۔ (۸۴۷۸)۔ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ، أَ خْبَرَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ شَقِیقٍ أَ نَّہُ أَ خْبَرَہُ مَنْ سَمِعَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَہُوَ بِوَادِی الْقُرٰی، وَہُوَ عَلٰی فَرَسِہِ، فَسَأَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ بُلْقِینَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مَنْ ہٰؤُلَائِ؟ قَالَ: ((ہٰؤُلَائِ الْمَغْضُوبُ عَلَیْہِمْ۔))، وَأَ شَارَ إِلَی الْیَہُودِ، قَالَ: فَمَنْ ہٰؤُلَائ؟ِ قَالَ: ((ہٰؤُلَائِ الضَّالِّینَ۔)) یَعْنِی النَّصَارٰی، قَالَ: وَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ: اسْتُشْہِدَ مَوْلَاکَ، أَ وْ قَالَ: غُلَامُکَ فُلَانٌ، فَقَالَ: ((بَلْ یُجَرُّ إِلَی النَّارِ فِی عَبَائَۃٍ غَلَّہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۱۶)
۔ عبداللہ بن شفیق سے مروی ہے، وہ کسی صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادی ٔ قری میں اپنے گھوڑے پر سوار تھے، بلقین کے ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں کہ جن پر غضب ہوا۔ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودیوں کی طرف اشارہ کیا۔ پھر اس آدمی نے کہا: اور یہ لوگ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہی گمراہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد عیسائی لوگ تھے۔ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ کا غلام شہید ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلکہ ایک چادر کی خیانت کرنے کی وجہ سے اس کو آگ کی طرف گھسیٹا جا رہا ہے۔