۔ زاذان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگوں نے ان کی جانب تعجب انگیز انداز میں دیکھا، انھوں نے کہا: تم کیا دیکھتے ہو، اگر میں کھڑا ہو کر پیتاہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوکھڑا ہو کر پیتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر میں بیٹھ کر پیتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیٹھ کر پیتے دیکھا ہے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر دونوں طرح پانی پیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ننگے پائوں بھی چلتے تھے اورجوتا پہن کربھی اور نماز سے فارغ ہو کر بعض اوقات دائیں جانب مڑتے تھے اور بعض اوقات بائیں طرف۔
۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا، اور ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر ایک ڈول سے آبِ زمزم پیا۔
۔ (دوسری سند)امام شعبی کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آب زم زم پلایا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے تھے۔
۔ ابوبزری وکیع سدوسی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہو کر پانی پینے کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے کہا: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کھڑے ہو کر پیتے تھے اور چلتے ہوئے کھا بھی لیتے تھے۔
۔ مسلم (تابعی) نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ کیا کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے، انہوں نے کہا: اے بھتیجے! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ نے سواری کا گھٹنا باندھا اور اسے بٹھا دیا اور میں اس سواری کی لگام تھامے تھا اور میں نے سواری کی اگلی ٹانگ پر اپنا پائوں رکھا ہوا تھا، قریش کے کچھ افراد آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد جمع ہو گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دودھ کا ایک برتن لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری پر ہی تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ اسے پکڑا دیا جو دائیں جانب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی کھڑے ہو کر پیا تھا اور ساری قوم نے بھی کھڑے ہو کر پیا تھا۔