مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

باطل چیز پر جھگڑنے والے کے گناہ کا بیان، اگرچہ بظاہر اس کے لیے فیصلہ کر دیا گیا ہو اور اس چیز کا بیان کہ کیا قاضی اپنے علم کی روشنی میں فیصلہ کر سکتا ہے یا نہیں

۔ (۶۴۱۲)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ اِلَیَّ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: اِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ) لَعَلَّ بَعْضَکُمْ اَلْحَنُ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ وَاِنَّمَا أَقْضِیْ لَہُ بِمَا یَقُوْلُ،فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِیْہِ بِقَوْلِہِ، فَاِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ، فَـلَا یَاْخُذْھَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۱۸۹)

۔ زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایک بشر ہوں اور تم میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، اس لیے ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی دوسروں کی بہ نسبت دلائل کے نشیب و فراز سے زیادہ واقف ہے اور میں تو اس کے بیان کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا، لہذ ا اگر میں کسی کے حق میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ اس کو نہ لے، کیونکہ ایسی صورت میں میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں گا۔

۔ (۶۴۱۳)۔ وَعَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۸۳۷۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اس قسم کی ایک حدیث ِ نبوی بیان کی ہے۔

۔ (۶۴۱۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ خَاصَمَ فِیْ بَاطِلٍ وَ ھُوَ یَعْلَمُہُ لَمْ یَزَلْ فِیْ سَخَطِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْزِعَ۔)) (مسند احمد: ۵۳۸۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو علم ہونے کے باوجود ناحق جھگڑا کرے تو وہ اس سے دستبردارہونے تک اللہ تعالی کی ناراضگی میں ہو گا۔