مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْاَلُوْا عَنْ اَشْیَائَ …الخ} کی تفسیر


۔ (۸۵۸۷)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: { وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا} [آل عمران: ۹۷] قَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَ فِی کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، فَقَالُوْا: أَ فِی کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَالُوْا: أَ فِی کُلِّ عَامٍ؟ فَقَالَ: ((لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ۔)) فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَسْأَ لُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ} إِلَی آخِرِ الْآیَۃِ [المائدۃ: ۱۰۱]۔ (مسند احمد: ۹۰۵)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا} … لوگوں پر اللہ کے لیے حج فرض ہے جو اس کی طرف راستہ کی طاقت رکھتا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: ا ے اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہرسال فرض ہو جاتا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئــَـلُوْا عَنْ اَشْیَاء َ اِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ وَاِنْ تَسْئــَـلُوْا عَنْہَا حِیْنَیُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَکُمْ عَفَا اللّٰہُ عَنْہَا وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ۔}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان چیزوں کے بارے میں سوال مت کرو جو اگر تمھارے لیے ظاہر کر دی جائیں تو تمھیں بری لگیں اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کرو گے جب قرآن نازل کیا جا رہا ہے تو تمھارے لیے ظاہر کر دی جائیں گی۔ اللہ نے ان سے در گزر فرمایا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت برد بار ہے۔

Status: Zaeef
حکمِ حدیث: ضعیف
Conclusion
تخریج
(۸۵۸۷) تخریج: اسنادہ ضعیف، عبد الاعلی بن عامر الثعلبی ضعیف، ثم ھو منقطع ایضا، ابو البختری سعید بن فیروز لم یسمع علیا أخرجہ ابن ماجہ: ۲۸۸۴، والترمذی: ۸۱۴، ۳۰۵۵ (انظر: ۹۰۵)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… یہ اصولِ فقہ کا ایک مسلّمہ قانون ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول کا مطلق حکم، محکوم بہ کے تکرار پر دلالت نہیں کرتا، یعنی جب شریعت میں کسی قید کے بغیر کوئی حکم دیا جائے اور بندہ اس پر ایک دفعہ عمل کر لے، تو وہ اس حکم سے بریٔ الذمہ ہو جائے گا اور اس سے دوبارہ اس حکم کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔بالکل یہی مثال اس حدیث ِ مبارکہ میں کہ اللہ تعالی نے مطلق طور پر حج کو فرض قرار دیا، اس اطلاق کا تقاضا یہ ہے کہ جب آدمی ایک دفعہ حج کر لے گا تو وہ بریٔ الذمہ ہو جائے گا، لیکن جب صحابہ نے اس قانون پر اکتفا نہ کیا اور مزید پابندیوں کے بارے میں سوال کرنا شروع کر دیا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناگوار گزرا اور اللہ تعالیٰ اس قسم کے سوالات سے منع کر دیا۔ حدیث نمبر (۴۰۶۴) میں حج کی فرضیت بیان ہو چکی ہے۔