مسنداحمد

Musnad Ahmad

آداب کی کتاب

بال رکھنے اور ان کو سنوارنے کے جواز کا بیان

۔

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال نصف کانوں تک آتے تھے، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتے تھے۔

۔

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کندھوں تک آتے تھے۔

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کندھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے تک ہوتے تھے۔

۔

۔ سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں آئے تو آپ کی چار مینڈھیاں تھیں۔

۔

۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرک اپنے بالوں کی مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بالوں کو بغیر مانگ کے چھوڑ دیتے تھے، جب تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نیا اور خاص حکم نہیں دیا جاتا تھا، اس وقت تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ... ‌وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شروع میں بالوں کو پیشانی پر چھوڑے رکھا، پھر مانگ نکالنا شروع کر دیا تھا۔  Show more

۔

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جب تک چاہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بالوں کو سیدھا چھوڑے رکھا، پھر مانگ نکالنا شروع کر دی۔

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کی مانگ نکالا کرتی تھی تو آپ کے سر کی چوٹی سے بالوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی تھی اور پیشانی کے بال آپ کی آنکھوں کے درمیان یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ... ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی پر چھوڑ دیتی تھی۔  Show more

۔

۔ ہبیرہ بن یریم کہتے ہیں: ہم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے، انھوں نے اپنے بیٹے کو بلایا،اس کا نام عثمان تھا اور اس کے بالوں کی مینڈھی تھی۔

۔

۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلاناغہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے۔