مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا…} کی تفسیر

۔ (۸۵۹۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطًّا ثُمَّ قَالَ: ((ہٰذَا سَبِیلُ اللّٰہِ۔)) ثُمَّ خَطَّ خُطُوطًا عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ ثُمَّ قَالَ: ((ہٰذِہِ سُبُلٌ، قَالَ یَزِیدُ: مُتَفَرِّقَۃٌ عَلٰی کُلِّ سَبِیلٍ مِنْہَا شَیْطَانٌیَدْعُو إِلَیْہِ ثُمَّ قَرَأَ : {واَنَّ ہٰذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِہِ} [الأنعام: ۱۵۳]۔ (مسند احمد: ۴۱۴۲)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لئے ایک خط کھینچا اور ساتھ ہی فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے۔ پھر اس کے دائیں بائیں کئی خطوط کھینچے اور فرمایا۔ یہ جدا جدا راستے ہیں، ان میں سے ہر راستے پر شیطان ہے، جو اپنی طرف بلاتا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت پڑھی: {واَنَّ ہٰذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِہِ}… اور یہ کہ بے شک یہی میرا راستہ ہے سیدھا، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمھیں اس کے راستے سے جدا کر دیں گے۔