مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} کی تفسیر

۔ (۸۴۹۵)۔ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ: قُلْتُ: أَ رَأَ یْتِ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَ وْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} قَالَ: فَقُلْتُ: فَوَاللّٰہِ! مَا عَلَی أَ حَدٍ جُنَاحٌ أَ نْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أُخْتِی! إِنَّہَا لَوْ کَانَتْ عَلَی مَا أَ وَّلْتَہَا کَانَتْ {فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا} وَلَکِنَّہَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ أَ نَّ الْأَ نْصَارَ کَانُوْا قَبْلَ أَ نْ یُسْلِمُوْایُہِلُّونَ لِمَنَاۃَ الطَّاغِیَۃِ، الَّتِی کَانُوا یَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَکَانَ مَنْ أَ ہَلَّ لَہَا تَحَرَّجَ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَسَأَ لُوْا عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّا کُنَّا نَتَحَرَّجُ أَ نْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} إِلٰی قَوْلِہِ: {فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} قَالَتْ عَائِشَۃُ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الطَّوَافَ بِہِمَا فَلَیْسَیَنْبَغِی لِأَ حَدٍ أَ نْ یَدَعَ الطَّوَافَ بِہِمَا۔ (مسند احمد: ۲۵۶۲۵)

۔ عروہ سے مروی ہے، انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: اس آیت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَ وْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} … بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو کوئی اس گھر کا حج کرے، یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں کا خوب طواف کرے (سورۂ بقرہ:۱۵۸) میں نے کہا:اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کا طواف نہ بھی کیاجائے تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سیدہ نے کہا: اے بھانجے! یہ تونے درست نہیں سمجھا، اگر یہ مطلب ہوتا جو تو بیان کر رہا ہے تو پھر قرآن کے الفاظ اس طرح ہوتے: {فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ لَا یَطَّوَّفَ بِہِمَا} … پس اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف نہ کرے۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے انصاری لوگ منات بت کے لئے احرام باندھتے تھے اور جس کی وہ عبادت کرتے تھے، وہ مشلل مقام میں تھا اور جو اس بت کے لئے احرام باندھتا تھا، وہ صفا اور مروہ کی سعی کرنے میں حرج سمجھتا تھا، جب انہوں نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جاہلیت میں صفا و مروہ کی سعی میں حرج محسوس کرتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} … بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو کوئی اس گھر کا حج کرے، یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں کا خوب طواف کرے۔ پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی سعی کو مشروع قرار دیا ہے، لہٰذا کسی کے لائق نہیں ہے کہ وہ ان کا طواف چھوڑے۔

۔ (۸۴۹۶)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) عَنْ عَائِشَۃَ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} قَالَتْ: کَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَ نْصَارِ مِمَّنْ یُہِلُّ لِمَنَاۃَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، وَمَنَاۃُ صَنَمٌ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ، قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّا کُنَّا نَطُوفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ تَعْظِیمًا لِمَنَاۃَ، فَہَلْ عَلَیْنَا مِنْ حَرَجٍ أَ نْ نَطُوفَ بِہِمَا؟ فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَ وْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا}۔ (مسند احمد: ۲۵۸۱۲)

۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، انھوں نے اللہ تعالی کے فرمان { إِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِـنْ شَعَائِـرِ اللّٰہِ} کے بارے میں کہا: جو انصاری لوگ دورِ جاہلیت میں منات کے لیے احرام باندھتے تھے، مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک بت کا نام مناۃ تھا، انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم صفااور مروہ کے درمیان منات کی تعظیم کے لئے سعی کیا کرتے تھے، کیا اب ان کی سعی کرنے میں ہم پرکوئی حرج تو نہیں ہے،پس اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَ وِ اعْتَمَرَ فَـلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ أَ نْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} … بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، تو جو کوئی اس گھر کا حج کرے، یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں کا خوب طواف کرے