۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور دیکھا کہ لوگ سیدنا ابوکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے نماز ادا کررہے ہیں، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! نبوت کی خوشخبریوں میں سے صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں، جن کو مسلمان دیکھتا ہے یا جو اس کے لیے کسی کو دکھائے جاتے ہیں،خبردار! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے روک دیا گیا ہے، رکوع میں اپنے رب کی تعظیم بیان کیا کرو اور سجدہ میں دعائیں کرنے میں کوشش کیا کرو، کیونکہ بہت زیادہ لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کی جائے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی، ما سوائے خوشخبریوں کے۔ لوگوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! وہ خوشخبریاں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان سے مراد اچھے خواب ہیں، جو آدمی دیکھتا ہے یا اس کے لیے کسی کو دکھائے جاتے ہیں۔
۔ سیدہ ام کرزکعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (آئندہ) نبوت تو ختم ہو گئی ہے، البتہ خوشخبریاں باقی رہ گئی ہیں۔
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز فجر سے فارغ ہوتے تو فرماتے: کیا تم میں سے کسی نے رات کو کوئی خواب دیکھا ہے، میرے بعد نبوت میں سے کچھ باقی نہ رہے گا، صرف اچھے خواب ہی رہ جائیں گے۔
۔ سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد نبوت میں سے سوائے مبشرات کے اور کچھ باقی نہ رہے گا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ خوشخبریاں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اچھے خواب۔