مسنداحمد

Musnad Ahmad

میاں بیوی کے حقوق اور اچھی صحبت کا بیان

میاں بیوی کے حقوق کے بارے میں جامع بیان

۔ (۷۱۰۰)۔ عَنْ اَبِیْ حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ قَالَ: کُنْتُ آخِذًا بِزَمَامِ نَاقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِیْ أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ (فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا) وَفِیْہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((فَاتْقُوْا اللّٰہَ فِیْ النِّسَائِ فَاِنَّہُنَّ عِنْدَکُمْ عَوَانٌ لَایَمْلِکْنَ لِاَنْفُسِہِنَّ شَیْئًا، وَإِنَّ لَھُنَّ عَلَیْکُمْ وَلَکُمْ عَلَیْہِنَّ حَقَّانِ، لَایُوْطِئْنَ فُرُشَکُمْ اَحَدًا غَیْرَکُمْ، وَلَا یَأْذَنَّ فِیْ بُیُوْتِکُمْ لِأَحَدٍ تَکْرَھُوْنَہُ، فَاِنْ خِفْتُمْ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ (قَالَ حُمَیْدٌ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ: مَا الْمُبَرِّحُ؟ قَالَ: الْمُؤَثِّرُ) وَلَھُنَّ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَاِنَّمَا اَخَذْتُمُوْھُنَّ بِاَمَانَۃِ اللّٰہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۹۷۱)

۔ ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سیدنا حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑی ہوئی تھی،یہ ایام تشریق کے درمیان والے دن کی بات ہے، … پھر راوی نے طویل حدیث بیان کی، …۔ اس میں تھا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے ماتحت کر دیا ہے، یہ اپنی جانوں پر بھی اختیار نہیں رکھتیں، ان عورتوں کے تمہارے اوپر اور تمہارے ان پر دو حق ہیں،تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر کسی اور کو نہ آنے دیں اور تمہارے گھروں میں اس شخص کو آنے کی اجازت نہ دیں، جس کو تم ناپسند کرتے ہو، اگر تم کو ان کیشرارت کا ڈر ہو تو انہیں نصیحت کرو اور ان سے بستر الگ کر لو،اور ان کو مارو، لیکن وہ مارنا واضح نہ ہو۔ حمید راوی کہتے ہیں: میں نے امام حسن سے کہا: مُبَرّح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: جسم میں نشان چھوڑنے والی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: تمہاری ذمہ دارییہ ہے کہ تم معروف طریقے سے ان کے رزق اور لباس کا بندوبست کرو، تم نے ان کو اللہ تعالی کی امانت کے ساتھ لیا ہے اور اللہ تعالی کے کلمے کے ساتھ ان کی شرم گاہوں کو حلال کیا ہے۔