مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ…} کی تفسیر

۔ (۸۵۰۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَ بِیہِ قَالَ: کَانَ النَّاسُ فِی رَمَضَانَ، إِذَا صَامَ الرَّجُلُ فَأَ مْسٰی فَنَامَ حَرُمَ عَلَیْہِ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَائُ حَتّٰییُفْطِرَ مِنْ الْغَدِ، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَقَدْ سَہِرَ عِنْدَہُ، فَوَجَدَ امْرَأَ تَہُ قَدْ نَامَتْ، فَأَ رَادَہَا فَقَالَتْ: إِنِّی قَدْ نِمْتُ، قَالَ: مَا نِمْتِ ثُمَّ وَقَعَ بِہَا، وَصَنَعَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ مِثْلَ ذٰلِکَ، فَغَدَا عُمَرُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبَرَہُ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {عَلِمَ اللّٰہُ أَ نَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَ نْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ} [البقرۃ: ۱۸۷]۔ (مسند احمد: ۱۵۸۸۸)

۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ (شروع شروع میں) جب لوگ رمضان میں روزہ رکھتے اورآدمی شام ہو جانے یعنی غروب ِ آفتاب کے بعد سوجاتا تو اس پر کھانااور پینا اور بیویاں حرام ہو جاتیں،یہاں تک کہ وہ دوسرے دن افطار کرتا۔ ایک رات سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جاگتے رہے اور (دیر سے) اپنے گھر کو لوٹے، جب وہ پہنچے تو بیوی کو دیکھا کہ وہ سوگئی ہے، جب انھوں نے اس سے صحبت کرنا چاہی تو اس نے کہا: میں تو سو گئی تھی (لہٰذا اب صحبت جائز نہیں رہی)، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو نہیں سوئی تھی، پھر انھوں نے حق زوجیت ادا کر لیا، اُدھر سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی ایسے ہی کیا، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے فعل سے مطلع کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {عَلِمَ اللّٰہُ أَ نَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَ نْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ}