مسنداحمد

Musnad Ahmad

غصب کے مسائل

غصب شدہ چیز ہی واپس کرنا، اگر وہ اسی حالت میں باقی ہو، یا اس کی قیمت ادا کرنا، اگر وہ قیمت والی ہو یا اس کے متبادل اس کی مثل واپس کرنا، اگر وہ مثل والی ہو، جب غاصب نے اس کو تلف کر دیا ہو یا وہ اس کے ہاتھ میں تلف ہو گئی ہو

۔ (۶۲۰۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتّٰی تُؤَدِّیَہُ۔)) ثُمَّ نَسِیَ الْحَسَنُ قَالَ: لا یَضْمَنُ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۱۸)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جوکچھ لیتا ہے، وہ اس وقت تک اس کے ذمہ رہتا ہے، جب تک اس کو ادا نہیں کر دیتا۔ پھر حسن بصری بھول گئے تھے کہنے لگے کہ وہ ضامن نہیں ہوتا۔

۔ (۶۲۰۷)۔ عَنْ عَائِشَۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: مَارَأَیْتُ صَانِعَۃَ طَعَامٍ مِثْلَ صَفِیَّۃَ، أَھْدَتْ اِلَی النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَائً فِیْہِ طَعَامٌ (وَھُوَ عِنْدِیْ) فَمَا مَلَکٰتُ نَفْسِیْ اَنْ کَسَرْتُہُ (قَالَتْ: فَنَظَرَ اِلیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِیْ وَجْہِہِ، فَقُلْتُ: اَعَوْذُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ اَنْ یَلْعَنَنِی الْیَوْمَ) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کَفَّارَتُہُ؟ فَقَالَ: ((إِنَائٌ بِاِنَائٍ وَطَعَامٌ بِطَعَامٍ۔)) (مسند احمد: ۲۵۶۷۰)

۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی مانند کھانا تیار کرنے والا کوئی نہیں دیکھا، ایک دفعہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک برتن میں کھانا دے کر بھیجا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تھے، میں خود پر ضبط نہ رکھ سکی اور میں نے (غیرت میں آ کر) وہ برتن توڑ دیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے دیکھ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر غصب کے آثار نظر آنے لگے، میں نے کہا: میں اس بات سے پناہ مانگتی ہوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آج مجھے لعنت کریں۔ پھر میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاَ برتن کے عوض برتن اورکھانے کے عوض کھانا۔