۔ یحییٰ بن غسان تیمی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے ابا جان اس وفد میں تھے، جو عبد قیس میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تھا، آپ نے انہیں ان چار برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تھا، وہ کہتے ہیں: ہم نے ان برتنوں کا استعمال چھوڑ دیا تھا، لیکن ہم وبا زدہ ہو گئے تھے، جب ہم آئندہ سال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے اور ہمارا علاقہ وبائی ہے، ہم وباء زدہ ہو گئے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب جس برتن میں چاہو نبیذ بنا سکتے ہو، بس نشہ آور چیز نہ پینا،
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب عبد القیس کاوفد آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہرآدمی اپنی ذات کا خود ذمہ دارہے، ہرقوم جس برتن میں چاہے پئے، البتہ نشہ آور نہ ہو۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں جب وفد عبد القیس آیا تھا، میں بھی اس وقت حاضر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ان برتنوں میں سے پینے سے منع فرمایا: کدو سے تیار شدہ برتن، تارکول لگا مٹکا اور تنا سے تیار شدہ، ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں کے پاس اور برتن نہیں ہیں، سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں کی حالت پر ترس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان برتنوں میں پیو جتنا تمہاری مرضی، بس جب نشہ پیدا ہو جائے تو پھرچھوڑ دینا۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان برتنوں سے پینے پر پابندی لگائی تو انصارکہنے لگے: ان کے استعمال کے بغیر ہمارے لیے کوئی چارہ کار نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر کوئی حرج نہیں استعمال کرو۔
۔ سیدنا بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میںنے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا، قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، لیکن اب میں یہ حکم دیتا ہوں کہ ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ ان کی زیارت سے نصیحت اور عبرت حاصل ہوتی ہے، اور میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع نہیں کیا تھا، اب کھائو اور ذخیرہ کرو اور میں نے تمہیں ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا ، اب تم ہرقسم کے برتن سے پیو، بس حرام نہ پینا۔ ایک روایت میں ہے: میں نے تمہیں مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، اب تم ہر برتن میں نبیذ بنا سکتے ہو، بس ہر نشہ آور مشروب سے اجتناب کرو۔
۔ (دوسری سند) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی ماں کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور میں نے تمہیں چند برتنوں سے منع کیا تھا، جبکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتے (اس لیے تم ان کو استعمال کیا کرو)۔
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: میں نے تمہیں برتنوں سے منع کیا تھا ، پس اب ان میں پی سکتے ہو، البتہ ہر نشہ آور چیز سے اجتناب کرو۔
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بھی سیدنا علی کی مانند روایت بیان کرتے ہیں، البتہ اس میں ہے: میں نے تمہیں ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے روکا تھا، اب جیسے چاہو جائز مشروب پی سکتے ہو، البتہ نشہ آور نہ پینا اور جو چاہے کہ اپنی مشک میں گناہ بند کرے بے شک وہ نشہ آور مشروب رکھ لے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مغفل مزنی رضی ا للہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا تھا تو میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں حاضر تھا اور جب آپ نے رخصت دی تھی، تب بھی میں حاضر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: البتہ نشہ آور چیز سے اجتناب کرنا۔
۔ سیدنا صحار عبدی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بہت زیادہ بیمار رہنے والا آدمی ہوں، مجھے اجازت دیں کہ میں اپنے مٹکے میں نبیذ بنا لیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
۔ عاصم نے بیان کیا کہ جس نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبیذ پینے کی ممانعت کے بعد اس کی اجازت دی تھی، وہ بیان کرنے والے منذر ابو حسان ہیں۔ انہوں نے یہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔