۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت کعب بن مالک کی آل کی بکریاں سلع پہاڑ کے دامن میں چرا رہی تھی، اسے اندیشہ ہوا کہ ایک بکری مرنے کے قریب ہے، پس اس نے اس کو پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔
۔ سیدنا کعب بن مالک کا بیٹا بیان کرتا ہے کہ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کی لونڈی سلع پہاڑ کے دامن میں ان کی بکریاں چرا رہی تھی، ایک بکری پر بھیڑیا حملہ آور ہوا، لیکن جب اس چرواہی نے اس بکری کو زندہ پایا تو اس نے ایک پتھر کے ذریعے اس کو ذبح کر دیا، جب سیدنا کعب بن مالک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھانے کی اجازت دے دی۔
۔ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا کل دشمن سے مقابلہ ہونے والا ہے، اگر جانور ذبح کرنے کے لیے ہمارے پاس چھری نہ ہو توہمیں کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو چیز خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام ذکر کیا گیا ہو، اس کو کھا لو، البتہ وہ دانت اور ناخن نہ ہو،میں تم بتاتا ہوں کہ دانت اور ناخن کی وجہ کیا ہے، دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشہ کی چھری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کچھ مال غنیمت ملا، اس میں سے ایک اونٹ بھاگ نکلا، لوگو ں نے بہت روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ روکنے کی طاقت نہ رکھ سکے، ایک آدمی نے اس پر تیر پھینکا، تو وہ رک گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بعض اونٹ وحشیوں کی طرح بدک جاتے ہیں، اگر کوئی ایسا جانور تم پر غالب آ جائے تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے ایک اونٹ کے عوض دس بکریاں شمار کی تھیں۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو سلمہ میں سے ایک نوجوان، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے ایک خرگوش دیکھا، جسے میں نے کنکر مارا، پھر میرے پاس چھری نہ تھی، جس کے ساتھ میں اسے ذبح کرتا تو میں نے اس کو پتھر سے ذبح کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو کھا لو۔
۔ سیدنا محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دو خرگوش شکار کئے، چھری وغیرہ موجود نہ تھی کہ انہیں ذبح کیا جا سکے، سو میں نے ان کو پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو کھا لینے کا حکم دیا۔
۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بکری میں ایک بھیڑیئے نے دانت چبھو دیئے، لیکن پھر لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کر دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھا لینے کی رخصت دے دی۔
۔ سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی اونٹنی کا ایک تیز دھار لکڑی کے ذریعہ خون بہا دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھانے کی اجازت دے دی۔
۔ عطاء بن یسار، بنو حارثہ کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی اونٹنی کے گلے کے گڑھے میں ایک میخ مار دی اور اسے اندیشہ ہوا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ویسے ہی مر جائے، اس لیے اس نے میخ سے ذبح کر دی، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھانے کی اجازت دے دی۔