مسنداحمد

Musnad Ahmad

مہر کے ابواب

خاوند کا بیوی اور اس کے اولیاء کو تحفے دینے کا حکم

۔ (۶۹۳۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللُّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ قَالَ: ((اَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ عَلٰی صَدَاقٍ أَوْ حِبَائٍ أَوْ عِدَۃٍ قَبْلَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَھَا، وَمَا کَانَ بَعْدَ عِصْمَۃِ النِّکَاحِ فَہُوَ لِمَنْ أُعْطِیَہُ وَاَحَقُّ مَایُکْرَمُ عَلَیْہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہ، وَأُخْتُہُ۔)) (مسند احمد: ۶۷۰۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت نے حق مہر یا تحفہ یا وعدہ پر نکاح کیا ہے، تو جو چیز نکاح کے عقد سے پہلے ہوگی، وہ اس عورت کی ہی ہو گی،جو نکاح کے بعد ہوگی، وہ اسی کے لئے ہو گی، جس کے لیے دی جائے گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے زیادہ مستحق قرار پاتا ہے۔

۔ (۶۹۳۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْتُحِلَّ بِہِ فَرْجُ الْمَرْأَۃِ مِنْ مَہْرٍ اَوْ عِدَۃٍ فَہُوَ لَھَا، وَمَا اُکْرِمَ بِہِ أَبُوْھَا أَوْ اَخُوْھَا أَوْ وَلِیُّہَا بَعْدَ عَقْدِ النِّکَاحِ فَہُوَ لَہُ، وَأَحَقُّ مَا أُکْرِمَ بِہِ الرَّجُلُ ابْنَتُہُ وَاُخْتُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۴۲۲)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس حق مہر یا وعدہ کے ذریعہ عورت کی شرمگاہ حلال کی گئی ہے، وہ اسی عورت کے لئے ہے اور نکاح کے عقد کے بعد اس کے باپ یا بھائییا ولی کو اعزازی طور پر جو چیز دی جائے، وہ اسی کی ہو گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے حقدار قرار پاتا ہے۔