مسنداحمد

Musnad Ahmad

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو دوائیں اور چیزوں کے خواص بیان کیے ہیں، ان کے بارے میں ابواب

ناجائز دم اور تمیمہ کا بیان

۔

۔ حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں سیدنا سعید بن جبیر کے پاس تھا، انہوں نے کہا: تم میں سے کس نے وہ ستارا دیکھا ہے، جو کل ٹوٹا تھا، میں نے کہا: جی میں نے دیکھا تھا، پھر میں نے کہا: یہ میں نے اس لئے نہیں دیکھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، یہ اس وجہ سے کہ مجھے کسی زہ... ریلی چیز نے ڈس لیا تھا (اور میں جاگ رہا تھا)، سیدنا سعید نے کہا: پھر تم نے کیا کیا تھا، میں نے کہا: میں نے دم کیا تھا، انھوں نے کہا: ایسے کیوں کیا تھا؟ میں نے کہا: ایک حدیث کی وجہ سے جو ہم سے شعبی نے بیان کی ہے، انہوں نے سیدنا بریدہ اسلمی سے سنی کہ دم نہیں ہے، مگر نظر بد سے یا زہریلی چیز کے ڈسنے سے۔ سعید بن حبیر نے کہا: وہ شخص بہت اچھا کرتا ہے جو اسی پر اکتفا کرتا ہے جو اس نے سنا ہے اس میں اضافہ نہیں کرتا۔پھر انھوں نے کہا: ہم سے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے سامنے امتیں پیش کی گئی ہیں، میں نے دیکھا ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ ایک گروہ ہے، ایک نبی ہے اس کے ساتھ ایک دو آدمی ہیں، ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے، اچانک میرے سامنے ایک بہت بڑی جماعت پیش کی گئی، میں نے سمجھا کہ یہ میری امت ہو گی، لیکن اتنے میں مجھے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہیں، اب آپ ذرا کناروں کی جانب دیکھیں، میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا دوسری جانب دیکھیں، اُدھر بھی بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار ایسے افراد ہیں جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ لوگوں نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحابیت کا شرف پایا ہے، بعض نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جو اسلام میں پیدا ہوئے اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک نہیں کیا اور بھی کئی اقوال بیان کیے، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: یہ کیا ہے جس میں تم مگن ہو؟ انہوں نے اپنی تفصیل بیان کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ خوش نصیب ہیں جو نہ تو داغ لگواتے ہیں، نہ ہی دم کرواتے ہیں،نہ بدشگونی لیتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان میں سے ہوں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ان میں شامل ہے۔ ایک اور صاحب کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں بھی ان میں شامل ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔  Show more

۔

۔ سیدہ زنیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جو کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر کا کام ختم کرکے گھر آتے تو دروازے تک پہنچ کر کھنکارتے، تاکہ گھر والے کسی ناپسندیدہ حالت پر نہ...  ہوں،ایک دن وہ آئے تو کھنکارا، میرے پاس ایک بڑھیا تھی، جو مجھے ورم کا دم کررہی تھی، میں نے اسے چار پائی کے نیچے بٹھا دیا، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ داخل ہوئے اور میرے ایک پہلو میں بیٹھ گئے، جب انھوں میری گردن میں ایک دھاگا دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے، میرے لئے دم کیا گیا ہے، وہ باندھا ہوا ہے،ا نھوں نے اسے پکڑا اور کاٹ ڈالا اور کہا: عبداللہ کی آل اس شرک سے بے پرواہ ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جھاڑ پھونک، تعویذات اور محبت کے اعمال سب شرک ہیں۔ میں نے کہا: آپ ایسا نہ کہیں، میری آنکھ پھڑکتی تھی، میں فلاں یہودی کے پاس گئی، جو دم کرتا تھا، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ پر سکون طاری ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: یہ شیطانی عمل تھا، وہ شیطان اپنے ہاتھ کے ساتھ مارتا تھا تو آنکھ پھڑکنے لگ جاتی تھی، جب تو دم کرواتی تو وہ شیطان ہاتھ روک لیتا تھا، تجھے وہ دعا کافی ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پڑھا کرتے تھے: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفائ، مگر تیری شفائ،ایسی شفاء دے جو بیماری باقی نہ چھوڑے۔)  Show more

۔

۔ سیدنا عمران بن حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کے بازو پر پیتل کا کڑا دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ واہنہ کی وجہ سے ہے، آپ ‌صلی ... ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیری اس بیماری میں اور اضافہ کرے گا، پھینک دے اس کو، اگر تو اس حال میں مرا کہ یہ تجھ پر ہوگا تو تو کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔  Show more

۔

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تمیمہ لٹکائے ، اللہ تعالی اس کی مراد پوری نہ کرے اور جو سفید منکے لٹکاتا ہے، اللہ تعالی اس کو سکون ن... ہ دے۔  Show more

۔

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک گروہ آیا، آپ نے ان میں سے نو آدمیوں سے بیعت لے لی اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نوآدمیوں سے بیعت لے لی ہے اور اس...  ایک کو چھوڑ دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تمیمہ لٹکایا ہوا ہے۔ پس اس بندے نے اپنا ہاتھ داخل کیا اور اس تعویذ کو کاٹ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بیعت ے لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بھی تمیمہ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔  Show more

۔

۔ عیسیٰ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، وہ بیمار تھے، ہم ان کی تیمارداری کے لئے گئے اور ان سے کہا: اگر تم شفاء حاصل کرنے کے لئے گلے میں کوئی تعویذ لٹکا لو، انھوں نے کہا: میں کچھ لٹکا لوں، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ... ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کچھ لٹکایا وہ اسی کے حوالے کردیا جاتا ہے۔  Show more

۔

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نشرہ کے متعلق سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شیطانی عمل ہے۔