مسنداحمد

Musnad Ahmad

فقہ کی تیسری نوع: اقضیہ احکام فیصلوں اور شہادتوں کے مسائل

جب فریقین کسی چیز کی ملکیت کا دعوی کریں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہو تو قرعہ کے ذریعے فیصلہ کرنے کابیان، اسی طرح اس چیز کی وضاحت کہ اگر دونوں کے پاس گواہ تو ہوں، لیکن متعارض ہوں

۔ (۶۴۲۲)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلَیْنِ تَدَارَئَ ا فِیْ دَابَّۃٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ، فَأَمَرَھُمَا نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ یَسْتَہِمَا عَلٰی الْیَمِیْنِ، اَحَبَّا أَوْ کَرِھَا۔ (مسند احمد: ۱۰۳۵۲)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دوآدمی ایک جانور کے بارے میں جھگڑ پڑے، جبکہ کسی کے پاس کوئی دلیل نہیں تھی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں قسم اٹھانے پر قرعہ ڈالنے کا حکم دیا،یہ حکم ان کو پسند ہو یا نہ ہو۔

۔ (۶۴۲۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍی) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اُکْرِہَ الْاِثْنَانِ عَلٰی الْیَمِیْنِ وَاسْتَحَبَّاھَا فَلْیَسْتَہِمَا عَلَیْہَا۔)) (مسند احمد: ۸۱۹۴)

۔ ( دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مدّعِی اور مُدَّعا علیہ دونوں قسم پر مجبور کئے جائیں اور وہ اس کو پسند بھی کریں تو ان میں قسم پر قرعہ ڈالا جائے گا۔

۔ (۶۴۲۴)۔ عَنْ اَبِیْ بُرْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّ رَجُلَیْنِ اِخْتَصَمَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ دَابَّۃٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَجَعَلَہُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۹۸۳۲)

۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی ایک چوپائے کا مقدمہ لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی دلیل نہ تھی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سواری کو ان کے درمیان نصف تقسیم کر دیا۔