مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر، اسبابِ نزول اور سورتوں کی ترتیب کے مطابق سورتوں اور آیتوں کے فضائل کے ابواب

سورۂ بقرہ کی تفسیر اور اس کے فضائل کا بیان

۔ (۸۴۸۰)۔ عَنْ أَ بِی أُمَامَۃَ حَدَّثَہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((اقْرَئُ وْا الْقُرْآنَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: تَعَلَّمُوْا) فَإِنَّہُ شَافِعٌ لِأَ صْحَابِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، اقْرَء ُوا الزَّہْرَاوَیْنِ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ، فَإِنَّہُمَا یَأْتِیَانِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ، کَأَ نَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَ وْ کَأَ نَّہُمَا غَیَایَتَانِ، أَ وْ کَأَ نَّہُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ یُحَاجَّانِ عَنْ أَ ہْلِہِمَا۔))، ثُمَّ قَالَ: ((اقْرَئُ وْا الْبَقَرَۃَ فَإِنَّ أَخْذَہَا بَرَکَۃٌ، وَتَرْکَہَا حَسْرَۃٌ، وَلَا یَسْتَطِیعُہَا الْبَطَلَۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۹۸)

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن مجید پڑھو اور سیکھو، کیونکہیہ روزِ قیامت پڑھنے والوں کے حق میں سفارش کرے گا اور دو چمکدار سورتیںیعنی سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھاکرو، کیونکہیہ روز قیامت دو بادلوںیا دو سایوں کی مانند ہوں گییایہ پر پھیلائے ہوئے پرندوں کی دو غولوں کی مانند ہوں گی، اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ بقرہ پڑھا کرو، اسے حاصل کرنا باعث برکت ہے اور اسے چھوڑنا باعث حسرت ہے، جادو گر اس پر طاقت نہیں رکھ سکتے۔

۔ (۸۴۸۱)۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِیَّیَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((یُؤْتٰی بِالْقُرْآنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَ ہْلِہِ الَّذِینَ کَانُوا یَعْمَلُونَ بِہِ، تَقَدَّمُہُمْ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ وَآلِ عِمْرَانَ))، وَضَرَبَ لَہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثَۃَ أَ مْثَالٍ مَا نَسِیتُہُنَّ بَعْدُ قَالَ: ((کَأَ نَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَ وْ ظُلَّتَانِ أَ وْ سَوْدَاوَانِ بَیْنَہُمَا شَرْقٌ، کَأَ نَّہُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَّافَ یُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِہِمَا)) (مسند احمد: ۱۷۷۸۷)

۔ سیدنا نواس بن سمعان کلابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت قرآن مجید کو او راس پر عمل کرنے والوں کو لایا جائے گا، سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران ان کے آگے آگے ہوںگی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو سورتوں کی تین مثالیں بیان کیں، جنہیں میں ابھیتک نہیں بھولا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گویا کہ یہ دو سورتیں دو بادل ہوں گی،یا دو سائے یا دو اندھیرا نما (سائے)، جن میں روشنی ہو گی، گویا کہ یہ دو پر پھیلانے والے پرندوں کی دو جماعتوں کی مانند ہوں گی اور اپنے پڑھنے والوں کے لئے دفاع کریں گی۔

۔ (۸۴۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَ بِیہِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((تَعَلَّمُوا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ، فَإِنَّ أَ خْذَہَا بَرَکَۃٌ، وَتَرْکَہَا حَسْرَۃٌ، وَلَا یَسْتَطِیعُہَا الْبَطَلَۃُ۔))، قَالَ: ثُمَّ مَکَثَ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ: ((تَعَلَّمُوا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَآلِ عِمْرَانَ، فَإِنَّہُمَا الزَّہْرَاوَانِ، یُظِلَّانِ صَاحِبَہُمَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، کَأَ نَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَ وْ غَیَایَتَانِ أَ وْ فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ، وَإِنَّ الْقُرْآنَ یَلْقٰی صَاحِبَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حِینَیَنْشَقُّ عَنْہُ قَبْرُہُ کَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ، فَیَقُولُ لَہُ: ہَلْ تَعْرِفُنِی؟ فَیَقُولُ: مَا أَ عْرِفُکَ، فَیَقُولُ لَہُ: ہَلْ تَعْرِفُنِی؟ فَیَقُولُ: مَا أَ عْرِفُکَ، فَیَقُولُ: أَ نَا صَاحِبُکَ الْقُرْآنُ الَّذِی أَ ظْمَأْتُکَ فِی الْہَوَاجِرِ، وَأَ سْہَرْتُ لَیْلَکَ، وَإِنَّ کُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَائِ تِجَارَتِہِ، وَإِنَّکَ الْیَوْمَ مِنْ وَرَائِ کُلِّ تِجَارَۃٍ، فَیُعْطَی الْمُلْکَ بِیَمِینِہِ، وَالْخُلْدَ بِشِمَالِہِ، وَیُوضَعُ عَلٰی رَأْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ، وَیُکْسٰی وَالِدَاہُ حُلَّتَیْنِ لَا یُقَوَّمُ لَہُمَا أَ ہْلُ الدُّنْیَا، فَیَقُولَانِ بِمَ کُسِینَا ہٰذِہِ؟ فَیُقَالُ: بِأَ خْذِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ، ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِی دَرَجَۃِ الْجَنَّۃِ وَغُرَفِہَا، فَہُوَ فِی صُعُودٍ مَا دَامَ یَقْرَأُ ہَذًّا کَانَ أَ وْ تَرْتِیلًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۳۸)

۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا، میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: سورۂ بقرہ سیکھو، اس کی تعلیم حاصل کرنا باعث ِ برکت ہے اور اسے چھوڑنا باعث ِ حسرت ہے، باطل پرست اس پر غالب نہیں آ سکتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر کے لیے ٹھہر گئے اور پھر فرمایا: سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران سیکھو،یہ دونوں چمکدار اور خوبصورت سورتیں ہیں،یہ روز قیامت اپنے پڑھنے والوں کواس طرح ڈھانپ لیں گی گویا کہ دو بادل ہوں یا دو سایہ دار چیزیںیا پر پھیلائے ہوئے پرندوں کے دو غول ہوںاور یقیناقرآن مجید قیامت کے دن تلاوت کرنے والے کو اس وقت ملے گا، جب اس کی قبر پھٹے گی، وہ کمزور اوررنگت تبدیل شدہ آدمی کی مانند ہوگا اور بندے سے کہے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا: میں نہیں پہچانتا، قرآن پھر کہے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ یہ کہے گا: میں نہیں پہچانتا، وہ کہے گا: میں تیرا ساتھی قرآن ہوں، جس نے تجھے دوپہر کے وقت پیاسا رکھا اورتجھے رات کو جگاتا رہا، آج ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے (یعنی ہر تاجر اپنی تجارت سے نفع حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے) اور آج تو ہر تجارت کے پیچھے ہو۔ (یعنی آج تجھے ہر تجارت سے بڑھ کر فائدہ حاصل ہوگا) پھر اسے دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی دی جائیگی، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اور اس کے والدین کو دو عمدہ پوشاکیں پہنائی جائیں گی، وہ اس قدر بیش قیمت ہوں گی کہ دنیا ومافیہا (کی قیمت) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! یہ پوشاکیں ہمارے لیے کیوں ہیں؟ انہیں بتایا جائے گا کہ تمہارے بیٹے کے قرآن پڑھنے کی وجہ سے پہنایا گیا ہے، پھر اس سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور جنت کی منزلیں طے کرتا جا، وہ جنت کے بالا خانوں میں چڑھتا جائے گا، جب تک پڑھتا جائے گا، چڑھتا جائے گا، تیز پڑھے یا آہستہ پڑھے۔

۔ (۸۴۸۳)۔ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ أَ نَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الْبَقَرَۃُ سَنَامُ الْقُرْآنِ وَذُرْوَتُہُ، نَزَلَ مَعَ کُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا ثَمَانُونَ مَلَکًا وَاسْتُخْرِجَتْ {لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ، فَوُصِلَتْ بِہَا أَوْ فَوُصِلَتْ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ، وَیٰسٓ قَلْبُ الْقُرْآنِ، لَا یَقْرَؤُہَا رَجُلٌ یُرِیدُ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ إِلَّا غُفِرَ لَہُ، وَاقْرَئُ وْہَا عَلٰی مَوْتَاکُمْ)) (مسند احمد: ۲۰۵۶۶)

۔ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ بقرہ قرآن مجید کی کوہان اور اس کی چوٹی ہے، اس کی ہر آیت کے ساتھ اسی (۸۰) فرشتے نازل ہوئے اور اس کی آیت {لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} کو عرش الٰہی کے نیچے سے نکالا گیا اور اور پھر اس کو سورۂ بقرہ کے ساتھ ملا دیا گیا۔ سورۂ یٰسین، قرآن مجید کا دل ہے، جو بھی اسے اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اور آخرت کے ثواب کے لئے پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے گا، اپنے قریب المرگ لوگوں کے قریب اس سورت کی تلاوت کیا کرو۔

۔ (۸۴۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَال: لَا تَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ مَقَابِرَ، فَاِنَّ الشَّیْطَانَیَفِرُّ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِیْیُقْرَئُ فِیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ (مسند احمد: ۷۸۰۸)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائو، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے، جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔