۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: اے ابو القاسم! ہم آپ سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کریں گے، اگر آپ ان کے جوابات دیں گے تو ہم پہچان جائیں گے کہ آپ برحق نبی ہیں اور ہم آپ کی اتباع بھی کریں گے، آپ نے ان سے اس طرح عہد لیا، جس طرح یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے عہد لیا تھا، جب انھوں نے کہا تھا ہم جو بات کر رہے ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ وکیل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: و ہ سوال پیش کرو۔ (۱) انہوں نے کہا: ہمیں نبی کی نشانی بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نبی کی آنکھیں سوتی ہیں اور اس کا دل نہیں سوتا۔ (۲) انھوں نے کہا: یہ بتائیں کہ نر اورمادہ کیسے پیدا ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مردوزن کا آب جو ہر دونوں ملتے ہیں،جب آدمی کا پانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے، تو نر پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کا آب جو ہر غالب آتا ہے تو مادہ پیدا ہوتی ہے۔ (۳) انہوں نے کہا: ہمیں بتائو کہ یعقوب علیہ السلام نے خود پر کیا حرام قرار دیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انہیں عرق نساء کی بیماری تھی، انہیںصرف اونٹنیوں کا دودھ موافق آیا، تو صحت ہونے پر اونٹوں کا گوشت خود پر حرام قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا: آپ سچ کہتے ہیں، (۴) اچھا یہ بتائیں کہ یہ رسد کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے، جس کے سپرد بادل ہیںیا اس فرشتہ کے ہاتھ میں آگ کا ہنٹرہے، جس کے ساتھ وہ بادلوں کو چلاتا ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا: یہ آواز کیا ہے جو سنی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ اسی ہنٹر کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا: آپ نے سچ کہا ہے۔ (۵) انہوں نے کہا: ایک بات رہ گئی ہے، اگر آپ اس کا جواب دیں گے تو ہم آپ کی بیعت کریں گے، وہ یہ ہے کہ ہر نبی کے لئے ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جواس کے پاس بھلائییعنی وحی لے کر آتا ہے، آپ بتائیں آپ کا فرشتہ ساتھی کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام ہیں۔ اب کی بار انھوں نے کہا: جبریل،یہ تو جنگ، لڑائی اور عذاب لے کر آتا ہے، یہ تو ہمارا دشمن ہے، اگر آپ میکائیل کہتے جو کہ رحمت، نباتات اور بارش کے ساتھ نازل ہوتا ہے، تو پھر بات بنتی، اللہ تعالیٰ نے اس وقت یہ آیت نازل کی: قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّہ نَزَّلَہُ عَلٰیقَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَیَدَیْہِ وَھُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ۔} … کہہ دے جو کوئی جبریل کا دشمن ہو تو بے شک اس نے یہ کتاب تیرے دل پر اللہ کے حکم سے اتاری ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے اور مومنوں کے لیے سرا سر ہدایت اور خوشخبری ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۹۷)
۔ (دوسری سند) یہودیوں کی ایک جماعت ایک دن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اورکہا: اے ابو القاسم! ہمیں چند باتیں بتائو، انہیں صرف نبی جانتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو مرضی ہے پوچھو، لیکن اللہ تعالیٰ کے ذمہ کو مدنظررکھنا اور اسے بھی مدنظر رکھنا جو یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے ذمہ داری لی تھی کہ اگر میں تمہیں تمہارے سوالوں کے درست جوابات دے دوں تو پھر اسلام کے مطابق میری پیروی کرنا۔ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے، یہ تمہارا حق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب جو مرضی سوال کرو۔ انہوں نے کہا: ہمیں چار باتوں کے بارے میںبتاؤ،یعقوب علیہ السلام نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر کونسا کھانا حرام کیا تھا، آدمی کا آب جوہر عورت کے آب جوہر پر غالب آ جائے تو مذکرکیسے بنتا ہے اور یہ اُمّی نبی نیند میں کیسے ہوتا ہے اورفرشتوں میں سے اس کا دوست کون ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا عہد و میثاق دیتا ہوںہے کہ اگر میں نے تمہیں جواب دیدیے تو تم میری اتباع کرو گے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر پختہ عہد دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو کہ یعقوب علیہ السلام سخت بیمار پڑ گئے تھے اوران کی بیماری لمبی ہو گئی تھی، بالآخر انہوں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کو شفا دی تو وہ سب سے زیادہ محبوب مشروب اور سب سے زیاد ہ پسندیدہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ھانا حرام قرار دیں گے، اورانہیں سب سے زیادہ پیارا کھانا اونٹوں کا گوشت اور سب سے زیادہ پسندیدہ مشروب اونٹنیوں کا دودھ تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! ان پرگواہ رہنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، جس کے سوا کوئی معبود نہیںاور جس نے موسیٰ علیہ السلام پرتورات نازل کی ہے، کیا تم جانتے ہو آدمی کا آب جوہر سفید اور گاڑھا ہوتاہے اور عورت کا پانی زرد اور باریک ہوتا ہے، ان میں سے جو بھی غالب آتا ہے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس سے مشابہت ہو جاتی ہے، اگر آدمی کا آب جوہر عورت کے پانی پر غالب آ جائے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مذکر بن جاتا ہے اوراگر عورت کا آب جوہر آدمی کے مادۂ منویہ پرغالب آ جائے تو مؤنث پیدا ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ جانتا ہےیہی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! ان پرگواہ رہنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو اس اُمّی نبی کی آنکھیں سوتی ہیں اور اس کا دل نہیں سوتا؟ انہوں نے کہا: اللہ جانتا ہے کہ یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! گواہ رہنا۔ انہوں نے کہا: آپ بھی اب اسی طرح ہیں، ہمیں بتائو فرشتوں میں سے آپ کا دوست کون ہے؟ یہ بتانے کے بعد یا تو ہم آپ سے مل جائیں گے یا جدا ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا دوست جبریل علیہ السلام ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی بھیجا ہے، یہی جبریل علیہ السلام اس کے دوست رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: تب تو ہم آپ سے علیحدہ ہوتے ہیں، اگر اس کے علاوہ کوئی اور فرشتہ آپ کا دوست ہوتا تو ہم آپ کی ا تباع کرتے اور تصدیق کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہیں جبریل کی تصدیق میں کونسی چیز رکاوٹ ہے؟ انہوں نے کہا: یہ فرشتہ ہمارا دشمن ہے۔ اس وقت اللہ تعالی نے فرمایا : {قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّہٗنَزَّلَہٗعَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَیَدَیْہِ وَھُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ۔ … … کِتَابَ اللّٰہِ وَرَائَ ظُہُورِہِمْ کَأَ نَّہُمْ لَا یَعْلَمُونَ} … کہہ دے جو کوئی جبریل کا دشمن ہو تو بے شک اس نے یہ کتاب تیرے دل پر اللہ کے حکم سے اتاری ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے اور مومنوں کے لیے سرا سر ہدایت اور خوشخبری ہے۔ … اللہ تعالی کی کتاب کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا، گویا کہ وہ نہیں جانتے تھے۔ پس اس وقت یہ لوگ دوہرے غضب کے ساتھ لوٹے۔