مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

قضا اور قاضی کے آداب کا بیان فریقین کا کلام سن لینے سے پہلے فیصلہ کر دینے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۴۰۸)۔ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْیَمَنِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: قَاضِیًا) فَقُلْتُ: تَبْعَثُنِیْ اِلٰی قَوْمٍ أَسَنَّ مِنِّیْ وَاَنَا حَدَثٌ لَا اُبْصِرُ الْقَضَائَ؟ قَالَ: فَوَضَعَ یَدَہُ عَلٰی صَدْرِیْ وَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَہُ وَاھْدِ قَلْبَہُ؛ یَا عَلِیُّ! اِذَا جَلَسَ اِلَیْکَ الْخَصْمَانِ فَـلَا تَقْضِ بَیْنَہُمَا حَتّٰی تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ، فَاِنَّکَ اِذَا فَعَلْتَ ذٰلِکَ تَبَیَّنَ لَکَ الْقَضَائُ۔)) قَالَ: فَمَا اخْتَلَفَ عَلَیَّ قَضَائٌ بَعْدُ أَوْ مَا اَشْکَلَ عَلَیَّ قَضَائٌ بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۸۸۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف بطورِ قاضی بھیجا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک جہاندیدہ قوم کی جانب بھیج رہے ہیں، جبکہ میں ابھی نوخیزجوان ہوں اور قضا کا تجربہ بھی نہیں ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینہ پر رکھا اورفرمایا: اے میرے اللہ! اس کی زبان کو ثابت قدم رکھ اور اس کے دل کو راہ ہدایت دے۔ اے علی! جب جھگڑے والے دو آدمی تیرے پاس آئیں تو پہلے کی طرح دوسرے کی بات سنے بغیر فیصلہ نہ کر، اگر تو اس طرح دونوں کی بات سنے گا تو تیرے لیے فیصلہ کرنا واضح ہو جائے گا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد فیصلہ کرتے وقت میں کبھی بھی کسی اختلاف اور اشکال میں نہیں پڑا۔