۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غار حراء میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سورۂ مرسلات نازل ہوئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ مبارک سے یہ سورت حاصل کیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دہن مبارک اس کے ذریعے تر تھا،مجھے یہ معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت {فَبِأَ یِّ حَدِیثٍ بَعْدَہُ یُؤْمِنُونَ} کے ساتھ اس سورت کو ختم کیایا اس {وَاِذَا قِیلَ لَہُمْ ارْکَعُوْا لَا یَرْکَعُونَ} کے ساتھ۔ اتنے میں ایک سانپ ظاہر ہوا اور کسی بل میں داخل ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کے شر سے محفوظ رکھا گیا اور اس کو تمہارے شر سے بچا لیا گیا۔
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سورۂ مرسلات سانپ والی رات کو نازل ہوئی تھی، ہم نے کہا:اے ابوعبد الرحمن! سانپ والی رات سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ہم ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غار حراء میں تھے،پہاڑ سے ایک سانپ نکل پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اس کو قتل کرنے کا حکم دیا، ہم اس کے پیچھے لگے، لیکن اس نے ہمیںعاجز کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: اب اسے چھوڑ دو، اللہ نے اس کو تمہارے شرسے بچا لیا اور تمہیں اس کے شر سے۔