مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِبَنِیْ اِسْرَائِیْلَ}کی تفسیر

۔ (۸۵۴۱)۔ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ: حَضَرَتْ عِصَابَۃٌ مِنْ الْیَہُودِ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا أَ بَا الْقَاسِمِ! حَدِّثْنَا عَنْ خِلَالٍ نَسْأَ لُکَ عَنْہُنَّ لَا یَعْلَمُہُنَّ إِلَّا نَبِیٌّ، فَکَانَ فِیمَا سَأَ لُوہُ أَ یُّ الطَّعَامِ حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلٰی نَفْسِہِ قَبْلَ أَ نْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ، قَالَ: ((فَأَ نْشُدُکُمْ بِاللّٰہِ الَّذِی أَ نْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلٰی مُوسٰی، ہَلْ تَعْلَمُونَ أَ نَّ إِسْرَائِیلَیَعْقُوبَ علیہ السلام مَرِضَ مَرَضًا شَدِیدًا، فَطَالَ سَقَمُہُ فَنَذَرَ لِلّٰہِ نَذْرًا لَئِنْ شَفَاہُ اللّٰہُ مِنْ سَقَمِہِ لَیُحَرِّمَنَّ أَ حَبَّ الشَّرَابِ إِلَیْہِ وَأَ حَبَّ الطَّعَامِ إِلَیْہِ، فَکَانَ أَ حَبَّ الطَّعَامِ إِلَیْہِ لُحْمَانُ الْإِبِلِ، وَأَ حَبَّ الشَّرَابِ اِلَیْہِ اَلْبَانُہَا۔))، فَقَالُوْا: اللّٰہُمَّ نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور کہا: اے ابو القاسم! ہم آپ سے چند باتیں پوچھتے ہیں، صرف نبی ان کا جواب دے سکتاہے، پھر انہوں نے جو سوال کئے تھے، ان میں سے ایک سوال یہ تھا: یعقوب علیہ السلام نے تو رات اترنے سے پہلے کونسا کھانا اپنے اوپر حرام کیا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کے نام کا واسطہ دیتا ہوں، جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی ہے، کیا تم جانتے ہو کہ حضرت یعقوب علیہ السلام سخت بیمار ہوئے تھے، ان کی بیماری لمبی ہو گئی، بالآخر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لئے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بیماری سے شفا دی تو وہ سب سے زیادہ محبوب مشروب اور سب سے زیادہ پیارا کھانا خود پر حرام کر دیں گے؟ جبکہ انہیں سب سے زیادہ پیارا کھانا اونٹ کا گوشت تھا اور سب سے زیادہ پسند مشروب اونٹنیوں کا دودھ تھا، انہوں نے اس چیز کو حرام کردیا۔ یہودیوں نے کہا اللہ کی قسم! درست ہے۔