مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

فریقین کا قاضی کے سامنے بیٹھنے کا بیان

۔ (۶۴۱۱)۔ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیْہِ عَمْرِو بْنِ الزُّبَیْرِ خُصُوْمَۃٌ فَدَخَلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَلٰی سَعِیْدِ بْنِ الْعَاصِ وَ عَمْرُو ابْنُ الزُّبَیْرِ مَعَہُ عَلٰی السَّرِیْرِ، فَقَالَ سَعِیْدٌ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ: ھَاھُنَا، فَقَالَ: لَا، قَضَائَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ سُنَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اِنَّ الْخَصْمَیْنِیَقْعُدَانِ بَیْنَیَدَیِ الْحَکَمِ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۰۳)

۔ سیدنا مصعب بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے بھائی سیدنا عمرو بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے درمیان کوئی جھگڑا ہو گیا، سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سعید بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے، جبکہ سیدنا عمرو بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چارپائی پر ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا: یہاں تشریف لے آؤ، لیکن انہوں نے کہا: جی نہیں، ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قضا کا طریقہیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کو اپنائیں گے اور وہ یہ ہے کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بیٹھیں۔