مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ} کی تفسیر

۔ (۸۴۹۸)۔ عَن الْبَرَائِ قَالَ: کَانَ أَ صْحَابُ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَ نْ یُفْطِرَ، لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ وَلَا یَوْمَہُ حَتّٰییُمْسِیَ، وَإِنَّ فُلَانًا الْأَنْصَارِیَّ کَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَہُ الْإِفْطَارُ، أَ تَی امْرَأَ تَہُ،فَقَالَ: ہَلْ عِنْدَکِ مِنْ طَعَامٍ؟ قَالَتْ: لَا، وَلٰکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَ طْلُبُ لَکَ، فَغَلَبَتْہُ عَیْنُہُ وَجَائَ تِ امْرَأَ تُہُ فَلَمَّا رَأَتْہُ قَالَتْ: خَیْبَۃٌ لَکَ فَأَ صْبَحَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّہَارُ غُشِیَ عَلَیْہِ، فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلٰی نِسَائِکُمْ} إِلٰی قَوْلِہِ: {حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَ بْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ} قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَإِنَّ قَیْسَ بْنَ صِرْمَۃَ الْأَ نْصَارِیَّ جَائَ فَنَامَ فَذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۱۲)

۔ سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ صحابۂ کرام میں سے جب کوئی آدمی روزے دار ہوتا اور افطارکا وقت ہو جانے کے بعد افطاری کرنے سے پہلے سو جاتا تو وہ نہ اس رات کو کچھ کھا سکتا اور نہ اگلے دن کو، یہاں تک کہ اگلے دن کی شام ہو جاتی، ایک انصارییعنی سیدنا صرمہ بن قیسروزے دار تھے، جب افطاری کاوقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہا: کیا کچھ کھانے کے لیے ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور تمہارے لئے کچھ تلاش کر کے لاتی ہوں، اتنی دیر میں اس کی آنکھ لگ گئی، جب بیوی نے واپس آ کر دیکھا تو وہ کہنے لگی:ہائے ناکامی ہو تیرے لیے (اب کیا بنے گا)، پس اس نے اسی حالت میں صبح کی اور جب نصف دن گزر گیا تو وہ بیہوش ہو گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ساری صورتحال بتلائی گئی تو یہ آیت نازل ہوئی: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}… تمھارے لیے روزے کی رات اپنی عورتوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ نے جان لیا کہ بے شک تم اپنی جانوں کی خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی اور تمھیں معاف کر دیا، تو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمھارے لیے لکھا ہے اور کھاؤ اور پیو،یہاں تک کہ تمھارے لیے سیاہ دھاگے سے سفید دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہو جائے (سورۂ بقرہ: ۱۸۷)