۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں آئے تو میری عمر دس برس تھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی تو میں بیس برس کا تھا، میری ماں اور خالائیں مجھے آپ کی خدمت پر ترغیب دلاتی رہتی تھیں، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اندر داخل ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اپنی پالتو بکری کا دودھ دوہا اور گھروالے کنوئیں سے اس میں پانی ملایا، ایک دیہاتی آپ کی دائیں جانب تھا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی بائیں جانب تھے اور سیدنا عمر ایک کونے میں تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ دودھ پیا، سیدنا عمر نے کہا: اے اللہ کے رسول! بقیہ دودھ سیدنا ابوبکر کو دے دو، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیہاتی کو پکڑا دیا اور فرمایا: دائیں جانب والے مقدم ہوتے ہیں۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائیں جانب تھا اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بائیں جانب تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی پیااور مجھ سے فرمایا: پانی پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن اگر تمہاری مرضی ہو تو میں پہلے خالد کو دے دوں؟ میں کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پس آپ نے برتن مجھے تھما دیا۔
۔ سیدنا سعد بن سہل انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پانی لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بائیں جانب بزرگ تھے اور دائیں جانب ایک بچہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچے سے فرمایا: کیا تو مجھے اجازت دے گا کہ میں ان بزرگوں کو یہ پانی دے دوں؟ لیکن اس بچے نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے نصیب پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پانی والا برتن اس بچے کے ہاتھ میں دے دیا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں تھے، پانی موجود نہ تھا، پھر اچانک ہمیں پانی مل گیا، لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پانی پلانا شروع کر دیا، جب بھی وہ آپ کے پاس پانی لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے۔ آپ نے یہ بات تین بار دہرائی، یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پیا تو تب آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا تھا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اورمیری دادی نے تھوڑی سی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیں اور کھانا تیار کیا، ہم نے ان کو پانی پلایا، یہاں تک کہ پانی ختم ہو گیا، میں ایک اور پیالہ لے آیا، میں پانی پلانے کی خدمت پر مامور تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پیالہ اس تک لے جائو جو آخری ہے، (پھر خود پینا)۔