۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت نازل ہوئی: {الَّذِینَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ}… جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم کی آمیزش نہیں ہونے دی تو یہ بات لوگوں پر بہت گراں گزری اور انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کون ہے جس نے خود پر ظلم نہ کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب وہ نہیں، جو تم سمجھ رہے ہو، کیا تم نے نیک بندے کی بات نہیں سنی؟ جب اس نے کہا تھا: {یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اے میرے پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اس آیت میں ظلم سے مراد شرک ہے۔ ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو لقمان نے اپنے بیٹے سے کہی تھی: {لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔