Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The supplication of every one of you is granted if he does not grow impatient and says: I supplicated but it was not granted.
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابوعبید سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی کرتے ہوئے یہ نہیں کہتا : میں نے دعا کی ، لیکن میرے حق میں قبول نہیں ہوتی ۔ ۔ یا نہیں ہوئی ۔ "
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The supplication of one of you is granted if he does not grow impatient and say- I supplicated my Lord but it was not granted.
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبید نے حدیث بیان کی ۔ ۔ اور وہ قراء اور اہل فقہ میں سے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی بھی شخص کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی نہ کرے اور یہ ( نہ ) کہے : میں نے اپنے رب سے دعا کی تو اس نے مجھے میری دعا کا جواب نہیں دیا ( میری دعا قبول نہیں کی ۔ ) "
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The supplication of the servant is granted in case he does not supplicate for sin or for severing the ties of blood, or he does not become impatient. It was said: Allah's Messenger, what does: If he does not grow impatient imply? He said: That he should say like this: I supplicated and I supplicated but I did not find it being responded. and theu he becomes frustrated and abandons supplication.
ابوادریس خولانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جب تک کوئی بندہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور قبولیت کے معاملے میں جلد بازی نہ کرے ، اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے ۔ " عرض کی گئی : اللہ کے رسول! جلد بازی کرنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ کہے : میں نے دعا کی اور میں نے دعا کی اور مجھے نظر نہیں آتا کہ وہ میرے حق میں قبول کرے گا ، پھر اس مرحلے میں ( مایوس ہو کر ) تھک جائے اور دعا کرنا چھوڑ دے ۔ "