مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ} کی تفسیر

۔ (۸۶۰۸)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ: نَظَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَصْحَابِہِ وَہُمْ ثَلَاثُ مِائَۃٍ وَنَیِّفٌ، وَنَظَرَ إِلَی الْمُشْرِکِینَ فَإِذَا ہُمْ أَ لْفٌ وَزِیَادَۃٌ، فَاسْتَقْبَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْقِبْلَۃَ ثُمَّ مَدَّ یَدَہُ وَعَلَیْہِ رِدَاؤُہُ وَإِزَارُہُ ثُمَّ قَالَ: ((اللّٰہُمَّ أَ یْنَ مَا وَعَدْتَنِی، اللّٰہُمَّ أَ نْجِزْ مَا وَعَدْتَنِی، اللّٰہُمَّ إِنْ تُہْلِکْ ہٰذِہِ الْعِصَابَۃَ مِنْ أَ ہْلِ الْإِسْلَامِ، فَلَا تُعْبَدْ فِی الْأَ رْضِ أَ بَدًا۔)) قَالَ: فَمَا زَالَ یَسْتَغِیثُ رَبَّہُ وَیَدْعُوہُ حَتّٰی سَقَطَ رِدَاؤُہُ فَأَ تَاہُ أَ بُو بَکْرٍ فَأَ خَذَ رِدَائَ ہُ فَرَدَّاہُ، ثُمَّ الْتَزَمَہُ مِنْ وَرَائِہِ ثُمَّ قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! کَفَاکَ مُنَاشَدَتُکَ رَبَّکَ، فَإِنَّہُ سَیُنْجِزُ لَکَ مَا وَعَدَکَ وَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {إِذْ تَسْتَغِیثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَ نِّی مُمِدُّکُمْ بِأَ لْفٍ مِنْ الْمَلَائِکَۃِ مُرْدِفِینَ۔} [الأنفال: ۹] فَلَمَّا کَانَ یَوْمَئِذٍ وَالْتَقَوْا فَہَزَمَ اللّٰہُ الْمُشْرِکِینَ فَقُتِلَ مِنْہُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا وَأُسِرَ مِنْہُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا۔ الحدیث۔ (مسند احمد: ۲۰۸)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے بدر کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کی جانب دیکھا، وہ تین سو سے کچھ اوپر تھے، پھرمشرکوں کی طرف دیکھا اور وہ ایک ہزار سے کچھ زیادہ تھے،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ ہوگئے اور ہاتھ اٹھا لئے، آپ نے تہبند باندھا ہوا تھا اور چادر اوڑھی ہوئیتھی، پھر یہ دعا کی: میرے اللہ! جو تو نے مجھ سے مدد کا وعدہ کیا تھا، وہ کہاں ہے، اے میرے اللہ! جو تونے مجھ سے وعدہ کیا ہے، وہ پورا کردے، اے میرے اللہ! اگر اسلام والوں کییہ جماعت تو نے ہلاک کر دی تو زمین میں کبھی بھی تیری عبادت نہیں کی جائے گا۔آپ اپنے رب سے مدد طلب کرتے رہے اور اسے پکارتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی چادر گر پڑی۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگے آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادر پکڑ کر اوپر اوڑھائی اورکمر کی جانب سے ساتھ چمٹ گئے اور پھر کہا: اے اللہ کے نبی! اپنے رب سے جو آپ نے التجاء کی ہے، یہ کافی ہے، اللہ تعالی نے آپ سے جو وعدہ کیا ہوا ہے، وہ اسے پورا کرے گا، اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری: {إِذْ تَسْتَغِیثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَ نِّی مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِکَۃِ مُرْدِفِینَ۔} … جب تم اپنے رب سے مدد طلب کر رہے تھے، پس اس نے تمہاری دعا قبول فرمائی اور کہا: میںتمہارے لئے پے در پے ایک ہزار فرشتے نازل کرنے والا ہوں۔ پھر جب اس دن جنگ ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو شکست دی، ان میں سے ستر (۷۰) آدمی مارے گئے اور ستر (۷۰) ہی قیدی بن گئے۔