مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

سورۂ نحل {اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ…}کی تفسیر

۔ (۸۶۵۰)۔ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِفِنَائِ بَیْتِہِ بِمَکَّۃَ جَالِسٌ، إِذْ مَرَّ بِہِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَکَشَرَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ لَا تَجْلِسُ؟)) قَالَ: ب... َلٰی، قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْتَقْبِلَہُ فَبَیْنَمَا ہُوَ یُحَدِّثُہُ، إِذْ شَخَصَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَصَرِہِ إِلَی السَّمَائِ، فَنَظَرَ سَاعَۃً إِلَی السَّمَائِ، فَأَ خَذَ یَضَعُ بَصَرَہُ حَتّٰی وَضَعَہُ عَلٰییَمِینِہِ فِی الْأَ رْضِ، فَتَحَرَّفَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ جَلِیسِہِ عُثْمَانَ إِلَی حَیْثُ وَضَعَ بَصَرَہُ، وَأَ خَذَ یُنْغِضُ رَأْسَہُ کَأَ نَّہُ یَسْتَفْقِہُ مَا یُقَالُ لَہُ وَابْنُ مَظْعُونٍ یَنْظُرُ، فَلَمَّا قَضٰی حَاجَتَہُ وَاسْتَفْقَہَ مَا یُقَالُ لَہُ، شَخَصَ بَصَرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی السَّمَائِ کَمَا شَخَصَ أَ وَّلَ مَرَّۃٍ، فَأَ تْبَعَہُ بَصَرَہُ حَتّٰی تَوَارٰی فِی السَّمَائِ، فَأَ قْبَلَ إِلٰی عُثْمَانَ بِجِلْسَتِہِ الْأُولٰی، قَالَ: یَا مُحَمَّدُ! فِیمَ کُنْتُ أُجَالِسُکَ وَآتِیکَ مَا رَأَ یْتُکَ تَفْعَلُ کَفِعْلِکَ الْغَدَاۃَ؟ قَالَ: ((وَمَا رَأَ یْتَنِی فَعَلْتُ؟)) قَالَ: رَأَ یْتُکَ تَشْخَصُ بِبَصَرِکَ إِلَی السَّمَائِ، ثُمَّ وَضَعْتَہُ حَیْثُ وَضَعْتَہُ عَلَییَمِینِکَ، فَتَحَرَّفْتَ إِلَیْہِ وَتَرَکْتَنِی فَأَخَذْتَ تُنْغِضُ رَأْسَکَ کَأَ نَّکَ تَسْتَفْقِہُ شَیْئًایُقَالُ لَکَ۔ قَالَ: ((وَفَطِنْتَ لِذَاکَ؟)) قَالَ عُثْمَانُ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ تَانِی رَسُولُ اللّٰہِ آنِفًا، وَأَ نْتَ جَالِسٌ۔)) قَالَ: رَسُولُ اللّٰہِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا قَالَ لَکَ؟ قَالَ: {إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِیتَائِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِیَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ} [النحل: ۹۰] قَالَ عُثْمَانُ: فَذٰلِکَ حِینَ اسْتَقَرَّ الْإِیمَانُ فِی قَلْبِی وَأَ حْبَبْتُ مُحَمَّدًا۔ (مسند احمد: ۲۹۱۹)   Show more

۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں اپنے گھر کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے عثمان بن مظعون کا گزر ہوا اور وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌و... آلہ ‌وسلم کو دیکھ کر مذاق سے ہنسے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عثمان! کیا تم ہمارے پاس بیٹھ نہیں جاتے؟ اس نے کہا : جی کیوں نہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے سامنے بیٹھ گئے اور اس سے باتیں کر نے لگے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نظر آسمان کی طرف اٹھائی اور کچھ دیر آسمان کی طرف دیکھا، پھر نظر نیچے کی اور دائیں جانب زمین پر دیکھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھی عثمان کی طرف سے منحرف ہوگئے اور سرجھکائے انداز پر بیٹھ گئے، گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی سے کوئی بات سمجھ رہے ہوں۔ ابن مظعون یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا کام پورا کر لیا اور جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا گیا تھا وہ سمجھ لیا، تو پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نگاہ آسمان کی جانب اٹھائی، جس طرح پہلی مرتبہ اٹھائی تھی، اپنی نظر کو اس چیز کے پیچھے لگایا حتیٰ کہ وہ چھپ گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عثمان کی جانب پہلے کی مانند متوجہ ہوئے، انہوں نے کہا: اے محمد! جب بھی میں آپ کے ساتھ بیٹھتا ہوں یا آتا جاتا ہوں، تو جس طرح آپ نے صبح کیا تھا، اس طرح آپ نے کبھی نہیں کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیا کرتے دیکھا ہے؟ اس نے کہا: میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی ہے، پھرآپ نے دائیں جانب جھکائی ہے، پھر آپ نے مجھ سے اعراض کر لیا اورمجھے چھوڑ دیا اور اس طرح سر جھکا لیا تھا، جس طرح آپ کوئی چیز سمجھ رہے ہیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے یہ حالت دیکھی ہے؟ عثمان نے کہا:جی میں نے دیکھی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے بیٹھے بیٹھے اللہ تعالی کا قاصد آیا تھا۔ عثمان نے کہا: اللہ کا قاصد؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ انھوں نے کہا: تو پھر اس نے کیا کہا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے کہا: {إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِیتَائِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِیَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ} … بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان اور قرابتداروں کو دینے کا حکم دیتے ہے، اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے، وہ تم کو نصیحت کرتا ہے تاکہ تم عبرت پکڑو۔ سیدنا عثمان بن مطعون کہتے ہیں؛ اس وقت سے ایمان نے میرے دل میں جگہ پکڑ لی تھی اور میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محبت کرنے لگا تھا۔  Show more

۔ (۸۶۵۱)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَ بِی الْعَاصِ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا إِذْ شَخَصَ بِبَصَرِہِ ثُمَّ صَوَّبَہُ حَتّٰی کَادَ أَ نْ یُلْزِقَہُ بِالْأَ رْضِ، قَالَ: ثُمَّ شَخَصَ بِبَصَرِہِ، فَقَالَ: ((أَ تَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَأَ مَرَنِی أَ نْ أَ ضَعَ ہٰذِہِ الْآیَۃ... َ بِہٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ ہٰذِہِ السُّورَۃِ {إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِیتَائِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِیَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ} [النحل: ۹۰]۔ (مسند احمد: ۱۸۰۸۱)   Show more

۔ سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نگاہ اٹھائی اور پھر نیچے جھکائی، اور قریب تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ...  زمین کے ساتھ لگا دیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نگاہ اٹھائی اور فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے ہیں اور انھوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہ آیت فلاں سورت کے فلاں مقام پر رکھوں: {إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِیتَائِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِیَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ} … بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان اور قرابتداروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے، وہ تم کو نصیحت کرتا ہے تاکہ تم عبرت پکڑو۔  Show more

۔ (۸۶۵۲)۔ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ قُتِلَ مِنْ الْأَ نْصَارِ أَ رْبَعَۃٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا، وَمِنْ الْمُہَاجِرِینَ سِتَّۃٌ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لَئِنْ کَانَ لَنَا یَوْمٌ مِثْلُ ہٰذَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ لَنُرْبِیَنَّ عَلَیْہِمْ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ ا... لْفَتْحِ، قَالَ رَجُلٌ لَا یُعْرَفُ: لَا قُرَیْشَ بَعْدَ الْیَوْمِ، فَنَادٰی مُنَادِی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَ مِنَ الْأَ سْوَدُ وَالْأَ بْیَضُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا، نَاسًا سَمَّاہُمْ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: {وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرٌ لِلصَّابِرِینَ} [النحل: ۱۲۶] فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَصْبِرُوَلَا نُعَاقِبُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۴۹)   Show more

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے احد کے دن انصار میں سے چونسٹھ اور مہاجرین میں سے چھ آدمی شہید ہو گئے، صحابہ کرام میں سے بعض افراد نے کہا: اب اگر ہمیں کسی دن موقع ملا تو ہم کئی گنا بڑھ کر زیادتی کریں گے، پھر جب مکہ فتح ہوا تو اس دن ایک آدم... ی نے کہا: آج کے بعد قریش کا نام نہ رہے گا۔ لیکن اُدھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منادی نے یہ آواز دی: سیاہ فام ہو، سفید فام ہو،ہر ایک کو امن مل گیا ہے، ما سوائے فلاں فلاں کے، چند لوگوں کے نام لیے۔ پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کر دی: {وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرٌ لِلصَّابِرِینَ} … اگر تم بدلہ لو تو جس طرح تمہیں سزا دی گئی ہے، اتنی ہی سزا دواور اگر تم صبر کرو گے تو یہ صبرکرنے والوں کے لئے بہتر ہو گا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم صبرکریں گے اور سزا نہیں دیں گے۔  Show more