مسنداحمد

Musnad Ahmad

ولیمہ کے ابواب

ختنہ وغیرہ کے موقع کی دعوت کو قبول کرنے کا بیان اور اس چیز کا حکم کہ چھ افراد کو دعوت دی اور ایک آدمی ان کے ساتھ ویسے ہی چل پڑا

۔ (۷۰۵۶)۔ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: دُعِیَ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ اِلٰی خِتَانٍ فَأَبٰی أَنْ یُجِیْبَ فَقِیْلَ لَہُ، فَقَالَ: اِنَّا کُنَّا لَا نَأْتِی الْخِتَانَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا نُدْعٰی لَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۰۶۸)

۔ حسن بصری سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ختنہ کے موقع پر دعوت میں بلایا گیا، انہوں نے اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ختنے کے موقع پر دعوت میں نہ جایا کرتے تھے اور نہ ہمیں بلایا جاتا تھا۔

۔ (۷۰۵۷)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُوْ شُعَیْبٍ: وَکَانَ لَہُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَقَالَ لَہُ: اجْعَلْ لَنَا طَعَامًا لَعَلِّیْ اَدْعُوْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَادِسَ سِتَّۃٍ، فَدَعَا ھُمْ فَاتَّبَعَہُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ ھٰذَا قَدِاتَبَعَنَا أَفَتَأْذَنُ لَہُ؟)) قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۸۶۱)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ابو شعیب نامی ایک انصاری آدمی تھا، اس کا ایک غلام قصاب تھا، اس نے اس سے کہا:ہمارے لیے کھانا تیار کر، ممکن ہے کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دوں، چھ افراد کا کھانا ہونا چاہیے، پھر اس آدمی نے ان لوگوں کو دعوت دی، ایک اور آدمی بھی آپ کے پیچھے چل پڑا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس داعی سے فرمایا: یہ آدمی بھی ہمارے پیچھے آ گیا ہے، کیا تو اس کو اجازت دے گا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔