مسنداحمد

Musnad Ahmad

میاں بیوی کے حقوق اور اچھی صحبت کا بیان

بیویوں کے درمیان واجبی اور غیر واجبی عدل کا بیان

۔ (۷۱۴۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ یَمِیْلُ لِاِحْدَاھُمَا عَلَی الْأُخْرٰی جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَحَدُ شِقَّیْۃِ سَاقِطٌ۔)) (مسند احمد: ۱۰۰۹۲)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہو تو وہ قیامت کے روز اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو فالج زدہ ہوگا۔

۔ (۷۱۴۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْسِمُ بَیْنَ نِسَائِہِ فَیَعْدِلُ وَیَقُوْلُ: ((ھٰذِہٖقِسْمَتِیْ، (ثُمَّ یَقُوْلُ) اَللّٰھُمَّ ھٰذَا فِعلِیْ فِیْمَا أَمْلِکُ فَـلَا تَلُمْنِیْ فِیْمَا تَمْلِکُ وَلَا أَمْلِکُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۶۲۴)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کے درمیان عادلانہ تقسیم کرتے اور پھر فرماتے: یہ میری تقسیم ہے، اے اللہ! یہ میری تقسیم ہے اور یہ میرے بس میں ہے، لہذا مجھے اس تقسیم میں ملامت نہ کرنا، جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں ہوں۔

۔ (۷۱۴۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسَوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا مِنْ یَوْمٍ اِلَّا وَ ھُوَ یَطُوْفُ عَلَیْنَا جَمِیْعًا امْرَأَۃً امْرَأَۃً فَیَدْنُوْا وَیَلْمِسُ مِنْ غَیْرِ مَسِیْسٍ حَتّٰییُفْضِیَ اِلَی الَّتِیْ ھُوَ یَوْمُہَا فَیَبِیْتُ عِنْدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۲۷۴)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر روز ایک ایک کر کے اپنی تمام بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے تھے، پھر ہر ایک کے قریب ہوتے اور اس کو مسّ کرتے، البتہ جماع نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے تھے، جس کی باری ہوتی تھی، پھر اس کے پاس رات گزارتے تھے۔

۔ (۷۱۴۴)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَدُوْرُ عَلٰی نِسَائِہِ فِی السَّاعَۃِ الْوَاحِدَۃِ مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَھُنَّ اِحْدٰی عَشَرَۃَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: وَھَلْ کَانَ یُطِیْقُ ذَالِکَ قَالَ: کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّہُ، أُعْطِیَ قُوَّۃَ ثَلَاثِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۵۵)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات اور دن میں ایک گھڑی میں اپنی تمام بیویوں سے جماع کر لیتے تھے، ان کی تعداد گیارہ تھی، قتادہ کہتے ہیں میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا آپ میں اتنی قوت تھی؟ انھوں نے کہا: ہم یہ بات کیا کرتے تھے کہ آپ کو تیس آدمیوں کی قوت دی گئی ہے۔

۔ (۷۱۴۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاشْتَدَّ وَجْعُہُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہُ أَنْ یُمَرَّضَ فِیْ بَیْتِیْ فَأَذِنَّ لَہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۷۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تکلیف شدت اختیار کر گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ آپ بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنا چاہتے ہیں، پس انھوں نے اجازت دے دی۔