مسنداحمد

Musnad Ahmad

غصب کے مسائل

فصل: ارویٰ بنت اویس اور سیدنا سعید بن زیدbکا واقعہ

۔ (۶۲۰۲)۔ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: أَتَتْنِیْ أَرْوٰی بِنْتُ أُوَیْسٍ فِیْ نَفَرٍمنْ قُرَیْشٍ فِیْہِمْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَہْلٍ فَقَالَتْ: إِنَّ سَعِیْدَ بْنَ زَیْدٍ قَدِ انْتَقَصَ مِنْ اَرْضِیْ إِلٰی أَرْضِہِ مَا لَیْسَ لَہُ وَقَدْ اَحْبَبْتُ أَنْ تَأْتُوْہُ فَتُکَلِّمُوْہُ، قَالَ: فَرَکِبْنَا إِلَیْہِ وَھُوَ فِیْ أَرْضِہِ بِالْعَقِیْقِ، فَلَمَّا رَآنَا قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِیْ جَائَ بِکُمْ، وَسَأُحَدِّثُکُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ مَا لَیْسَ لَہُ طُوِّقَہُ إِلَی السَّابِعَۃِ مِنَ الْأَرْضِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ قُتِلَ دُوْنَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ۔)) وَفِیْ لفظ: ((وَمَنْ ظَلَمَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ۔)) وفِیْ لفظ: ((إِلٰی سَبْعِ اَرْضِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۲)

۔ طلحہ بن عبد اللہ بن عوف سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: قریش کے ایک وفد کے ساتھ ارویٰ بنت اویس میرے پاس آئی، اس وفد میں عبد الرحمن بن سہل بھی تھا، وہ خاتون کہنے لگی: سیدنا سعیدبن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں ملا لیا ہے، دراصل وہ اس کا نہیں تھا، اب میں چاہتی ہوں کہ آپ اس کے پاس جائیں اور اس بارے میں اس سے بات کریں۔ طلحہ کہتے ہیں: ہم سوار ہو کر ا س کے پاس عقیق مقام پر گئے، اسی مقام پر ان کی زمین تھی،انہوں نے ہمیں دیکھ کر کہا: میں جانتا ہوں کہ تمہاری آمد کا مقصد کیاہے، میں تمہیں وہ حدیث سناتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ جو کسی کی وہ زمین ہتھیا لے گا، جو اس کی نہیں ہو گی تو اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت ساتوں زمینوں تک کا طوق ڈالے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو گیا وہ شہید ہے۔

۔ (۶۲۰۳)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ قَالَ: قَالَ لَنَا مَرْوَانُ: انْطَلِقُوْا فَاصْلِحُوْا بَیْنَ ھٰذَیْنِ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ وَأَرْوٰی بِنْتِ اُوَیْسٍ، فَاَتَیْنَا سَعْیدَ بْنَ زَیْدٍ فَقَالَ: اَتَرَوْنَ اَنِّیْ قَدِ اسْتَنْقَصْتُ مِنْ حَقِّہَا شَیْئًا؟ اَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ أَخَذَ (وَفِیْ لَفْظٍ: مَنْ سَرَقَ) شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَیْرٍ حَقِّہِ طُوِّقَہُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِیْنَ، وَمَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَعَلَیْہِ لَعْنْۃُ اللّٰہِ، وَمَنِ اقْتَطَعَ مَالَ أَخِیْہِ بِیَمِیْنِہِ فَـلَا بَارَکَ اللّٰہُ لَہُ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۹)

۔ ابو سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مروان نے ہم سے کہا کہ جائیں اور سیدنا سعید بن زید اور ارویٰ بنت اویس کے درمیان صلح کروائیں۔ جب ہم سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے ہمیں کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں نے ارویٰ کی زمین کا حصہ مار لیا ہے؟ میں نے تو خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو کوئی بغیر حق کے ایک بالشت کے بقدر کسی کی زمین ہتھیا لے گا یا چرا لے گا، اس کو سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا اور جس نے اجازت کے بغیر کسی قوم کو اپنا والی بنایا، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوگی اور جس نے قسم کے ذریعے اپنے بھائی کا مال چھین لیا، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہیں کرے گا۔