۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہو تو وہ قیامت کے روز اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو فالج زدہ ہوگا۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان عادلانہ تقسیم کرتے اور پھر فرماتے: یہ میری تقسیم ہے، اے اللہ! یہ میری تقسیم ہے اور یہ میرے بس میں ہے، لہذا مجھے اس تقسیم میں ملامت نہ کرنا، جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں ہوں۔
۔ سیدہ عائشہ، سیدہ سودہ، سیدہ حفصہ، سیدہ ام سلمہ، سیدہ زینب بنت حجش، سیدہ صفیہ، سیدہ جویریہ، سیدہ ام حبیبہ اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہن۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس حرم پاک کی باری مقرر نہیں کرتے تھے، وہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا تھیں، سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا نام ذکر کرنا راوی کا وہم ہے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر روز ایک ایک کر کے اپنی تمام بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے تھے، پھر ہر ایک کے قریب ہوتے اور اس کو مسّ کرتے، البتہ جماع نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے تھے، جس کی باری ہوتی تھی، پھر اس کے پاس رات گزارتے تھے۔
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات اور دن میں ایک گھڑی میں اپنی تمام بیویوں سے جماع کر لیتے تھے، ان کی تعداد گیارہ تھی، قتادہ کہتے ہیں میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ میں اتنی قوت تھی؟ انھوں نے کہا: ہم یہ بات کیا کرتے تھے کہ آپ کو تیس آدمیوں کی قوت دی گئی ہے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکلیف شدت اختیار کر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ آپ بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنا چاہتے ہیں، پس انھوں نے اجازت دے دی۔