صحیح مسلم

Sahih Muslim

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

The book of prayers

رکوع اور سجدے میں کیا کہا جائے

Chapter: What Is To Be Said While Bowing And Prostrating

وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ، وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ»

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The nearest a servant comes to his Lord is when he is prostrating himself, so make supplication (in this state).

۔ ذکوان نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس حالت میں ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے ، لہٰذا اس میں کثرت سے دعا کرو ۔ ‘ ‘

وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «فِي سُجُودِهِ اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ، وَجِلَّهُ، وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ»

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to say while prostrating himself: O Lord, forgive me all my sins, small and great, first and last, open and secret.

ابو صالح نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ سجدے میں کہا کرتے تھے : ’’ اللہ! میرے سارے گناہ بخش دے ، چھوٹے بھی اور بڑے بھی ، پہلے بھی اور پچھلے بھی ، کھلے بھی اور چھپے بھی ۔ ‘ ‘

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبْحَانَكَ اللهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ

A'isha reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him') often said while bowing and prostrating himself: Glory be to Thee, O Allah, our Lord, and praise be to Thee, O Allah, forgive me, thus complying with the (command in) the Qur'an.

منصور نے ابو ضحیٰ ( مسلم بن صبیح القرشی ) سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : : رسول اللہﷺ اپنے رکوع اور سجدے میں بکثرت ( یہ کلمات ) کہا کرتے تھے : ’’تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں اے میرے اللہ! ہمارے رب! تیری حمد کے ساتھ ، اے میرے اللہ! مجھے بخش دے ۔ ‘ ‘ آپ ( یہ کلمات ) قرآن مجید کی تاویل ( حکم کی تعمیل ) کے طور پر فرمایا کرتے تھے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا هَذِهِ الْكَلِمَاتُ الَّتِي أَرَاكَ أَحْدَثْتَهَا تَقُولُهَا؟ قَالَ: «جُعِلَتْ لِي عَلَامَةٌ فِي أُمَّتِي إِذَا رَأَيْتُهَا قُلْتُهَا» {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ} [النصر: 1] إِلَى آخِرِ السُّورَةِ

A'isha reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) before his death recited often: Hallowed be Thou, and with Thy praise, I seek forgiveness from Thee and return to Thee. She reported: I said: Messenger of Allah, what are these words that I find you reciting? He said: There has been made a sign for me in my Ummah; when I saw that, I uttered them (these words of glorification for Allah), and the sign is: When Allah's help and victory..... to the end of the surah.

ابو معاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے مسلم ( بن صبیح سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول لالہﷺ وفات سے پہلے بکثرت یہ فرماتے تھے : ’’ ( اے اللہ! ) میں تیری حمد ے ساتھ تیری ستائش کرتاہوں ، تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں ۔ ‘ ‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! یہ کلمے کیا ہیں جو میں دیکھتی ہوں کہ آپ نے اب کہنے شروع کر دیے ہیں؟ آپ نے فرمایا : ’’میرے لیے میری امت میں ایک علامت مقرر کر دی گئی ہے کہ جب میں اسے دیکھ لوں تو یہ ( کلمے ) کہوں : ’’جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے .... ) ‘ ‘ سورت کے آخر تک

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ نَزَلَ عَلَيْهِ {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ} [النصر: 1] يُصَلِّي صَلَاةً إِلَّا دَعَا. أَوْ قَالَ فِيهَا: «سُبْحَانَكَ رَبِّي وَبِحَمْدِكَ، اللهُمَّ اغْفِرْ لِي

A'isha reported: Never did I, see the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) after the revelation (of these verses): When Allah's help and victory came. observin- his prayer without making (this supplication) or he said in it (supplication): Hallowed be Thee, my Lord, and with Thy praise, O Allah, forgive me.

مفضل نے اعمش سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب سے آپ پر ﴿إذا جاء نصر الله والفتح﴾ اتری ، اس وقت سے میں نے نبی اکرمﷺ کو دیکھا کہ آپ نے جو بھی نماز پڑھی اس میں یہ دعا مانگی یا یہ کہا : ’’اے میرے رب! میں تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں تیری حمد کے ساتھ ، اے میرے اللہ! مجھے بخش دے ۔ ‘ ‘

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: «سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَاكَ تُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: «سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؟» فَقَالَ: خَبَّرَنِي رَبِّي أَنِّي سَأَرَى عَلَامَةً فِي أُمَّتِي، فَإِذَا رَأَيْتُهَا أَكْثَرْتُ مِنْ قَوْلِ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَدْ رَأَيْتُهَا {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ} [النصر: 1]، فَتْحُ مَكَّةَ، {وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللهِ أَفْوَاجًا، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا} [النصر: 3]

A'isha reported: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) recited often these words: Hallowed be Allah and with His praise, I seek the forgiveness of Allah and return to Him. She said: I asked: Messenger of Allah, I see that you often repeat the saying subhan allahi bihamdihi astag firullahi watubuilaih whereupon he said: My Lord informed me that I would soon see a sign in my Ummah, so when I see it I often recite (these) words: Hallowed be Allah and with His Praise, I seek forgiveness of Allah and return to Him. Indeed I saw it (when this verse) was revealed: When Allah's help and victory came, it marked the victory of Mecca, and you see people entering into Allah's religion in troops, celebrate the praise of Thy Lord and ask His forgiveness. Surely He is ever returning to Mercy.

عامر ( شعبی ) نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہﷺ کثرت سے یہ فرمایا کرتے تھے : ’’میں اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی حمد کے ساتھ ، میں اللہ سے بخشش کا طلب گار ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔ ‘ ‘ حضرت عائشہ رضی اللہ نے کہا : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ بکثرت کہتے ہیں : سبحان الله وبحمده ، أستغفر الله وأتوب إليه عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تو آپ نے فرمایا : ’’میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں جلدی ہی اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور جب میں اس کو دیکھ لوں توبکثرت کہوں : سبحان الله وبحمده ، أستغفر الله وأتوب إليه تو ( وہ نشانی ) میں دیکھ چکا ہوں ۔ ’’جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے ‘ ‘ ( یعنی ) فتح مکہ ’’ اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہوتے دیکھ لیں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کریں اور اس سے بخشش طلب کریں بلاشبہ وہ توبہ قبول فرمانے والا ہے ۔ ‘ ‘

وَحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: كَيْفَ تَقُولُ أَنْتَ فِي الرُّكُوعِ؟ قَالَ: أَمَّا سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ. فَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: افْتَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَتَحَسَّسْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، إِنِّي لَفِي شَأْنٍ وَإِنَّكَ لَفِي آخَرَ

Ibn Juraij reported: I asked 'Ata': What do you recite when you are in a state of bowing (in prayer)? He said: Hallowed be Thou, and with Thy praise, there is no god but Thou. Son of Abd Mulaika narrated to me on the anthority of 'A'isha (who reported): I missed one night the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) (from his bed). I thought that he might have gone to one of his other wives. I searched for him and then came back and (found him) in a state of bowing, or prostration, saying: Hallowed be Thou and with Thy praise; there is no god but Thou. I said: With my father mayest thou be ransomed and with my mother. I was thinking of (another) affair, whereas you are (occupied) in another one.

۔ ابن جریج نے کہا : میں نے عطاء سے پوچھا : آپ رکوع میں کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا : جہاں تک ( دعا ) سبحانك وبحمدك ، لا إله إلا أنت ’’تو پاک ہے ( اے اللہ! ) اپنی حمد کے ساتھ ، کوئی معبود برحق نہیں تیرے سوا ‘ ‘ کا تعلق ہے تو مجھے ابن ملیکہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی ، انہوں نے کہا : ایک رات میں نے نبی ﷺ کو گم پایا تو میں نے یہ گمان کیا کہ آپ اپنی کسی ( اور ) بیوی کے پاس چلے گئے ہیں ، میں نے تلاش کیا ، پھر آپ رکوع یا سجدے میں تھے ، کہہ رہے تھے : سبحانك وبحمدك ، لا إله إلا أنت میں نے کہا : آپ پہ میرے ماں باپ قربان! میں ایک کیفیت میں تھی اور آپ ایک ہی کیفیت میں تھے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ: «اللهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ»

A'isha reported: One night I missed Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from the bed, and when I sought him my hand touched the soles of his feet while he was in the state of prostration; they (feet) were raised and he was saying: O Allah, I seek refuge in Thy pleasure from Thy anger, and in Thy forgiveness from Thy punishment, and I seek refuge in Thee from Thee (Thy anger). I cannot reckon Thy praise. Thou art as Thou hast lauded Thyself.

حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ایک رات رسول اللہﷺ کو بستر پر نہ پایا تو آپ کو ٹٹولنے لگی ، میرا ہاتھ آپ کے پاؤں کے تلوے پر پڑا ، اس وقت آپ سجدے میں تھے ، آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ کہہ رہے تھے : ’’اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ سے تیری ہی پناہ میں آتا ہوں ، میں تیری ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا ، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود بیان کی ۔ ‘ ‘

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، أَنَّ عَائِشَةَ نَبَّأَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ، رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ

A'isha reported that the Messenger of Allah (may peace he upon him) used to pronounce while bowing and prostrating himself: All Glorious, All Holy, Lord of the Angels and the Spirit.

سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے اور انہوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہﷺ اپنے رکوع اور سجدے میں ( یہ کلمات ) کہتے تھے : ’’نہایت پاک ہے ، مقدس ہے فرشتوں اور روح ( جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ ) کا پروردگار ۔ ‘ ‘

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَحَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ

This hadith has been narrated on the authority of 'A'isha by another chain of transmitters.

ہمیں ابوداؤد ( طیالسی ) نے شعبہ سے حدیث سنائی کہ قتادہ نے کہا : میں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے سنا ۔ ابوداؤد نے ( مزید ) کہا : اور ہشام نے مجھے حدیث سنائی انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے مطرف سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی اکرمﷺ سے یہ حدیث روایت کی ۔

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ، قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِي اللهُ بِهِ الْجَنَّةَ؟ أَوْ قَالَ قُلْتُ: بِأَحَبِّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللهِ، فَسَكَتَ. ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَسَكَتَ. ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلَّهِ، فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَكَ اللهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً» قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لِي: مِثْلَ مَا قَالَ لِي: ثَوْبَانُ

Ma'dan b. Talha reported: I met Thauban, the freed slave. of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and asked him to tell me about an act for which, if I do it, Allah will admit me to Paradise, or I asked about the act which was loved most by Allah. He gave no reply. I again asked and he gave no reply. I asked him for the third time, and he said: I asked Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) about that and he said: Make frequent prostrations before Allah, for you will not make one prostration without raising you a degree because of it, and removing a sin from you, because of it. Ma'dan said that then lie met Abu al-Darda' and when he asked him, he received a reply similar to that given by Thauban.

۔ معدان بن ابی طلحہ یعمری نے کہا : میں رسول اللہﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ملا تو میں نے کہا : مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے کروں تو اللہ اس کی وجہ سے مجھے جنت میں داخل فرما دے ، یا انہوں نے کہا : میں نے پوچھا : جو عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہو ، تو ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے خاموشی اختیار فرمائی ( اور میری بات کا کوئی جواب نہ دیا ) پھر میں نے دوبارہ ان سے سوال کیا ، انہوں نے خاموشی اختیار کر لی ، پھر میں نے ان سے تیسری دفعہ یہی سوال کیا تو انہوں نے کہا : میں نے یہی سوال رسول اللہﷺ سے کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا : ’’تم اللہ کے حضور کثرت سے سجدے کیا کرو کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے اللہ اس کے نتیجے میں تمہارا درجہ ضرور بلند کرے گا اور تمہارا کوئی گناہ معاف کر دے گا ۔ ‘ ‘ معدان نے کہا : پھر میں ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ملا تو ان سے ( یہی ) سوال کیا ، انہوں نے بھی مجھ س وہی کہا جو ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا تھا ۔

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الْأَسْلَمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَقَالَ لِي: «سَلْ» فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ. قَالَ: «أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ» قُلْتُ: هُوَ ذَاكَ. قَالَ: «فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ

Rabi'a b. Ka'b said: I was with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) one night. and I brought him water and what he required. He said to me: Ask (anything you like). I said: I ask your company in Paradise. He (the Holy Prophet) said: Or anything else besides it. I said: That is all (what I require). He said: Then help me to achieve this for you by devoting yourself often to prostration.

حضرت ربیعہ بن کعب ( بن مالک ) اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : میں ( خدمت کے لیے ) رسول اللہﷺ کے ساتھ ( صفہ میں آپ کے قریب ) رات گزارا کرتا تھا ، ( جب آپ تہجد کے لیے اٹھتے تو ) میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ۔ ( ایک مرتبہ ) آپ نے مجھے فرمایا : ’’ ( کچھ ) مانگو ۔ ‘ ‘ تو میں نے عرض کی : میں آپ سے یہ چاہتا ہوں کہ جنت میں بھی آپ کی رفاقت نصیب ہو ۔ آپ نے فرمایا : ’’یا اس کے سوا کچھ اور؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : بس یہی ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’تم اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو ۔ ‘ ‘