مسنداحمد

Musnad Ahmad

ولیمہ کے ابواب

غیلہ کی کراہت اور اس کی وجہ سے عزل کی رخصت کا بیان غیلہ: دودھ پلانے کی مدت میں بیوی سے مباشرت کرنا غیلہ کہلاتا ہے۔

۔ (۷۰۸۹)۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَجُلًا جَائَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنِّیْ اَعْزِلُ عَنِ امْرَأَتِیْ، قَالَ: ((لِمَ؟)) قَالَ: شَفَقًا عَلٰی وَلَدِھَا اَوْ عَلٰی أَوْلَادِھَا، فَقَالَ: ((اِنْ کَانَ لِذَالِکَ فَـلَا مَاضَارَّ ذَالِکَ فَارِسَ وَلَا الرُّوْمَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۱۳)

۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں؟ اس نے کہا: اس کی اولاد پر شفقت کرتے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات ہے تو بیشک عزل نہ کر، کیونکہ اس چیز نے فارس اور روم کو کوئی نقصان نہیں دیا۔

۔ (۷۰۹۰)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الزُّرَقِیِّ اَنَّ رَجُلًا مِنَ اَشْجَعَ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: اِنَّ امْرَأَتِیْ تُرْضِعُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مَا یُقَدَّرُ فِی الرَّحِمِ فَسَیَکُوْنُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۸۲۴)

۔ سیدنا ابو سعید زرقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اشجع قبیلے کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے متعلق سوال کیا اور کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے (اور میں ڈرتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو جائے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے، وہ ہو کر رہے گا۔