مسنداحمد

Musnad Ahmad

مشروبات کا بیان

شراب کو بہانے اور اس کے برتنوں کو توڑ دینے کا اور شراب کو سرکہ بنا لینے سے ممانعت کا بیان

۔

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب کو بہا دیا اور اس کے مٹکوں کو توڑ دیا اور اس کی اور بتوں کی خریدو فروخت سے منع کر دیا۔

۔

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا کہ چند یتیم ہیں، جنہیں شراب وراثت میں ملی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے بہا دو۔ انھوں نے کہا: کیا ہم اسے سرکہ نہ بنا لیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔

۔

۔ (دوسری سند)سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پرورش میں کچھ یتیم بچے تھے، انہوںنے ان کے لیے شراب خریدی، (لیکن ابھی تک وہ پڑی تھی کہ)شراب حرام ہو گئی، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اوردریافت کیا کیا میں اس کا سرکہ بنا لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پس انھوں نے وہ شراب بہا دی۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے پاس چھری لائوں، میں چھری لے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چھری تیز کرنے کے لیے بھیجی، پس اس کو تیز کیا گیا، پھر مجھے دے دی اور فرمایا: یہ چھری لے کر صبح کو میرے پاس آنا۔ پس میں نے ایسے ہی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ مدینہ کے بازاروں میں نکلے، بازاروں میں شراب کی مشکیں تھیں، جو شام سے لائی گئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے وہ چھری لے لی اور جومشکیں موجود تھیں، ان سب کو چاک کر دیا، اور پھر چھری مجھے دے دی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جتنے ساتھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں یہ حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ چلیں اور مجھ سے تعاون کریں اور مجھے حکم دیا کہ میں بازاروں میں جائوں اور شراب کی جو بھی مشک پائوں، اسے پھاڑ ڈالوں، پس میں نے ایسے ہی کیا، میں نے بازاروں میں کوئی شراب کی ایسی مشک نہ چھوڑی، جسے میں نے چیر نہ ڈالا ہو۔

۔

۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شراب حرام ہوئی تو سیدنا انس کہتے ہیں: میں اس دن ساتھیوں کوشراب پلا رہا تھا، کل گیارہ آدمی تھے، جنہیں میں نے شراب پلائی، پھر حرام ہونے کے بعد انہوں نے مجھے حکم دیا میں شراب انڈیل دوں، میں نے بھی انڈیل دی اور لوگوں نے بھی اپنے اپنے برتن انڈیل دیئے، گلیاں شراب کی بدبو سے بھر گئیں، چلنا مشکل ہو رہا تھا، ان دنوں ان کی شراب زیادہ کچی کھجور اورخشک کھجور سے ملا کر تیار کی گئی تھی، ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میرے پاس یتیموں کامال تھا، میں نے اس سے شراب خرید لی تھی، (جبکہ اب شراب تو حرام ہو گئی ہے) تو کیا آپ اس کی اجازت دیتے ہیں کہ میں وہ فروخت کرکے ان کا مال بچا لوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودیوں کو اللہ تعالیٰ ہلاک کرے، ان پرچربی حرام تھی، انہوںنے اسے فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھا گئے۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کوشراب فروخت کرنے کی اجازت نہ دی۔

۔

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شراب حرام ہوئی تو ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی کہ ہمارے پاس یتیموں کی شراب ہے، اس کا کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے اس شراب کو بہا دیا۔

۔

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو عبیدہ بن جراح، سیدنا ابی بن کعب، سیدنا سہیل بن بیضاء اور صحابہ کرام کی ایک جماعت کوسیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں شراب پلا رہا تھا، تقریباً شراب اپنا اثر ان میں دکھا رہی تھی کہ ایک مسلمان آیا اور اس نے کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ شراب حرام ہو چکی ہے؟ انہوں نے جواباً یہ نہیں کہا کہ اچھا ہم دیکھتے ہیں یا کسی اور سے پوچھتے ہیں، بلکہ انہوں نے فوراً حکم دیا: اے انس! جو برتن میں باقی ہے، اسے انڈیل دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد انہوں نے شراب کودیکھا تک نہیں، اس دور میں وہ عام طور پر شراب خشک کھجور اور کچی کھجور سے بناتے تھے۔

۔

۔ سیدنا طاربق بن سوید حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری سر زمین میں انگور ہیں، ہم ان کو نچوڑ کر (شراب بناتے ہیں) اور پھر پیتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے پھر اپنی بات دوہرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: ہم اس کے ذریعہ بیمار کے لیے شفا طلب کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ شفا نہیں ہے، بلکہ یہ تو خود بیماری ہے۔

۔

۔ سیدنا وائل حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سوید بن طارق نامی ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شراب کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پینے سے روک دیا، اس نے کہا: میں دوا کے لیے شراب بناتا ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ تو بیماری ہے اور دوا نہیں ہے۔ ‘