مسنداحمد

Musnad Ahmad

مہر کے ابواب

اس شخص کا بیان جس نے مہر کے تقرر کے بغیر شادی کر لی اور پھر حق زوجیت ادا کرنے سے پہلے فوت ہو گیا

۔ (۶۹۳۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: اُتِیَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ فِیْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَمَاتَ عَنْہَا وَلَمْ یُفْرِضْ لَھَا وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا فَسُئِلَ عَنْہَا شَہْرًا فَلَمْ یَقُلْ فِیْہَا شِیْئًا، ثُمَّ سَأَلُوْہُ، فَقَالَ: أَقُوْلُ فِیْہاَ بِرَأْیِیْ، فَاِنْ یَکُ خَطَأً فَمِنِّیْ وَمِنَ الشَّیْطَانِ، وَاِنْ یَکُ صَوَابًا فَمِنْ اللّٰہِ، وَلَھَا صَدَاقُ اِحْدٰی نِسَائِہَا وَلَھَا الْمِیْرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ اَشْجَعَ فَقَالَ: أَشْہَدُ لَقَضَیْتَ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بِرْوَعَ ابْنَۃِ وَاشِقٍ، قَالَ: فَقَالَ: ھَلُمَّ شَاھِدَاکَ، فَشَہِدَ لَہُ الْجَرَّاحُ وَأَبُوْ سِنَانٍ رَجُلَانِ مِنْ اَشْجَعَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۱)

۔ سیدنا عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس یہ مسئلہ لایا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اور وہ فوت ہوگیا، نہ اس نے حق مہر مقرر کیا تھا اور نہ حق زوجیت ادا کیا تھا، ایک ماہ تک ان سے یہ سوال کیا جاتا رہا، لیکن انھوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، بعد ازاں جب انہوں نے سوال کیا، تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب میں اپنی رائے سے فیصلہ کرتاہے، اگر وہ خطا ہوا تو وہ میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہو گا اور اگر وہ درست ہوا تو وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہوگا، اس عورت کو اس کی دوسری خواتین کی طرح حق مہر دیا جائے گا، اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی ہو گی۔ یہ فیصلہ سن کر بنو اشجع قبیلے کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے عبد اللہ! تم نے جو فیصلہ دیا ہے، یہ بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وہ فیصلہ ہے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیاتھا، عبد اللہ کہنے لگے: اس پر گواہ لائو، اشجع قبیلے کے ہی دو افراد جراح اور ابو سنان نے اس کے ساتھ گواہی دی۔

۔ (۶۹۳۳)۔ (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالْأَسْوَدِ قَالَ: أَتٰی قَوْمٌ عَبْدَ اللّٰہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ فقَالُوْا: مَا تَرٰی فِیْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً، فَذَکَرَ الْحَدِیْث، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ اَشْجَعَ، قَالَ مَنْصُوْرٌ: أَرَاہُ، سَلَمَۃَ بْنَ یَزِیْدَ فَقَالَ: فِیْ مِثْلِ ھٰذَا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَۃً مِنْ بَنِیْ رُؤَاسٍ یُقَالُ لَھَا: بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، فَخَرَجَ مَخْرَجًا فَدَخَلَ فِیْ بِئْرٍ فَأَسِنَ فَمَاتَ وَلَمْ یُفْرِضْ لَھَا صَدَافًا، فَأَتَوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((کَمَہْرِ نِسَائِہَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَھَا الْمِیْرَاثُ وَعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۶۵۲)

۔ (دوسری سند) علقمہ اور اسود کہتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: اس آدمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جس نے شادی کی، … پھر وہی حدیث ذکر کی …، البتہ اس میں ہے : اشجع قبیلے کا سلمہ بن یزید نامی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی قسم کے مسئلے کو یوں حل کیا تھا، ہمارے ایک آدمی نے بنو رؤاس کی بروع بنت واشق نامی خاتون سے شادی تھی، پھر وہ باہر نکلا، ایک کنویں میں داخل ہوا، وہاں اس کو غشی کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گیا، جبکہ اس نے اپنی بیوی کے لیے مہر کا تعین بھی ابھی تک نہیں کیا تھا، وہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پاس آئے اور یہ مسئلہ دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اس خاتون کی دوسری رشتہ دار عورتوں کی طرح کا مہر دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی، نیز اس کو میراث بھی ملے گی اور اس پرعدت بھی ہو گی۔

۔ (۶۹۳۴)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ عَلْقَمَۃَ، اَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَتُوُفِّیَ عَنْہَا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا وَلَمْ یُسَمِّ صَدَاقًا، فَسُئِلَ عَنْہَا عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) فَقَالَ: لَھَا صَدَاقُ اِحْدٰی نِسَائِہَا وَلَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ َوعَلَیْہَا الْعِدَّۃُ، فَقَامَ اَبُوْ سِنَانِ نِ الْاَشْجَعِیُّ فِیْ رَھْطٍ مِنْ اَشْجَعَ فَقَالُوْا: نَشْہَدُ لَقَدْ قَضَیْتَ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۳)

۔ (تیسری سند)علقمہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اورحق زوجیت کے ادا کرنے اور مہر کا تعین کرنے سے پہلے فوت ہو گیا، جب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:اس خاتون کو مہر مثل دیا جائے گا، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جائے گی، نیزیہ عورت عدت بھی گزارے گی، سیدناابو سنان اشجعی اپنے قبیلے کے ایک گروہ سمیت کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ تم نے وہی فیصلہ کیا ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میں کیا تھا۔

۔ (۶۹۳۵)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ فَذَکَرَ نَحْوَہ، وَفِیْہِ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ: شَہِدْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی بِہِ فِیْ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۵۶)

۔ (چوتھی سند) مسروق کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے… پھر وہی حدیث ذکر کی… البتہ اس میں ہے: پس سیدنا معقل بن سنان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بروع بنت واشق کے بارے میںیہی فیصلہ کیا تھا۔