مسنداحمد

Musnad Ahmad

شہادتوںکے ابواب

اس چیز کا بیان کہ کس کی شہادت پر حکم لگانا جائز ہے اور کس کی شہادت پر ناجائز

۔ (۶۴۲۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَایَجُوْزُ شَھَادَۃُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَۃٍ وَلَا ذِیْ غِمْرٍ عَلٰی أَخِیْہِ، وَلَا تَجُوْزُ شَھَادَۃُ الْقَانعِ لِاَھْلِ الْبَیْتِ وَیَجُوْزُ شَہَادَتُہُ لِغَیْرِھِمْ۔)) وَالْقَانِعُ الَّذِیْیُنْفِقُ عَلَیْہِ أَھْلُ الْبَیْتِ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَرَدَّ شَھَادَۃَ الْقَانِعِ الْخَادِمِ التَّابِعِ لِاَھْلِ الْبَیْتِ وَاَجَازَھَا لِغَیْرِھِمْ۔) (مسند احمد: ۶۸۹۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ خیانت کرنے والے مرد و زن کی شہادت جائز ہے اور نہ اس کی جس کے دل میں بھائی کے خلاف کینہ ہو، اسی طرح اس شخص کی شہادت بھی جائز نہیں ہے جو کسی خاندان کا خادم اور تابع ہو، ان کے علاوہ باقی سب افراد کی شہادت جائز ہو گی۔ اَلْقَانِع سے مراد وہ شخص ہے، جس پر گھر والے خرچ کرتے ہوں۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ فرد جو کسی گھر والوں کا خادم اور تابع ہو گھر والوں کے حق میں اس کی گواہی رد کی ہے اور باقی افراد کے حق میں جائز قرار دی ہے۔

۔ (۶۴۲۸)۔ ( وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَایَجُوْزُ شَھَادَۃُ خَائِنٍ وَلَا مَحْدُوْدٍ فِی الْاِسْلَامِ وَلَا ذِیْ غِمْرٍ عَلٰی أَخِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۶۹۴۰)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ خیانت کرنے والے کی شہادت جائز ہے، نہ اس شخص کی جس کو اسلام میں حد لگائی گئی ہو اور نہ اس کی جو اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھتا ہو۔