مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہبہ اور ہدیہ کے مسائل

ہدیہ کو اہل و عیال، دوستوں اور حاضرین میں تقسیم کرنے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۶۲۸۲)۔ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ: اُھْدِیَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْبِیَۃٌ مُزَرَّرَۃٌ بِالذَّھَبِ فَقَسَمَہَا فِیْ أَصْحَابِہِ، فَقَالَ مَخْرَمَۃُ: یَا مِسْوَرُ! اذْھَبْ بِنَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاِنَّہُ قَدْ ذُکِرَ لِیْ أَنَّہُ قَسَمَ أَقْبِیَۃً، فَانْ... طَلَقْنَا فَقَالَ: ادْخُلْ فَادْعُہُ لِیْ، قَالَ: فَدَخَلْتُ فَدَعَوْتُہُ اِلَیْہِ فَخَرَجَ اِلَیَّ وَعَلَیْہِ قَبَائٌ مِنْہَا، قَالَ: ((خَبَأْتُ لَکَ ھٰذَا یَامَخْرَمَۃُ!)) قَالَ: فَنَظَرَ اِلَیْہِ، فَقَالَ: ((رَضِیَ؟)) فَأَعْطَاہُ اِیَّاہُ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۳۵)   Show more

۔ سیدنا مسور بن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کچھ چوغے بطور ہدیہ پیش کیے گئے، ان کے بٹن سونے کے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چوغے اپنے صحابہ کے درمیان تقسیم کر دیے، سیدنا مخرمہ نے کہا: اے مسو... ر !ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے چلو، میں نے سنا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چوغے تقسیم کر رہے ہیں، پس ہم چلے گئے، جب وہاں پہنچے تو اس نے کہا: اندر جائو اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلاؤ، پس میں گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلا لایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اورایک چوغہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے مخرمہ! یہ میں نے تیرے لیے چھپا کر رکھا ہوا تھا۔ چنانچہ انھوں نے اس کو دیکھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مخرمہ راضی ہو گیا ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو وہ دے دیا۔  Show more

۔ (۶۲۸۳)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: أَھْدَی الْأُکَیْدَرُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَرَّۃً مِنْ مَنٍّ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الصَّلَاۃِ مَرَّ عَلٰی الْقَوْمِ فَجَعَلَ یُعْطِیْ کُلَّ رَجُلٍ مِنْہُمْ قِطْعَۃً، فَأَعْطٰی جَابِرًا قِطْعَۃً ثُمَّ اِنَّہُ رَجَع... َ اِلَیْہِ فَأَعْطَاہُ قِطْعَۃً أُخْرٰی فَقَالَ: اِنَّکَ قَدْ أَعْطَیْتَنِیْ مَرَّۃً، قَالَ: ((ھٰذَا لِبَنَاتِ عَبْدِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۲۴۹)   Show more

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ (روم کے بادشاہ) اکیدر نے جمی ہوئی بوندی کا ایک گھڑا بھر کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے تحفہ بھیجا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہو ئے اور لوگوں کے پاس سے گزرے ت... و ہر ایک کو ایک ایک ٹکڑا دیتے گئے، ان میں سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوبھی ایک ٹکڑا دیاتھا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ لوٹے اور ان کو ایک اور ٹکڑا دیا تو انھوں نے کہا: آپ مجھے ایک دفعہ تو دے چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: یہ عبد اللہ کی بیٹیوں کے لیے ہے۔  Show more

۔ (۶۲۸۴)۔ عَنْ أُمِّ کُلْثُوْمٍ بِنْْتِ اَبِیْ سَلَمَۃَ قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُمَّ سَلَمَۃَ قَالَ لَھَا: ((إِنِّیْ قَدْ أَھْدَیْتُ إِلیَ النَّجاشِیِّ حُلَّۃً وَ اَوَاقِیَّ مِنْ مِسْکٍ وَلَا أَرَی النَّجَاشِیَّ اِلَّا قَدْ مَاتَ وَلَا أُرٰی ھَدِیَّتِیْ اِلَّا مَرْدُوْدَۃً عَلَیَّ فَ... اِنْ رُدَّتْ عَلَیَّ فَہِیَ لَکِ۔)) قَالَتْ: وَکَانَ کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرُدَّتْ عَلَیْہِ ھَدِیَّتُہُ فَأَعْطٰی کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِہِ أُوْقِیَّۃَ مِسْکٍ وَأَعْطٰی أُمَّ سَلَمَۃَ بَقِیَّۃَ الْمِسْکِ وَالْحُلَّۃَ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۱۹)   Show more

۔ سیدہ ام کلثوم بنت ابی سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے شادی کی تو ان سے فرمایا: میں نے نجاشی کی جانب ایک جوڑا اور کچھ اوقیے کستوری بطور تحفہ بھیجی تھی، چونکہ نجاشی اب ... فوت ہو چکا ہے، اس لیے میرا خیال ہے کہ میرایہ تحفہ واپس کر دیا جائے گا، بہرحال اگر وہ واپس آیا تو وہ تمہارے لئے ہوگا۔ وہی کچھ ہوا، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہدیہ واپس کر دیا گیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر بیوی کو کستوری کا ایک ایک اوقیہ دیا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بچ جانے والی کستوری اور جوڑا دیا۔  Show more

۔ (۶۲۸۵)۔ حَدَّثَنَا ھُشَیْمٌ أَنَا سَیَّارٌ وَأَخْبَرَنَا مُغِیْرَۃُ أَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَاِسْمَاعِیْلَ بْنِ سَالِمٍ وَمُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْن بَشِیْرٍ قَالَ: نَحَلَنِیْ اَبِیْ نُحْلًا، قَالَ اِسْمَاعِیْلُ بْنُ سَالِمٍ مِنْ بَیْنِ الْقَوْمِ: نَحَلَہُ غُلَامًا، قَالَ: فَقَالَتْ لَہُ أُمِّیْ عَ... مْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ: اِئْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَشْہِدْہُ، قَالَ: فَأَتٰی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: اِنِّیْ نَحَلْتُ اِبْنِی النُّعْمَانَ نَحْلًا وَاِنَّ عَمْرَۃَ سَأَلَتْنِیْ اَنْ أُشْہِدَکَ عَلٰی ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((أَلَکَ وَلَدٌ سِوَاہُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَیْتَ النُّعْمَانَ؟)) فقَالَ: لَا، فَقَالَ بَعْضُ ھٰؤُلَا الْمُحَدِّثِیْنَ: ((ھٰذَا جَوْرٌ۔)) وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ((ھٰذَا تَلْجِئَۃٌ، فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا غَیْرِیْ۔)) وَقَالَ مُغِیْرَۃُ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((أَلَیْسَیَسُرُّکَ أَنْ یَکُوْنُوْا لَکَ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائً؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَشْہِدْ عَلٰی ھٰذَا غَیْرِیْ۔)) وَذَکَرَ مُجَالِدٌ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((إِنَّ لَھُمْ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَیْنَہُمْ کَمَا أَنَّ لَکَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ یَبَرُّوْکَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۶۸)   Show more

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے ہبہ دیا، ایک راوی کے بیان کے مطابق وہ غلام تھا۔میری ماں عمرہ بنت رواحہ نے میرے والد سے کہا:تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اوراس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ... ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بناؤ، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساری بات بتلائی اورکہا: میں نے اپنے بیٹے نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے اور عمرہ نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بنایا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ بھی تمہاری اولاد ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان سب کو وہ چیز دی ہے، جو نعمان کو دی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو ظلم ہے، جو تیری بیوی کے دبائو کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جائو اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنائو۔ مغیرہ نے اپنی حدیث میں کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے یہ بات خوش کرتی ہے کہ تیری ساری اولاد نیکی اور مہربانی میں تیرے ساتھ برابر برابر پیش آئیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جاؤ اور کسی اور کو گواہ بنا لو، بیشک ان کا تجھ پر یہ حق ہے کہ تو ان کے مابین انصاف اور برابری کرے، جیسا کہ ان پر تیرایہ حق ہے کہ وہ تجھ سے نیکی کریں۔  Show more

۔ (۶۲۸۶)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النُّعْمَانِ بْن بَشِیْرٍ أَیْضًا قَالَ: سَاَلَتْ اُمِّیْ اَبِیْ بَعْضَ الْمَوْھِبَۃِ لِیْ فَوَہَبَھَا لِیْ فَقَالَتْ: لَا أَرْضٰی حَتّٰی تُشْہِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَأَخَذَنِیْ اَبِیْ بِیَدِیْ وَأَنَا غُلَامٌ وَأَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآ... لہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ أُمَّ ھٰذَا اِبْنَۃَ رَوَاحَۃَ زَاوَلَتْنِیْ عَلٰی بَعْضِ الْمَوْھِبَۃِ لَہُ وَاِنِّیْ قَدْ وَھَبْتُہَا لَہُ وَقَدْ أَعْجَبَہَا أَنْ أُشْہِدَکَ، قَالَ: ((یَا بَشِیْرُ! أَ لَکَ ابْنٌ غَیْرُ ھٰذَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَوَھَبْتَ لَہُ مِثْلَ الَّذِیْ وَھَبْتَ لِھٰذَا؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَـلَا تُشْہِدْنِیْ اِذًا، فَاِنِّیْ لَاأَشْہَدُ عَلٰی جَوْرٍ۔)) وَفِیْ روایۃ: فَقَالَ: ((أَ کُلَّ وَلَدِکَ قَدْ نَحَلْتَ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَارْدُدْہُ۔))(وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: ((فَارْجِعْہَا۔)) وَفِیْ لَفْظٍ آخَرَ: قَالَ: ((فَسَوِّّ بَیْنَہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۵۳)   Show more

۔ (دوسری سند) سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری ماں نے میرے باپ سے میرے لئے کچھ ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا اور انہوں نے مجھے ایک چیز ہبہ کر دی، ماں نے کہا: میں چاہتی ہوں کہ اس پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گواہ بن... ائو، پس میرے باپ نے میرا ہاتھ پکڑا،جبکہ میں ایک لڑکا تھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ نے مجھے اس کو ہبہ دینے پر آمادہ کیا اور میں نے اسے ہبہ کر دیا، اب اس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بشیر! اس کے علاوہ بھی تیرے بیٹے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کو بھی تونے اس قسم کی چیز ہبہ کی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو نے سب بچوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس سے بھی واپس کر لے۔ ایک روایت کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بچوں کے درمیان برابری کر۔  Show more

۔ (۶۲۸۷)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِعْدِلُوْا بَیْنَ أَبْنَائِکُمْ، اِعْدِلُوْا بَیْنَ أَبْنَائِکُمْ، اِعْدِلُوْا بَیْنَ أَبْنَائِکُمْ (وَفِیْ لَفْظٍ) قَارِبُوْا بَیْنَ أَبْنَائِکُمْ۔)) یَعْنِیْ سَوُّوْا بَیْنَہُمْ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۴۳)

۔ سیدنا نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو، اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے بیٹوں کے درمیان برابری کرو۔

۔ (۶۲۸۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَتِ امْرَأَۃُ بَشِیْرٍ: اِنْحَلْ اِبْنِیْ غُلَامَکَ وَأَشْہِدْ لِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَأَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ ابْنَۃَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِیْ أَنْ أَنْحَلَ ابْنَہَا غُلَامِیْ وَقَالَتْ: وَأَشْہِدْ...  رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَلَہُ إِخْوَۃٌ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَیْتَہُ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فلَیْسَیَصْلُحُ ھٰذَا وَاِنِّیْ لَا أَشْہَدُ اِلَّا عَلٰی حَقٍّ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۴۶)   Show more

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا بشیر کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو غلام کا عطیہ دو اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر گواہ بنائو۔ پس سیدنا بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس...  گئے اور کہا: میری بیوہ عمرہ بنت رواحہ کامطالبہ ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنے غلام کا عطیہ دوں، نیز وہ کہتی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس پر گواہ بنائوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس کے اور بھائی بھی ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے سب کو اسی طرح کا عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہ تو جائز نہیں ہے اور میں صرف حق پر گواہ بنتاہوں۔  Show more