn) asked him (the Holy Prophet) about their provision and he said: Every bone on which the name of Allah is recited is your provision. The time it will fall in your hand it would be covered with flesh, and the dung of (the camels) is fodder for your animals. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Don't perform istinja with these (things) for these are the food of your brothers (Jinn).

۔ عبد الاعلیٰ نے داؤد سے اور انہوں نے عامر ( بن شراحیل ) سے روایت کی ، کہا : میں نے علقمہ سے پوچھا : کیا جنوں ( سے ملاقات ) کی رات عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ رسول اللہ کے ساتھ تھے؟ کہا : علقمہ نے جواب دیا : میں نے خود ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے پوچھا : کیا آپ لوگوں میں سے کوئی لیلۃ الجن میں رسول اللہﷺ کے ساتھ موجود تھا؟ انہوں نے کہا : نہیں ، لیکن ایک رات ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے تو ہم نے آپ کو گم پایا ، ہم نے آپ کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا ، ( آپ نہ ملے ) تو ہم نے کہا کہ آپ کو اڑا لیا گیا ہے یا آپ کو بے خبری میں قتل کر دیا گیا ہے ، کہا : ہم نے بدترین رات گزاری جو کسی قوم نے ( کبھی ) گزاری ہو گی ۔ جب ہم نے صبح کی تو اچانک دیکھا کہ آپ حراء کی طرف سے تشریف لا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! ہم نے آپ کوگم پایا تو آپ کی تلاش شروع کر دی لیکن آپ نہ ملے ، اس لیے ہم نے وہ بدترین رات گزاری جو کوئی قوم ( کبھی ) گزار سکتی ہے ۔ اس پر آپ نے فرمایا : ’’ میرے پاس جنوں کی طرف سے دعوت دینے والا آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور میں نے ان کے سامنت قرآن کی قراءت کی ۔ ‘ ‘ انہوں نے کہا : پھر آپ ( ﷺ ) ہمیں لے کر گئے اور ہمیں ان کے نقوش قدم اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے ۔ جنوں نے آپ سے زاد ( خوراک ) کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا : ’’تمہارے لیے ہر وہ ہڈی ہے جس ( کے جانور ) پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور تمہارے ہاتھ لگ جائے ، ( اس پر لگا ہوا ) گوشت جتنا زیادہ سے زیادہ ہو اور ( ہر نرم قدموں والے اونٹ اور کٹے سموں والے ) جانور کی لید تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ۔ ‘ ‘ پھر رسول اللہﷺ نے ( انسانوں سے ) فرمایا : ’’ تم ان دونوں چیزوں سے استنجا نہ کیا کرو کیونکہ یہ دونوں ( دین میں ) تمہارے بھائیوں ( جنوں اور ان کے جانوروں ) کا کھانا ہیں ۔ ‘ ‘

وَحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ. قَالَ الشَّعْبِيُّ: وَسَأَلُوهُ الزَّادَ وَكَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِيرَةِ إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ مِنْ قَوْلِ الشَّعْبِيِّ. مُفَصَّلًا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللهِ.

This hadith has been reported by Dawud with the same chain of transmitters up to the word (s): The traces of their embers. Sha'bi said: They (the Jinn) asked about their provision, and they were the Jinn of al-jazira, up to the end of the hadith, and the words of Sha'bi have been directly transmitted from the hadith of Abdullah.

۔ اسماعیل بن ابراہیم نے داؤد سے اسی سند کے ساتھ وآثار نيرانهم ( ان کی آگ کے نشانات ) تک بیان کیا ۔ شعبی نے کہا : جنوں نے آپ سے خوراک کا سوار کیا اور وہ جزیرہ کے جنوں میں سے تھے ... حدیث کے آخری حصے تک جو شعبی کا قول ہے ، عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی حدیث سے الگ ہے ۔

وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْلِهِ: «وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ» وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ

This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah from the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) up to the words: The traces of the embers, but he made no mention of what followed afterward.

عبد اللہ بن ادریس نے داؤد سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ نبی ﷺسے وآثار نيرانهم تک روایت کیا اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: لَمْ أَكُنْ لَيْلَةَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَهُ

Abdullah (b. Mas'ud) said: I was not with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) but I wish I were with him.

شعبی کے بجائے ) ابراہیم ( نخعی ) نے علقمہ سے اور انہوں نے عبد اللہ سے روایت کی ، کہا : میں لیلۃ الجن کو رسول اللہﷺ کے ساتھ نہ تھا اور میری خواہش تھی کہ میں آپ کے ساتھ ہوتا

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَعْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ مَسْرُوقًا: مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّهُ آذَنَتْهُ بِهِمْ شَجَرَةٌ

Ma'n reported.. I heard it from my father who said: I asked Masruq who informed the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about the night when they heard the Qur'an. He said: Your father, Ibn Mas'ud, narrated it to me that a tree informed him about that.

معن ( بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود ہذلی ) سے روایت ہے ، کہا : میں نے اپنے والد سے سنا ، کہا : میں نے مسروق سے پوچھا : جس رات جنوں نے کان لگا کر ( قرآن ) سنا ، اس کی اطلاع نبیﷺ کو کس نے دی؟ انہوں نے کہا : مجھے تمہارے والد ( ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) نے بتایا کہ آپ کو ان جنوں کی اطلاع ایک درخت نے دی تھی ۔ ( یہ آپﷺ کا معجزہ تھا ۔ )