مسنداحمد

Musnad Ahmad

شہادتوںکے ابواب

جھوٹی گواہی کی قباحت کا بیان

۔ (۶۴۳۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ شَہِدَ عَلٰی مُسْلِمٍ شَھَادَۃً لَیْسَ لَھَا بِأَھْلٍ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۲۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دیتا ہے کہ وہ مسلمان اس گواہی کا اہل نہیں ہوتا توہ ایسا شخص اپنا ٹھکانہ دوزخ سے تیار کر لے۔

۔ (۶۴۳۶)۔ حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ اِبْرَاہِیْمُ ثَنَا الْجُرَیْرِیُّ ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ بَکْرَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: ذُکِرَ الْکَبَائِرُ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اَلْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ۔)) وَکَانَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ فَقَالَ: ((وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ وَشَھَادَۃُ الزُّوْرِ أَوْ قَوْلُ الزُّوْرِ۔)) فَمَا زَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُکَرِّرُھَا حَتّٰی قُلْنَا: لَیْتَہُ سَکَتَ، وَقَالَ مَرَّۃً: أَنَا الْجُرَیْرِیُّ ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ بَکْرَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اَلَا اُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ! اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ تَعَالٰی)) فَذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۶۵)

۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ آپ یہ بات ٹیک لگا کر بیان کر رہے تھے، پھر سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور فرمایا: اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی دینایا جھوٹی با ت کہنا (بھی کبیرہ گنا ہ ہے)۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کلمے کو اتنی دفعہ دوہرایا کہ ہم یہ کہنے لگ گئے کہ کاش آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو جائیں۔ ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کی اطلاع نہ دے دوں، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، …۔ الحدیث

۔ (۶۴۳۷)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: ذَکَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْکَبَائِرَ أَوْ سُئِلَ عَنْ الْکَبَائِر فَقَالَ: ((اَلشِّرْکُ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَقَتْلُ النَّفْسِ وَ عُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ۔)) وَقَالَ: ((اَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ؟)) قَالَ: ((قَوْلُ الزُّوْرِ۔))أَوْ قَالَ: ((شَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: أَکْبَرُ ظَنِّیْ أَنَّہُ قَالَ: ((شَھَادَۃُ الزُّوْرِ۔))۔ (مسند احمد: ۱۲۳۶۱)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود کبیرہ گناہوں کاذکر کیایا کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ سے آگاہ نہ کر دوں اور وہ ہے جھوٹی بات کرنا یا جھوٹی گواہی دینا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میرا زیادہ خیالیہی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جھوٹی گواہی کی بات کی تھی۔

۔ (۶۴۳۸)۔ عَنْ أَیْمَنَ بْنِ خُرَیْمٍ قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطِیْبًا فَقَالَ: ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ! عُدِلَتْ شَھَادَۃُ الزُّوْرِ إِشْرَاکًا بِاللّٰہِ۔)) ثَلَاثًا ثُمَّ قَرَأَ: {فَاجْتَنِبُوْا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ} (الحج: ۳۰)۔ (مسند احمد: ۱۸۲۰۸)

۔ ایمن بن خریم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے سامنے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو!جھوٹی گواہی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ یہ جملہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ دہرایا اور پھریہ آیت تلاوت فرمائی: بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔

۔ (۶۴۳۹)۔ عَنْ خُرَیْمِ بْنِ فَاتِکٍ الْاَسَدِیِّ قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: ((عَدَلَتْ شَھَادَۃُ الزُّوْرِ الْاِشْرَاکَ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ثُمَّ تَلَا ھٰذہِ الْآیَۃَ: {وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ حُنَفَائَ لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہِ} (الحج: ۳۰) (مسند احمد: ۱۹۱۰۵)

۔ سیدنا خریم بن فاتک اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کی نماز ادا کی، پس جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر فرمایا: جھوٹی گواہی کو اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جھوٹی بات سے بچو، اللہ تعالیٰ کے لئے یکطرفہ ہوجائو اور اس کے ساتھ شرک کرنے والے نہ بن جائو۔