۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سورج عرش کے نیچے غروب ہوتا ہے، پھر اسے اجازت دی جاتی ہے، تب یہ واپس لوٹتا ہے، جب وہ رات آئے گی، جس کی صبح کو اس نے مغرب سے طلوع ہونا ہوگا، تو اسے لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جب صبح ہو گی تو سورج سے کہا جائے گا:جہاں سے تو آیا ہے، وہیں سے طلوع ہو (یعنی مغرب سے)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: {ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِیَہُمُ الْمَلٰیِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّکَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ یَوْمَیَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْٓ اِیْمَانِہَا خَیْرًا قُلِ انْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ۔} … وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں،یا تیرا رب آئے، یا تیرے رب کی کوئی نشانیآئے، جس دن تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا، جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔ کہہ دے انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) منتظر ہیں۔
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {یَوْمَیَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا} … جس دن تیرے رب کی کوئی نشانی آ جائے گی تو کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا پھر فرمایا: یہ نشانی سورج کا مغرب کی طرف سے طلوع ہونا ہے۔